ظریفانہ: نوح کا نزلہ گروگرام میں اترا

 

ڈاکٹر سلیم خان

کلن بجرنگی  نے للن  میواتی سے کہا یار تمہارا  منوہر لال کھٹر  تو بالکل   کھٹارہ نکلا

للن نے حیرت سے پوچھا  یہ کھٹارہ کیا ہوتا ہے بھائی؟

ارے بھیا ہم لوگ ممبئی میں ناکارہ کو کھٹارہ کہتے ہیں ۔

للن نے حیرت سے پوچھا تو یہ تم سے کس نے کہہ دیا کہ وہ ناکارہ ہے۔ وہ آر ایس ایس کا پرانا چاول ہے ۔ وہ کھٹارہ کیسے ہوسکتا ہے؟

یہی تو گڑ بڑ ہے ۔ ہمارے یوگی کو دیکھو کبھی سنگھ کی شاکھا میں نہیں گیا ۔ اس لیے کتنا کڑک ہے۔ لگتا ہے آرایس ایس نے کھٹر کو ڈھیلا کردیا۔ 

یار ایک بات بتاو تم کو اگر اپنے یوگی کی تعریف کرنی ہے تو جتنی مرضی ہو کرو لیکن ہمارے منوہر لال کے پیچھے نہا دھو کر کیوں پڑ گئے؟

کلن نے ناراضی سے کہا ارے بھائی اس نے ہمارے بجرنگی بھائیوں کو نوح میں پٹوا دیا ۔ وہاں اگر یوگی ہوتے تو ایسا ہر گز نہیں ہوتا ۔

اچھا ! تو یوگی کیا کرلیتا ۔ کیا وہ ٹینک لے کر جلوس میں جاتا اور سب کو کچل دیتا ۔

بھیا ہمارے یوگی کو ٹینک کی ضرورت نہیں ہے۔ ان کے لیے بلڈوزر ہی کافی ہے۔ اسی لیے ہم لوگ انہیں بلڈوزر بابا کے نام سے یاد کرتے ہیں۔

اچھا ؟ پچھلے دنوں جب  بریلی کے اندریوپی پولیس کانوڑیوں  کو دوڑا دوڑا کر مار رہی تھی تو اس وقت تمہارے بابا کا بلڈوزر کہاں غائب ہوگیا تھا؟

کلن بولا یار وہ  تو تمہاری برادری کے ایس ایس پی پربھاکر چودھری کی وجہ سے ہوگیا ۔

بھیا سبب جو بھی ہو لیکن ہوا تو یوگی کے اتر پردیش میں  نا۔ اس لیے ہمارے کھٹر کو برا بھلا کہنے سے پہلے یوگی کے گریبان میں جھانک کر دیکھ لیا کرو۔

کلن سنبھل کر بولا ہاں لیکن تمہیں پتہ ہے کہ یوگی مہاراج نے پربھاکر چودھری کو معطل کروا دیا ۔

جی ہاں پتہ ہے لیکن اس میں کون سی بڑی بات ہے۔   ہمارے چودھری کا اس سے قبل نہ جانے کتنی بار تبادلہ کیا جاچکا ہے لیکن وہ نہ ڈرتا ہے نہ بدلتا ہے۔

ہاں بھائی میری سمجھ میں نہیں آتا کہ ان لوگوں کو کیا ہوگیا ہے؟  ایک سنجیو بھٹ ہے جو مودی سے پنگا لے چکا ہے اور دوسرا یہ پربھاکر چودھری ۔

للن نے سوال کیا اچھا تو تمہارے خیال میں ان کو کیا کرنا چاہیے؟

ارے بھائی وہی جو دوسرے کررہے ہیں ۔ اپنی نوکری سنبھالو اور کماو دھماو ۔ آج کل اوپر نیچے کی آمدنی خوب ہورہی ہے؟

اچھا تو تم جس سنگھ کی تربیت کا ذکر کررہے تھے وہاں یہی تعلیم دی جاتی ہے کہ خوب رشوت کھاو اور کمل تھام کر گنگا نہاو؟

بھائی  ہمیں اس کی تربیت درکار نہیں ہے۔ ہم لوگ ہمیشہ سرکار دربار کے وفادار رہے ہیں پھر چاہے وہ مغلوں کا دربار ہو انگریزوں کی سرکار۔

تو اگر یہی معیار ہےتو ہمارے منوہر لال کھٹر کو کیوں برا بھلا کہتے ہو۔ فی الحال مودی سرکار یوگی سے تو ناراض ہے مگر کھٹر سے نہیں ۔

