8ستمبر65!پاک بحریہ کا عظیم الشان کارنامہ

نسیم الحق زاہدی
14اگست 1947کو جب کراچی میں پریڈ ہوئی تو پاک فوج کی حالت یہ تھی کہ اس پریڈ کے لیے بری فوج صرف ایک کمپنی پیش کرسکی ۔علاوہ ازیں پاکستانی افواج کے پہلے سپریم کمانڈرز بھی انگریز تھے جوان نئے تقاضوں کو سمجھنے سے قاصر تھے۔فوج کو منظم کرنے کے لیے راولپنڈی میں جنرل ہیڈکوارٹرز (GHQ)کا قیام عمل میں لایا گیا ۔صورتحال کا تقاضاتھا کہ پاک افواج کو ازسرنواور فوری طور پر منظم کیا جائے ۔بھارت نے اپنی مکاری وعیاری جواس کا روایتی عمل ہے،کو بروئے کار لاتے ہوئے 1948میں کشمیر کے متنازعہ علاقوں میں جنگ چھیڑ دی جس سے پاکستان کی سرحدوں کے لیے شدید خطرات پیدا ہوگئے۔پاک افواج نے تمام تر نامساعد حالات بھارت کو منہ توڑ جواب دیا۔1948کی اس جنگ میں کیپٹن سرورشہید ،کیپٹن ظفراقبال شہید نے معرکہ کشمیر میں علی الترتیب نشان حیدر اور ہلال امتیاز کے اعزازات حاصل کیے ۔17جنوری 1951کادن پاکستانی افواج کے لیے ایک یاد گاردن کی حیثیت رکھتا ہے ۔اس روز بری فوج کے پہلے مسلمان کمانڈر انچیف جنرل محمد ایوب خان کا تقرر عمل میں آیا جس کے ساتھ ہی پاک افواج کی ترقی کا عمل شروع ہوگیا۔پاکستان کی بری اور فضائی فوج کی طرح ابتداء میں پاک بحریہ کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔پاکستان کی بحری فوج کو جدید خطوط پر منظم کرنے اور اسے موثر دفاعی قوت بنانے کے سلسلہ میں افسروں وجوانوں نے نمایاں خدمات انجام دیں۔1951میںپاک بحریہ کے لڑاکا طیارہ بیٹرہ میں دوتباہ کن جہاز جہاز ٹیپوسلطان اور طغرل شامل کئے گئے ۔اسی طرح 1954میں ایک اور تباہ کن جہاز شامل کردیا گیا چنانچہ ان جہازوں کی وجہ سے جوانوں کو شاندار تربیت حاصل کرنے کے مواقع ملے۔1955میں سرنگیں صاف کرنے والے جدید جہاز حاصل کئے گئے ۔ان جدید بحری جہازوں کو چلانے کے لیے عملہ کی تریبت کا بندوبست بیروں ملک کیا گیا۔1957میں پاکستان کے بحری بیٹرہ میں دوساحلی مائن سو یپروں کے علاوہ کروز ئربابر اور ڈسٹرائر جدید جہانگیر اور عالمگیر کا اضافہ کیا گیا۔1960کے بعد پاکستان کی بحری فوج کو ایک فلیٹ ٹینکر اور ایک آبدوز ملی۔1970میں تین آبدوز وں کو بحری بیٹرہ میں شامل کرلیا گیا۔11جنوری 1978کو پاک بحریہ میں مزید دو جہازوں طارق اور تیمور کااضافہ کیا گیا۔1965کی پاک بھارت جنگ میں پاک بحریہ نے بھارت کے بحری اڈے ’’دواکا‘‘کی اینٹ سے اینٹ بجادی اور پاک بحریہ کی آبدوز غازی نے بھارت کے کئی بحری جہازوں کو غرق کردیا ۔1965کی جنگ اس حوالے سے بھی یاد رکھی جائے گی کہ پاک بحریہ نے اپنی سے دس گناہ طاقتور بھارتی بحریہ کو تگنی کا ناچ نچایا جسے بھارت کبھی بھلا نہ پائے گا۔’’دوارکا‘‘کا یہ بھارتی بحری اڈہ اپنے طور پر بالخصوص ایشیاء کے اندر ایک خاص پہچان رکھتا تھاجس کی دفاعی طاقت پر بھارت کو بڑا مان تھا۔کاٹھیاوار کے ساحل پر واقع بھارت کا یہ بحری اڈہ اس وقت نشان عبرت بن گیا جب 8ستمبر 1965کو پاک بحریہ نے اس کی تمام فوجی تنصیبات اور یہ بحری اڈہ مکمل طور پر تباہ کرکے رکھ دیا ۔