Baseerat Online News Portal

بارہ بنکی:اردو ادب کا ایک درخشندہ ستارہ تھے رہبر تابانی دریا آبادی

بزم ارباب سخن کے فتح پورکے زیر اہتمام حسان ساحر کی رہاٸش گاہ پر تعزیتی نشست منعقد

 

 

بارہ بنکی(ابوشحمہ انصاری)مشہور و معروف شہرہ آفاق شاعر رہبر تابانی کی رحلت پر تعزیتی نشست کا انعقاد بزم ارباب سخن کے زیر اہتمام حسان ساحر کی رہاٸش گاہ پر کیا گیا۔ نشست کی سرپرستی مولانا قاری عبدالستار بلالی نے اور صدارت محمد فاروق راہی صدیقی نے کی بطور مہمان خصوصی کی حیثیت سے محمد شاکر بحلیمی ضلع نائب صدر جمیعت العلماء ہند بارہ بنکی و حاجی اعجاز انصاری نے شرکت کی۔

نظامت کے فرائض نٸی نسل کے نماٸندہ شاعر بزم تحفظ اردو کے بانی و صدر احمد سعید حرف نے انجام دٸیے۔

نشست کا آغازحافظ سلمان بلالی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔

راہی صدیقی نےاپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئےکہا کہ رہبر تابانی دریا آبادی ماہر عروض کہنہ مشق شاعر تھےانہوں نےاپنی پوری زندگی اردو ادب کے لیے وقف کر دی انہوں نےاردو شاعری کو نئی جہت عطا کی آپ کو زود گوئی میں ملکہ حاصل تھا میرے ان سے دیرینہ تعلقات تھے مجھے ان سے بڑا شغف تھا اکثر انکے ساتھ مشاعرے و نشستیں پڑھنے کا موقع ملتا تھا ان میں خاکساری و انکساری کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی اللہ انکی بھرپور مغفرت فرمائے۔

مولانا قاری عبدالستار بلالی نے کہا رہبر تابانی صاحب بہت بڑے صاحب فن اور بہترین شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ وہ بہت ہی ملنسار متواضع سادہ مزاج اور دنیا کی حرص و ہوس سے بالکل پاک و صاف ایک بہت اچھے انسان تھے۔اردو ادب شعر و شاعری اور نظم و نثر کی قبیل سے ان کی بڑی خدمات رہی ہیں۔اصناف سخن پر مکمل دسترس رکھتے تھے۔اللہ پاک مرحوم کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے اور ان کے فیض کو عام اور تام فرمائے۔

محمد شاکر بحلیمی نے اپنے بیان میں کہا رہبر تابانی دریا آبادی خدا ترس،مخیر،خوش اخلاق، ملنسار طبیعت کے مالک تھے انہوں نے کہا کہ عبدالماجد دریا آبادی کے بعد اپنی شاعری سے دریا آباد کا نام پورے ہندوستان میں روشن کرنے والے رہبر تابانی تھے ان کی ادبی خدمات کو مد نظر رکھتے ہوئے انہیں کئی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا انکےاچانک یوں رحلت کر جانے سے ہم سب کو بہت گہرا صدمہ ہوا ہے انکی یاد ہم لوگو کے دلوں میں ہمیشہ باقی رہے گی اللہ انکی مغفرت فرمائے۔

احمد سعید حرف نے کہا مرحوم رہبر تابانی دریا آبادی میرے مشفق سرپرست خاص تھے چونکہ وہ میرے خسر مرحوم فیضی مظاہری کے دوستوں میں سے تھے اس لیے مجھ سے بڑی انسیت رکھتے تھے اور اکثر میری بزم میں بھی شرکت کرتے تھے آپ کا انداز بیان بہت ہی سادہ اور نہایت دلکش ہوتا تھا اپنی شاعری میں تشبیہات استعارات و محاورات کا بر محل استعمال کرتے تھے ہر ایک کی مدد کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے تھے ان کے انتقال پر میں یہ سمجھتا ہوں کہ آج ہم لوگوں نے اردو ادب کے ایک گوہر نایاب کو کھو دیا اللہ انکی مغفرت فرمائے۔

حاجی مطیع اللہ حسینی نے اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا رہبر تابانی دریا آبادی اردو ادب کا ایک عظیم ستون تھے انکے انتقال سے دنیاٸے ادب سوگوار ہے رہبر تابانی دریا آبادی دنیائے ادب میں اپنا منفرد مقام رکھتے تھے ان کی ادبی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا ان کے انتقال پر مجھےدلی افسوس ہے اللہ ان کی مغفرت فرمائے ۔

حسن نعیمی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا رہبر تابانی دریا آبادی سے میری کوئی ملاقات نہیں تھی کیونکہ دنیاٸے سخن میں قدم رکھے ہوئے مجھے کچھ ہی وقت ہوا ہے لیکن ان کے انتقال کے بعد جس طرح دنیاٸے ادب میں ہلچل مچی ہوئی اس سے معلوم ہوتا ہے کہ رہبر تابانی ایک عظیم شاعر تھے ان کا حلقہ احباب بھی کافی وسیع تھا

اللہ مغفرت فرمائے۔

دو گز زمین قبر کی دیکھی تو یوں لگا

اتنی زمیں کے واسطے اتنے برس جیۓ

نسیم اختر قریشی نے کہا کہ میں رہبر تابانی کے انتقال پر بہت رنجیدہ ہوں وہ ہمارے ضلع بار بنکی کے ایک عظیم شاعر ہی نہیں بلکہ شاعر گر تھے آپ اردو ادب کا ایک درخشندہ ستارہ تھے رہبر تابانی کو استاد الاساتذہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا آپ کے انتقال سے جو ادبی خلا پیدا ہوا ہے اس کا پر ہونا مشکل ہے اللہ ان کی بال بال مغفرت فرمائے۔

صحافی جاوید اختر نے کہا رہبر تابانی ایک عظیم شاعر ہونے کے ساتھ خوش اخلاق ملنسار طبیعت کے مالک تھے آپ کی شاعری بامعنی و با مقصد تھی آپ کی شاعری میں اصلاح معاشرہ قوم کا درد بھی جا بجا ملتا تھا آپ نے اردو ادب میں بڑی خدمات انجام دیں۔آپ کے چھ مجموعے کلام بھی منظر عام پر آچکے ہیں۔

ان کے علاوہ سلمان فتح پوری،محمد عقیق عرف پپو،جاوید یوسف،حافظ سلمان بلالی،حسان ساحر نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ نشست کے اختتام پر مرحوم کے لٸے دعائے مغفرت کی گئی۔

Comments are closed.