کلن نے پوچھا لیکن یہ تمہیں کس نے کہہ دیا کہ وہ یوگی سے خوش نہیں ہے؟

ارے بھائی یہ کوئی کہنے چیز تھوڑی نا ہے۔ ان باتوں کو اشاروں سے سمجھنا پڑتا ہے۔

اچھا تو کون سا اشارہ تم کو مل گیا؟ ہمیں بھی تو پتہ چلے؟

ابھی بی جے پی کی تنظیمِ نو کو تم نے دیکھا ۔

کلن نے کہاجی ہاں لیکن  یوگی چونکہ وزیر اعلیٰ  ہیں اس لیے اس   میں تو شامل ہی نہیں ہوسکتے تھے۔

 مجھے پتہ ہے اسی لیے کھٹر کو بھی  نہیں لیا گیا مگر ان کے کسی مخالف کو بھی جگہ نہیں ملی جبکہ یوگی مخالفین کے وارے نیارے ہوگئے۔

یار یہ بہت برا ہوا۔ سچ بتاوں اس سے پہلے جب یوگی کو اسٹار پرچارک کی فہرست سے نکالا گیا تو مجھے بہت دکھ ہوا تھا۔

ہاں تو کفِ افسوس ملنے کے سوا  تم کربھی کیا سکتے ہو؟ تمہارا یوگی کچھ نہیں کرسکتا تو تمہاری کیا بساط  ؟

بھیا للن  میں نوح کے فساد کی بات کررہا تھا مگر تم اسے گھما کر کہیں اور لے گئے۔

میں کیوں؟ تم خود ہمارے کھٹر کی دھلائی کرنے لگے تو مجھے مجبوراً جواب دینا پڑا۔

خیر کوئی بات نہیں ۔ دیکھو ہمارے  یوگی کا سیدھا فارمولا ہے ہم اسیّ اور وہ بیس ۔ اس کے چلتے کوئی فساد نہیں ہوسکتا ۔

یار کلن تم نوح کے بارے میں نہیں جانتے وہاں بھی اسیّ اور بیس کا ہی تناسب ہے ۔

اچھا تو پھر  ہمارے بجرنگی بھائی کیسے مار کھا کر بھاگے؟ وہاں  بھی کوئی پربھاکر چودھری تو نہیں تھا؟

جی نہیں وہاں پر اس کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ وہ اسیّ اور ہم بیس تھے؟

اچھا یہ تو مجھے پتہ ہی نہیں تھا لیکن اس بیوقوف مونو مانیسر کو بھی یہ نہیں معلوم تھا کہ تناسب الٹا ہے۔

یہ ناممکن ہے۔ وہ تووہیں کا رہنے والا ہے۔ اس کو سب معلوم ہے۔

کلن نے پوچھا لیکن ایسے میں اس نے وہاں  شوبھا یاترا کا اہتمام  کیوں کردیا؟

ارے بھائی اس  شوبھا یاترا کا اہتمام  مونو مانیسر  تھوڑی نا کرتا  ہے۔ وہ تو برسوں سے ہورہی ہے۔

اچھا لیکن میں تو کبھی وہاں فساد کی بات نہیں سنی ۔

للن بولا سنتے کیسے جب فساد ہوا ہی نہیں تو اس کی خبر کیسے آتی؟

تب پھر اس بار کیوں ہوگیا؟

اس لیے کہ تمہارے مونو مانیسر نے اشتعال انگیز  ویڈیو جاری کردی اور لوگوں کو بھڑکا دیا  ۔ ویسے بھی وہ فرار ہے۔

ارے بھائی ایک ویڈیو ڈال دیا تو کیا اس سے فساد ہوگیا ؟ ہریانہ کے وزیر داخلہ انل وِج  تو اس میں سازش کی تفتیش کررہے ہیں۔

للن نے کہا وہ چنڈی گڑھ میں بیٹھے بیٹھے کچھ بھی ہانک دیتا ہے ۔ کیا تمہیں نہیں معلوم اس پر راو اندرجیت سنگھ نے کیا کہا؟

نہیں بھیا مجھے تو یہ بھی نہیں معلوم کہ یہ صاحب کون ہیں؟

اندرجیت سنگھ گڑگاوں یعنی گروگرام  سے بی جے پی کے رکن پارلیمان اور مرکزی وزیر مملکت ہیں ۔

کلن بولا اچھا تب تو انہوں نے اہم بات کہی ہوگی ۔

جی ہاں وہ بولے جنید اور ناصر کے حوالے سے مسلمانوں میں غم و غصہ ہے ۔ اس سے متعلق ویڈیو کی وجہ سے تناو بڑھا۔