اس وقت بھارت کو یقین ہوگیا کہ وہ زیادہ فوجی قوت کے باوجود بھی پاک افواج کے جذبہ ایمان اور ان کی صلا حیتوں کو شکست نہیں دے سکتا ۔یاد رہے کہ یہ مقام کراچی سے تقریباً 210میل فاصلے پر ہے اور پھر دوسو دس میل دوری سے دشمن کے طاقتور اڈے کو صحیح صحیح نشانہ بنانا اور اسے صفحہ ہستی سے مٹا دینا کوئی معمولی بات نہ تھی۔اسی طرح 1971کی جنگ میں بھی پاک بحریہ نے نمایاں کردار ادا کیا۔پاک بحریہ کا دفاعی نظام اس وقت دنیا کی جدید ترین نیول فورسز میں ہوتا ہے ۔گوکہ بھارت کی بحری فوج پاکستان کی بحری فوج سے کئی گناہ بڑی ہے لیکن اس کے باوجود پاک بحریہ اپنے جذبے ،قابلیت وصلاحیت کے اعتبار سے بھارتی بحریہ سے کئی گناہ طاقتور ہے۔بھارتی مقابلے میں پاک بحریہ کی اس کمی کو پاک فضائیہ نے پورا کررکھا ہے۔پاک فضائیہ بھارت کے لیے ایک ایسے خوف کانام ہے جس نے اس کی نیندیں حرام کررکھی ہیں ۔بھارتی بحریہ جہاں کہیں پاک بحریہ کی کمی کافائدہ اٹھانے کی کوشش کرتا یا سوچتا ہے ،پاک فضائیہ کے شاہین بھارتی بحریہ کے ہر حربے اور سازش کوناکام بنادینے کے لیے ابابیلوں کا کردار ادا کرتے ہیں۔1965جنگ کے بعد پاک بحریہ کو مزید مضبوط بنانے کے لیے اس میں درجنوں تیزور گشتی کشتیوں کااضافہ کیا گیا اسی طرح پاک بحریہ میں ہیلی کاپٹر اور لانگ رینج طیاروں کو بھی شامل اٹلانٹک طیاروں اور سی کنگ ہیلی کاپٹروں کی شمولیت سے پاک بحریہ کی تاریخ میں ایک نئے باب کااضافہ ہوا۔پاک بحریہ کے تربیتی اداروں میں پی این ایس ہمالیہ ،پی این ایس بہادر ،پی این ایس بابر ،پی این ایس کارساز ،کیڈٹ کالج پہاڑو،بحری اکیڈمی اور ٹیکنیکل کالج پاک بحریہ نہایت اہمیت کے حامل ہیں ۔20اگست1964تا30ستمبر1965کی لمحہ بہ لمحہ تفصیل:20اگست 1964کو بھارت نے آزاد کشمیر پر حملہ کردیا ۔21اگست کو مسلح مجاہدین آزادی نے بھارتی فوج کو نکال کربارہ مولا پر قبضہ کرلیا ۔22اگست کو پونچھ کے ہوئی اڈہ پر مجاہدین آزادی نے بھارتی طیارہ مارگرایا ۔چھمب کے علاقہ میں گھمسان کی لڑائی ۔23،اگست کو مجاہدین آزادی نے بھارت کے مزید 22فوجی ہلاک کردئیے ۔24،کو پاک کے علاقہ ’’گائوں اعوان‘‘پر بھارت نے حملہ کردیا جس کے باعث 25شہری ہلاک ہوگئے ۔25،اگست کو مجاہدین نے راجواری پر حملہ کردیا۔اس حملے کے نتیجے میں195بھارتی ہلاک ہوگئے۔26اگست کو آزاد کشمیر پر حملہ کرنے والی بھارت کی پیش قدمی روک دی گئی ۔27،اگست خاموشی سے گزر گیا۔28،اگست کو مجاہدین آزادی نے پونچھ کے علاقہ میں حملہ کرکے بھارتی فوج کو شدید نقصان پہنچایا اور دوکمپنیاں تباہ کردیں ۔29،اگست کو مجاہدین آزادی نے حملہ کرکے 90بھارتی فوجی ہلاک کردئیے ۔30،اگست کو ٹیٹوال کے علاقہ پیرسوہاوہ کے مقام پر بھارتی قبضے کی کوشش ناکام بنادی گئی ۔31،اگست کو بھارت اور آزاد کشمیر کی فوجوں کے درمیان درہ حاجی پیر میں زبردست جنگ کے دوران متعدد بھارتی فوجی ہلاک ،بھارتی فوج پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوگئی ۔