کتاب”آخری پیغمبرﷺ”کی سیر
ابو معاویہ محمد معین الدین ندوی قاسمی
جامعہ نعمانیہ قاضی پیٹ وی کوٹہ آندھرا پردیش
دنیا میں سب سے کامل و اکمل شخص آخری پیغمبر ﷺ کی ذات بابرکت ہے، آپ کی ذات اعلی صفات اس قابل ہے کہ اس کی پیروی کی جائے، اس لئے اللہ تعالیٰ نے امت مسلمہ کو نبی کریم ﷺ کی اتباع کرنے کا حکم دیا ارشاد ربانی ہے:
لَقَدۡ كَانَ لَكُمۡ فِىۡ رَسُوۡلِ اللّٰهِ اُسۡوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَنۡ كَانَ يَرۡجُوا اللّٰهَ وَالۡيَوۡمَ الۡاٰخِرَ وَذَكَرَ اللّٰهَ كَثِيۡرًا ۞(الاحزاب:21)
حقیقت یہ ہے کہ تمہارے لیے رسول اللہ کی ذات میں ایک بہترین نمونہ ہے ہر اس شخص کے لیے جو اللہ سے اور یوم آخرت سے امید رکھتا ہو، اور کثرت سے اللہ کا ذکر کرتا ہو۔
اس آیت کی تفسیر میں صاحب "فہم القرآن”لکھتے ہیں:
"مسلمانو ! اللہ کا رسول ﷺ تمہارے لیے بہترین نمونہ ہے۔ خاص طور پر اس شخص کے لیے نمونہ ہے جو اللہ تعالیٰ سے ملنے کی امید، آخرت کے حساب و کتاب پر یقین اور ہر حال میں اللہ تعالیٰ کو کثرت کے ساتھ یاد کرنے والا ہے۔ اس فرمان میں اسوہ حسنہ سے مراد رسول اکرم ﷺ کی حیات طیبہ کا کوئی خاص پہلو مراد نہیں۔ بلکہ آپ ﷺ کی پوری حیات مبارکہ امت کے لیے عظیم اور حسین نمونہ ہے۔ جس میں یہ بات واضح کی گئی ہے کہ حالات کتنے پرفتن ہوں مسائل اور مصائب کا طوفان سر سے گزرچکا ہو مشکلات پہاڑوں کی مانند سامنے کھڑی ہوں، کلیجہ حلق میں آکے اٹک چکا ہوباد مخالف طوفان کی شکل اختیار کر جائے غربت اپنی انتہاء کو پہنچ جائے۔ موت آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر سامنے کھڑی ہوجائے ان حالات میں بھی مسلمان کے لیے اسوہ رسول ﷺ سے بڑھ کر کوئی اسوہ قابل عمل نہیں ہوسکتا البتہ اس پر وہی شخص ایمان لائے گا اور عمل کرے گا جو اپنے رب کی ملاقات کی امید، آخرت پر یقین اور اللہ تعالیٰ کو ہر وقت یاد کرنے والا ہے ”اللہ“ کی یاد دل اور زبان سے بھی ہو اور مسلمان کا عمل بھی اس کی شہادت دیتا ہو۔”
(فہم القرآن)
نبی کریم ﷺ کے نقش پا پر چلنے کے لئے آپ کی حیات طیبہ سے واقفیت لازم و ضروی ہے ، سو سو جان علماء اسلام پر قربان!کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کی پاکیزہ حیات طیبہ پر ان گنت مضامین اور لاکھوں کتابیں لکھ چکے ہیں جس میں نبی کریم ﷺ کی ترسٹھ سالہ دور کی مکمل تصویر محفوظ ہے، اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ نبی کریم ﷺ آرہے ہیں جارہے ہیں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے خطاب فرمارہے ہیں ،دشمنان اسلام کو دین اسلام سے قریب کرنے کے لیے سو سو جتن کر رہے ہیں، شاید جگر مراد آبادی نے نبی کریم ﷺ کے لئے ہی یہ شعر کہا تھا:
