نفرت کا بیج برسوں پہلے بویا گیا جس کے نتائج اب سامنے آرہے ہیں

ذوالقرنین احمد شاہ
آج کھلے عام ملک میں مسلمانوں کے خلاف جو نفرت کا مظاہرہ کیا جارہا ہے یہ کوئی حادثہ نہیں ہے بلکہ نفرت کی پرورش کی گئی ہے برسوں پہلے ذہنوں میں نفرت کے بیج بوئے گئے تھے جس کی فصل سے آج نفرتی عناصر وجود میں آئیں ہیں دن دہاڑے صرف مسلمان ہونے کی بنیاد پر چلتی ٹرین میں گولی مار کر ہلاک کردینا پھر دھمکیاں دینا، ہریانہ میوات کے نوح میں فساد اور مسجد کے امام کی ماب لنچنگ، مسجد کو نذر آتش کردینا، مسلمانوں کے مکانوں اور دوکانوں کو ڈھونڈ کر آگ لگا دینا، یہ سب ذہنوں میں بھری گئی نفرت کا نتیجہ ہے جس میں ملک کا مین اسٹریم کہلانے والا میڈیا بھی برابر کا ذمہ دار ہے وہ منافق اور ظالم سیاستدان حکمران بھی ذمہ دار ہے جو آئے دن صرف انتخابات میں جیت حاصل کرنے کیلئے فرقہ وارانہ فسادات کروا کر مسلمانوں کے خون کی ہولی کھیلنے کا ننگا ناچ دیکھتے ہیں اور ہماری قیادتیں، اور ملت کے خودساختہ لیڈران یہ کہتے ہیں کہ ملک میں لوک سبھا کے انتخابات کے پیش نظر حکومت ایسے فسادات کروا رہی ہے تو کیا سیاست اور حکومت بنانے کے لئے مسلمانوں نے اپنے خون بہانے کا ٹھیکا لے رکھا ہے کہ الیکشن ہے تو خاموش رہو یہ سب ہمیشہ ہوتا ہے 2024 کے الیکشن کی تیاری ہورہی ہے۔ تو انگریز حکومت سے جنگ اسی لیے کی گئی تھی ! کیا اسی لیے ملک کو آزاد کروانے کیلے ہمارے بزرگوں نے قربانیاں پیش کی تھی اپنی قیمتی جانوں کے نذرانے پیش کیے تھے۔ کیا حکومت سازی کے لیے ایسے ہی مسلمانوں کا خون بہانا ضروری ہے۔ تو انتخابات، جمہوریت، قانون، آئین، عدالت کیا صرف ایک علامتی نشانیاں ہے۔
آج ملی قائدین اور سیاسی جماعت کے لیڈران کو چاہیے کہ وہ حکومت سے مذاکرات کریں دو ٹوک الفاظ میں ملک میں مسلمانوں کے تحفظ کے مسئلہ پر بات چیت کریں اگر حکومت چاہیں تو ہر فساد پر کنٹرول حاصل کرسکتی ہیں اور اگر حکومت ہی اس میں ملوث ہو تو پھر ملت کو اپنے مستقبل کی فکر کرنی چاہیے اور لائحہ عمل تیار کرکے اپنے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے عمل درآمد کرنا چاہیے ملک کے کسی بھی حصہ میں مسلمانوں کو اپنے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے خود ہی اپنی مدد آپ کرنے کی ضرورت ہے۔ ہر لحاظ سے قوم کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ سسٹم میں داخل ہونے کی کوشش کرنی چاہیے کاروبار وغیرہ میں غیروں کو اپنا محتاج بنانے کی ضرورت ہے۔ زرخیز زمینوں، مینوفیکچرنگ انڈسٹریز، نئی ٹیکنالوجی ،اعلی تعلیمی اداروں میں ترقی کرنے کی ضرورت ہے۔ ہر چھوٹے کام سے لے کر بڑے بڑے کاروبار میں اپنے افراد کو شامل کرنے کی آخری حد تک کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔ سسٹم میں داخل ہونا انتہائی ضروری ہے۔ ان سب چیزوں کو ٹارگیٹ بناکر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
Comments are closed.