یکم ستمبر1965صدر ایوب خان کا قوم قوم سے خطاب پاک فوج کو آزاد کشمیر کی فوج کے ساتھ مل کر بھرپور حملہ کرنے کی ہدایت ۔پاک فوج اور آزاد کشمیر فوج نے مل کر جنگ بندی لائن عبور کرکے بھمبر سیکٹر میں مقبوضہ کشمیر کی دوبھارتی چوکیوں ’’ویو اور چھمب‘‘پر قبضہ کرلیا ۔2ستمبر65کو پاکستان اور آزاد کشمیر کی فوجوں نے جموں کی ایک جانب نہایت برق رفتاری سے پیش قدمی شروع کردی۔3ستمبر 65کو پاک فضائیہ نے تین بھارتی طیارے مارگرائے اور ایک پائلٹ کو زندہ گرفتار کرلیا گیا۔4ستمبر65کو پاک فضائیہ نے بھمبر سیکٹر میں بھارتی فوجی ٹھکانوں پر حملہ کرکے تباہ کردیا بعدازاں پاک فوج جوڑیاں پر قبضہ کرنے کے لیے اکھنور کے نواح میں پہنچ گئی۔5ستمبر65کو پاک فضائیہ نے بری فوج کی پیش قدمی میں مدد کے لیے دشمن کے ٹینکوں اور گاڑیوں پر زبردست گولہ باری کی جس سے دشمن کا بے تحاشہ نقصان ہوا اور بری فوج کے لیے راستہ صاف کردیا گیا۔6ستمبر65کو کشمیر میں مسلسل شکستوں کے بعد بھارتی فوج نے اعلان جنگ کے بغیر لاہور کے تین اطراف پر حملہ کردیا ۔صدر ایوب خان نے ملک میں ہنگامی حالت کا نفاذ کردیا ۔لاہور کے محاذ پر شکست کھانے کے بعد بھارت نے اپنی فضائیہ بھی جنگ جھونک دی ۔پہلا نشان حیدر حاصل کرنے والے کیپٹن سرور شہید ہوئے ۔7ستمبر65پاک فضائیہ نے بھارت کے 31طیارے مارگرائے ۔پاکستانی شاہینوں نے سری نگر ،جام نگر اور مشرقی پاکستان کی سرحد کے آس پاس بھارتی ہوئی اڈوں پر متعدد حملے کیے۔لاہور کے سیکٹر میں بھارتی فوج کے دوحملوں کو ناکام بنادیا گیا۔8ستمبر 1965کو جموں سیالکوٹ سیکٹر میں بھارت نے اچانک حملہ کرکے تین محاذ کھول دئیے لیکن یہاں بھی ناکامی نے اس کا استقبال کیا۔پاک فوج نے اپنی فتوحات جاری رکھیں اور پاک فوج نے بھارت کے 21ٹینک تباہ کرکے متعدد توپوں اور ٹینکوں پر قبضہ کرلیا۔آج کے روز پاک بحریہ نے اپنا نہایت اہم رول ادا کرتے ہوئے کاٹھیا وار کے ساحل پر واقع دوارکا کا قلعہ جوکہ بھارت کا مضبوط بحری اڈا تھا بمباری کرکے تباہ کردیا۔
پاک بحریہ نے بھارتی نیول کے تمام بحری راستے مسدود کردئیے جس کے باعث پاک فضائیہ اور پاک فوج کو مدد حاصل ہوئی، پاک بحریہ کی اس کاروائی نے بحری جنگ کا نقشہ بدل کررکھ دیا اور بھارتی نیوی اپنے ہی علاقے میں سکڑ کر رہ گئی ۔8ستمبر1965کادن پاک بحریہ کی عظمت ورفعت اور عظیم فتح کا دن ہے۔بھارت کا راڈار سسٹم ناکارہ کردیا اس کے ساتھ ہی پاک فضائیہ نے پلواڑہ ۔آدم پور اور جودھ پور کے ائیر پورٹس کو شدید نقصان پہنچایا ۔ 9ستمبر 1965کو سیالکوٹ سیکٹر میں پاک فوج نے بھارت کے دس ٹینک تباہ کرکے اسلحہ کے ذخیرے پر قبضہ کر لیا ۔10ستمبر65کو پاک فضائیہ نے پلواڑہ ،آدم پور ،جودھ پور ،پٹھان کوٹ اور جام نگر کے ائیر پورٹس کو تباہ کردیا۔11ستمبر 65کو پاک فضائیہ نے مشرقی پنجاب میں پلواڑہ اور مغربی بنگال میں باغ ڈوگرہ کے بھارتی اڈوں کو شدید نقصان پہنچایا ۔