این سی پی کا بحران چچا-بھتیجہ کی ملی بھگت کا نتیجہ!

جاویدجمال الدین
مہاراشٹر میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے حالیہ بحران کا غور جائزہ لیا جائے ،ملک اور مہاراشٹر کی سیاسی اتھل پتھل پر نظر دوڑائی جائے تو کئی اقدامات شکوک وشبہات پیدا کرتے ہیں اور یہ گمان بھی پیدا ہوتا ہے کہ کہیں یہ چچا-بھتیجہ کی ملی بھگت کا نتیجہ تو نہیں ہے،جیسا کہ ابتداء میں ہی سیاسی پنڈتوں نے اس کا اظہار کردیا تھا اور آج بھی متعدد سیاسی تجزیہ کار اسی بات پر اٹل نظرآتے ہیں۔
دراصل گزشتہ چھ مہینے میں وقفہ وقفہ سے این سی پی اور مہاراشٹر وکاس اگھاڑی(ایم وی اے) کے لیڈروں کے بیانات کابھی جائزہ لیا جائے گا تو محسوس ہوگاکہ ان میں سیاسی ہلچل کے اشارے ملتے ہیں۔چند مہینے پہلے این سی پی رہنماء شردپوار کی دختر نیک اختر سپریم سولے نے کہاتھاکہ جلد ہی مہاراشٹر میں بڑی اتھل پتھل ہوگی بلکہ دہلی پر بھی اس کا اثر نہیں آئے اور قومی سیاست بھی متاثر ہوسکتی ہے۔ٹھیک تین ماہ بعد این سی پی کے قدآور لیڈر اجیت پوار نے دوسری بار بغاوت کا پرچم بلند کردیا اور پانچویں مرتبہ نائب وزیراعلی بن بیٹھے جبکہ 2019 سے ان کا یہ تیسرا موقعہ ہے۔جولائی کے پہلے ہفتے میں انہوں نے مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لیااور دعویٰ کیاکہ ان کی پارٹی نے ریاست اور ملک کے مفاد میں ایکناتھ شندے کی قیادت والی حکومت میں شامل ہونے کا فیصلہ کیاہےاور وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت کی تعریف کی۔جوکہ وہ پہلے بھی کرتے رہے ہیں اور صنعت کار اڈانی کی حمایت میں بیان بھی دے چکے ہیں اور شردپوار نے بھی ان کی حمایت کی تھی ۔
واضح دراڑ کے باوجود، جب ان سے پارٹی کے قومی صدر کے بارے میں پوچھا گیا تواجیت پوار نے بلاجھجک کہا کہ پارٹی کے قومی صدر شرد پوارہی ہیں۔ اس بغاوت میں شامل پوار کے دست راست پرفل پٹیل نے تقسیم کی باتوں کوبھی مسترد کردیا اور دعوؤں کیاکہ وہ "ایک پارٹی” ہیں۔اگر ان بیانات پر غور کریں تو شکوک وشبہات جنم لیتے ہیں۔
اجیت پوار نے اپنے چچا اور پارٹی کے سربراہ شرد پوار کے خلاف بغاوت کر کے مہاراشٹر کے حکومتی اتحاد میں شامل ہو گئے اور دونوں کی طرف سے ایم ایل ایز کی حمایت ظاہر کرنے کے لیے الگ الگ میٹنگیں بلائی جارہی ہیں۔ شیوسینامیں بغاوت کے بعد معاملہ۔الیکشن کمیشن پہنچاتھااور امکان کے پیش نظر این سی پی کے شردپوار گروپ نے پہلے کمیشن کو مکتوب روانہ کردیا ہے۔ دونوں، شرد پوار اور اجیت پوار گروپ "حقیقی این سی پی” ہونے کا دعویٰ کرتے رہے ہیں،لیکن حال میں شردپوار کی اہلیہ کی علالت کے نتیجے میں عیادت کے لیے پہنچے اجیت پوار اور پھر دوسری بار ان کے سنئیر لیڈران کی شردپوار سے ملاقات کے بعد دونوں طرف سے بیان بازی میں کمی واقع ہوئی ہے اور ایک سناٹا چھا گیا ہے ۔
یہ ایک ایسا سیاسی ڈرامہ پیش آ یا ہے جس کی حقیقت جلد سامنے آئے گی ۔اور سب دنگ رہ جائیں گے۔
ہم سب اس حقیقت سے واقف ہیں کہ پوار خاندان میں اس کشمکش کی سب سے بڑی وجہ جانشینی کو لے کر ہے۔ اجیت پوار طویل عرصے تک اپنے چچا اور این سی پی سربراہ شرد پوار کی سرپرستی میں رہنے کے بعد اپنے سیاسی عزائم کو پورا کرنا چاہتے تھے۔ اس کے ساتھ اجیت پوار کی یہ خواہش بھی ہے کہ ان کے بیٹے پارتھ کو سیاست میں کیسے فٹ کیا جائے۔جو موجودہ این سی پی میں فٹ نہیں ہورہے تھے۔