یار للن کیا کسی کے غصے کی وجہ سے ہم اپنی مذہبی یاترا نہیں نکالیں گے؟ یہ تو عجیب زبردستی ہے۔

اس بابت اندرجیت سنگھ کا کہنا ہے کہ کیا کوئی مذہبی جلوس میں لاٹھی،ڈنڈا  اور تلوار نہیں  لہراتا ؟ آج تک چینل  پر تم نے وہ ویڈیو تو دیکھی ہی ہوگی۔

کلن نے کہا ہاں بھیا اس سے تو الٹا ہمارا دھرم بدنام ہوتا ہے۔ لیکن سمجھ میں نہیں آتا کہ آخر مونو مانیسر اس کو اس کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

اس لیے کہ ہماری سرکار فسادیوں کو نہ صرف  ٹکٹ دیتی ہے بلکہ وزیر بھی بناتی ہے۔ اس کے من میں  بھی  یوگی کی مانند وزیر اعلیٰ بننے کی خواہش ہوگی۔

ہاں یار یہ بات تو ہے مگر اس کے چکر میں بھولے بھالے بجرنگی پٹ گئے ۔

للن نے کہا وہ تو ہے مگر  نہ جانے کیوں انہوں نے اپنا پہلا غصہ وہاں ڈیوٹی پر موجود ہوم گارڈس کے جوانوں پر نکال  دیا۔

اس میں نہیں جاننے کی کیا بات ہے؟ کوئی اہمیں روکے گا تو کیا ہم اس کو چھوڑ دیں گے؟

للن بولا اچھا جب نوح میں حساب چکا دیا گیا تھا تو  پھر  گروگرام میں جاکر پھر سے  اپنی ہزیمت کا انتقام لینےکی کیا ضرورت تھی؟

کلن نے پوچھا ،اچھا وہاں کیا ہوا؟

وہاں سیکٹر 57میں   تمہارے  دو سو بجرنگیوں نے  ایک مسجد پر حملہ کردیا۔       

تب تو مسجد کے اندر بہت سارے فسادی  مسلمان جمع ر ہے ہوں گے ؟

للن بولا  جی نہیں اندر صرف تین لوگ تھے ۔

اچھا تو ان تین لوگوں پر دو سو لوگوں نے مل کر حملہ کیا اور وہ  بھی نصف شب میں بجلی کاٹ کر ؟ یار ان لوگوں نے تو ہماری ناک کٹوادی ۔

اوہوہماری کیوں ان کی اپنی لیکن بجرنگیوں  کے ناک ، کان  اور دماغ کہاں  ہیں  ؟ وہ لوگ اپنے آقاوں کے اشارے پر روبوٹ کی طرح کام کرتے ہیں۔

کلن بولا جی ہاں لیکن میں نے کل غلطی سے  مسجد میں ہلاک ہونے والے امام کے بہن کی ویڈیو دیکھ لی ۔ اس کے بعد بہت دیر تک نیند نہیں آئی قسم سے ۔

کیوں بھائی ؟ تم جیسے سنگدل آدمی نے ایسا کیا دیکھ لیا کہ دیر تک سو نہیں سکے؟

کچھ خاص  نہیں۔  ایک تو اس نوجوان کی عمر ہی کیا تھی۔  صرف انیس سال  ۔ اس کا معصوم چہرہ  بہت دیر تک میری آنکھوں میں گھومتا رہا ۔

للن نے کہا ارے بھائی مرنے والے سے تو ہمدردی ہوجاتی ہے اور اگر مقتول  ہو تو اور زیادہ ۔

یار اس چھوٹی سی عمر میں وہ بہار سے گڑگاوں آیا تاکہ اپنی تین بہنوں کی زندگی سنوار سکے اور ہمارےنادان   لڑکوں  نے اس  کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔

بھائی اب تو ہریانہ میں جگہ جگہ فرقہ وارانہ  فسادات کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ کون جانے یہ تشدد کیا گل کھلائے گی؟

کلن بولا جی ہاں لیکن اب پولیس کچھ  چوکس لگ رہی ہے اس لیے ہمارے  لوگ شاید کچھ زیادہ نہیں کرپائیں گے۔

للن نے کہا جی ہاں بھیا میری بھی دعا ہےکہ ہمارے ہریانہ میں امن و امان قائم رہے، دنگا فساد نہ ہو ورنہ گجرات کی طرح ہماری بھی ناک کٹ جائے گی۔ 

  

Comments are closed.