پاک فوج کھیم کرن پر قبضہ کرنے کے بعد مزید آگے بڑھ گئی ۔بھارت چونڈہ کے محاذ پر 600ٹینک لے آیا جس کے جواب میں پاک فوج کے صرف 150ٹینکوں نے یہ بھارتی حملہ نکام بنادیا ۔21ستمبر 65کو سیالکوٹ سیکٹر میں ٹینکوں کی زبردست جنگ ہوئی جسے عالمی مبصروں نے جنگ عظیم کے بعد ٹینکوں کی سب سے بڑی دوسری جنگ قرار دیا ۔دشمن کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ۔13ستمبر65کو بھارت کے مزید 50ٹینک تباہ کردئیے ۔پاک فضائیہ کے شاہینوں نے پٹھان کوٹ ،آدم پور ،جام نگرکے مرمت شدہ بھارتی ہوائی اڈوں کو تباہ کردیا۔14ستمبر65کوپاک افواج نے بھارتی افواج کا منہ پھیر کررکھ دیا ۔اب تک اس کی جنگ میں بھارت کے 209ٹینک اور 140طیارے تباہ کردئیے گئے۔15ستمبر65کو راجستھان سیکٹر میں فوج نے مزید کامیابی حاصل کرلی ۔صدر ایوب خان نے کہا کہ اپنی بقاء کے لیے ہم آخری سانس تک لڑیں گے۔16ستمبر 65کو اس دس روزہ جنگ میں بھارت کے سات ہزار (7000)فوجی ہلاک ہوگئے۔گورنر مغربی پاکستان نے بیان جاری کیا کہ ہماری افواج نے بہادریکی لازوال مثالیں قائم کی ہیں ۔17ستمبر 65تک پاک فوج نے ہندوستان کے پانچ سو مربع میل کے علاقے پر قبضہ کرلیا۔18ستمبر65کو قصور سیکٹر میں پاک فضائیہ نے بھارت کے دوسنیٹ ہوئی جہاز مارگرائے سینٹ ہوائی جہاز مارگرائے ۔19،ستمبر 65کو پاکستان نے سیالکوٹ جموں محاذ پر بھارت کے مزید 40ٹینک تباہ کردئیے ۔راجستھان سیکٹر میں دشمن کی ایک چوکی اور ایک ٹینک تباہ کردیا گیا۔20ستمبر پاک فضائیہ نے لاہور شہرمیں بھارت کے دوطیارے مارگرائے ۔پاکستان اور بھارت 22ستمبرتک جنگ بند کردیں ۔سلامتی کونسل کی ہدایت ۔21ستمبر 65کو بدین کے ائیر پورٹ پر بھارتی فضائیہ کا اچانک حملہ کوئی جانی نقصان نہ ہوا راجوری کے علاقہ میں پاک فوج کے جوانوں نے 30بھارتی فوجیوں کو گرفتار کرلیا ۔22ستمبر65کو پاک فوج نے راجستھان میں مزید چھ بھارتی فوجی چوکیوں پر قبضہ کرلیا۔جودھ پور کے ہوائی اڈے پر فضائیہ کی شدید بمباری ۔بھارت نے غیر مشروط جنگ بندی تسلیم ۔23ستمبر 65کو پاک بحریہ نے کاروائی کرتے ہوئے بھارت کا جنگی جہاز ڈبو دیا ۔24ستمبر کو حکومت پاکستان نے اعلان کیا کہ بھارت کی طرف سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی گئی اگر پاکستانی علاقہ خالی نہ کیا گیا تو ہم جنگ دوبارہ شروع کردیں گے۔پاکستان نے جنگ کے دوران بھارت کے سولہ سو (1600)مربع میل علاقہ پر قبضہ کرلیا ۔بھارت مسلسل جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کرتا رہا ۔28ستمبر 65کو صدرایوب خان نے افواج کے مزید 194افسروں وجوانوں کو اعزازات سے نوازا ۔بریگیڈئراحسن رشید شامی شہید کو ہلال جرأت کے اعزاز سے نوازا گیا۔29ستمبر کو پاک فوج کے کمانڈرانچیف جنرل موسیٰ خان نے کہا کہ ہم نے دشمن کی فوج کے پرخچے اڑا کر رکھ دئیے ۔30ستمبر کو صدر پاکستان جنرل ایوب خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بھارت کو ایسا سبق دیا ہے جسے وہ ہمیشہ یاد رکھے گا۔
Comments are closed.