اس سب کے درمیان شرد پوار کے دوسرے منصوبے تھے۔ 2019 کے لوک سبھا انتخابات کے اعلان کے بعد این سی پی کے سربراہ شرد پوار نے یہ اعلان کر کے سب کو حیران کر دیا کہ وہ الیکشن نہیں لڑیں گے۔ مانا جا رہا تھا کہ شرد پوار نے خاندانی اختلاف کی وجہ سے یہ فیصلہ لیا ہے۔ جس کے بعد ان کے پوتے پارتھ اور روہت نے ان سے الیکشن لڑنے کی درخواست کی۔ دونوں نے شرد پوار سے اپیل کی تھی کہ وہ اس فیصلے پر نظر ثانی کریں اور الیکشن لڑیں۔ پوار نے اس وقت کہا تھا کہ وہ الیکشن لڑنے سے دستبردار ہو رہے ہیں کیونکہ ان کا پوتا پارتھ پوار ماول سیٹ سے الیکشن لڑنے والا تھا، لیکن جب پارتھ ماول سیٹ سے الیکشن ہار گئے تو خاندان میں اختلاف اور بڑھ گیا۔
ان کے علاوہ، اجیت کے پہلو میں ایک اور کانٹا شرد پوار کے پوتے روہت پوار جوکہ پوار کے دوسرے بھائی کے پوتے اور اجیت کے بھتیجے ہیں،کو ترجیح دینا تھا، جیسا کہ اجیت پوار کے بیٹے پارتھ کے مقابلے میں۔ پوتے روہت نے 2019 میں کابینی وزیر رام شندے کو احمد نگر ضلع کے کرجت-جامکھیڈ میں شکست دے کر اسمبلی انتخابات جیتنے میں کامیاب ہوئے، جو اس وقت تک بی جے پی کا گڑھ سمجھا جاتا تھا۔
پارٹی کی لڑائیوں میں شردپوار کی حمایت کرنے والے روہت نے حالیہ ہفتوں میں ریاستی حکومت کے خلاف اور بھی جارحانہ موقف اختیار کیا ہے۔ اس ہفتے کے شروع میں، انہوں نے بارش کے درمیان ممبئی کے ودھان بھون کمپلیکس میں چھترپتی شیواجی مہاراج کے مجسمے کے نیچے دھرنا دیا، اپنے حلقے میں صنعتی ترقی کا مطالبہ کیا۔
روہت نے دعویٰ کیا کہ صنعت کے وزیر ادے سمنت نے ملاقات کے لیے رضامندی ظاہر کی تھی۔ جس کی وجہ سے اس نے انہیں ساڑھے چار گھنٹے سے زائد انتظار کرایا۔
روہت پوار مطالبات کو لے کر ودھان بھون کے سامنے دھرنے پر بیٹھے تھے۔ان کی بارش میں بھیگنے والی تصاویر جیسے ہی وائرل ہوگئیں۔ ان کے حامیوں نے تالیاں بجائیں۔ اجیت پوار نے روہت کے تبصرے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا۔ 38 سالہ روہت پوار ایک تاجر ہیں۔ 21 سال کی عمر میں وہ بارامتی ایگرو کے سی ای او بن گئے۔ جسے ان کے دادا اور معروف ماہر زراعت اپا صاحب پوار نے قائم کیا تھا۔ 2018-19 میں، روہت ہندوستانی شوگر مل کے سب سے کم عمر چیئرمین بنے۔ ایم ایل اے کی ماں سنندا ایک کاروباری خاتون اور سماجی کارکن ہیں۔
پراعتماد روہت، جنہیں پوار خاندان میں تیسری نسل کے سیاست دانوں میں سب سے زیادہ فائر برانڈ سمجھا جاتا ہے۔ یہی حال شردپوار کی دختر سپریاسولے کا ہے،جنہیں این سی پی کی 24ویں سالگرہ پر پرفل پٹیل کے ساتھ نائب صدر بنایا گیا تھا،لیکن پرفل پٹیل نے رخ پھیر کیااور اجیت پوار کا دامن تھام لیا ہے۔چھگن بھجبل اور پرفل پٹیل کی سرگرمیاں بھی شکوک وشبہات پیدا کرتی ہیں۔کیونکہ دونوں ہی شردپوار سے انتہائی قریب اور اعتماد کیے جانے والے لیڈر رہے ہیں۔انہیں اجیت پوار کی مدد کے لیے بھیجا گیا ہے کیونکہ وہ جذباتی بھی ہیں۔
دراصل کہاجاتا ہے کہ شیوسینا کے آنجہانی سربراہ بال ٹھاکرے اپنے جانشین کے لیے ادھو ٹھاکرے کی طرف جھکاؤ پیدا ہواتو انہوں نے بھتیجے راج ٹھاکرے کو واضح کردیا کہ اپنا فیصلہ خود کرسکتے ہیں کیونکہ میان میں دو تلواریں نہیں رکھی جاسکتی ہیں ۔راج نے مہاراشٹرا نونرمان سینا ( ایم این ایس) بنائی اور وقتی کامیابی کے بعد سیاسی مہرے بنے ہوئے ہیں ۔بالکل یہی این سی پی میں ہوا اور اجیت پوار کو 24ویں سالانہ جشن پر عہدہ نہ دے کر واضح پیغام دے دیا گیا کہ اپنا راستہ چن لیا جائے اور درپردہ حمایت جاری رہیگی۔سانپ نہیں مرے گااور لاٹھی بھی نہیں ٹوٹے گی۔
چند سال میں پانچ مرتبہ نائب وزیراعلی بنایا جانا کوئی معمولی بات نہیں ہے،لیکن خواب تو وزیراعلی بننے کی ہے جوبی جے پی جلد پورا کردے گی اور سیاسی حلقوں میں عام خیال ہے اور سابق وزیراعلی پرتھوی راج چوہان نے بھی کہاکہ "شندے کے بجائے بی جے پی 2024 کے لوک سبھا انتخابات اجیت پوار کی قیادت میں لڑنا چاہتی ہے۔
[email protected]
9867647741

Comments are closed.