وہ آئے کب کے،گئے بھی کب کے،نظر میں اب تک سمارہے ہیں
یہ چل رہے ہیں،وہ پھر رہے ہیں،یہ آرہے ہیں،وہ جارہے ہیں
نبی کریم ﷺ کی ستودہ صفات ذات سے متعلق کتابوں میں ایک چھوٹی سی کتاب”آخری پیغمبر ﷺ”بھی ہے، اس کے مرتب نوجوان عالم دین حضرت مولانا جمیل اختر جلیلی ندوی صاحب ہیں ،موصوف کا مشغلہ درس و تدریس ہے، آپ جہاں ایک بہترین استاذ ہیں وہیں آپ ایک اچھا اردو ادیب بھی ہیں ،قلم و قرطاس سے بھی آپ کا گہرا تعلق ہے آپ کے عطر بیز قلم سے سیکڑوں مضامین اخبار و رسائل کی زینت بن چکے ہیں ، اور نصف درجن سے زائد کتابیں منظرعام پر آکر اہل علم سے داد وتحسین حاصل کرچکی ہیں۔
کتاب ہذا صرف 72/صفحات پر محیط ہے، جو دریا بکوزہ کے مترادف ہے، دو تین بیٹھک میں مجھے مکمل مطالعہ کرنے کا شرف حاصل ہوا۔
سن اشاعت 2020/ء ،اور ناشر:”فاران ایجوکیشنل اینڈ چیری ٹیبل ٹرسٹ،پوچری ،دھنباد،جھارکھنڈ،(انڈیا)
کتاب سافٹ کاپی میں ہے اور میرے سامنے بھی یہی ہے، اگر ہارڈ کافی میں آجائے تو بہت مقبول ہوگی انشاء اللہ کیونکہ اس مختصر سی کتاب میں بڑے ہی خوبصورتی سے نبی کریم ﷺ کی پوری زندگی کا احاطہ کیا گیا، کتاب کی زبان وبیان شیریں و شگفتہ ہے،الفاظ کی نشست وبرخاست اس قدر موزوں ہے کہ پڑھتے ہوئے کئی جگہ بے ساختہ زبان پر سبحان اللہ سبحان اللہ جاری ہوجاتا ہے ۔
جب نبی کریم ﷺ دشمنوں کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہوئے مکہ مکرمہ سے بحکم الٰہی مدینہ منورہ کے لئے پابہ رکاب ہوئے، دشمنان اسلام اس خبر سے چراغ پا ہوگئے اور فوراً شوٹ وارنٹ جاری ہوا اس کا نقشہ کھینچتے ہوئے رقمطراز ہیں:
"آپ ﷺکے مکہ سے نکل جانے کے بعد مشرکین مکہ باؤلے ہوگئے اور ایک ہنگامی اجلاس کرکے دونوں حضرات کو گرفتارکرنے کے تمام ممکنہ وسائل کو استعمال میں لانا طے کیا ،اس کے لئے مکہ سے نکلنے والے تمام راستوں پر پہرہ بٹھایا گیا اور دونوں کو یا ان میں سے کسی ایک کو گرفتار کر کے لانے والے کے لیے سو اونٹ کا بیش بہا انعام طے کیا گیا ،اس انعام کا سننا تھا کہ سوار و پیادہ کھوجی کتوں کی طرح پہاڑوں اور وادیوں میں تلاش کرنے لگے ،تلاش کرنے والے غار کے دہانہ تک بھی پہنچے ؛لیکن اللہ تعالیٰ ان کے ساتھ تھا ؛اس لئے نتیجہ صفر رہا۔”
یہ نقش اول ہے اگر مصنف نقش ثانی میں اسی نہج پر کچھ اضافہ کرکے ہارڈ کاپی میں شائع کرتے ہیں تو یقیناً اہل علم اسے ذوق و شوق سے ہاتھوں ہاتھ لیں گے، اور سیرت النبیﷺ کی کتابوں کی فہرست میں ایک اہم کتاب کا اضافہ ہوگا۔
اللہ تعالیٰ ندوی صاحب کو اس علمی تحفہ پیش کرنے کا بہتر اجر عطا فرمائے۔ (آمین)
Comments are closed.