اے انسان! وقت کی قیمت پہچان
طلعت پروین بنت حافظ محمد صدر عالم
درجہ عالمہ رابعہ: جامعہ ام الہدی پرسونی مدہوبنی بہار
وقت اللہ جل شانہ کی عطاکردہ بہت بڑی نعمت ہے،اسی لیے قرآن کریم میں سب سے زیادہ وقت ہی کی قسم کھائی گئی ہے، کہیں صبح کی قسم کھائی گئی[التكوير:18] ،کہیں چاشت کے وقت کی قسم کھائی گئی[الضحى:1]،کہیں دن کی قسم کھائی گئی اورکہیں رات کی قسم کھائی گئی،[الشمس:3=4]بلکہ ایک جگہ تو وقت کی ہی قسم کھاگئی[العصر:1]۔ان تمام قسموں میں اس بات کی طرف اشارہ موجود ہے کہ وقت کی بہت ہی اہمیت ہے ؛کیوں کہ اللہ جل شانہ قرآن کریم میں عام طور سے ان ہی چیزوں کی قسم کھاتے ہیں جو اہم ہوتی ہیں۔
اس لیے ہم سے ہرشخص کو وقت کی قدر و قیمت پہچاننی چاہیے ؛ کیوں کہ دنیا و آخرت کی تمام کامیابی وکامرانی اسی بات پر منحصر ہے کہ اپنے وقت کا صحیح استعمال کیاجائے اور اسے بربادہونے سے بچایا جائے ؛ چناں چہ حدیث شریف میں ہے:’’عن عمر فيماأفناه‘‘یعنی قیامت کے دن جہاں انسانوں سے اور دوسری چیزوں کے بارے میں سوال ہوگا وہیں خاص طور سے اس بارے میں بھی سوال ہوگا کہ اس نے اپنی عمر کس چیز میں گذاری۔ [الترمذي:2417]وقت ایک ایسی دولت ہے جو ضائع ہونے کے بعد دوبارہ ہاتھ نہیں آتی ہے،اردو کا مشہور مقولہ ہے:’’گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں‘‘۔اس لیے اگر زندگی کا کوئی ایک لمحہ بھی لایعنی کاموں میں ضائع ہو جائے تو اس سے بڑی کوئی محرومی کی بات نہیں ہوسکتی ہے ،جتنا افسوس انسان کو دولت ختم ہوجانے پرہوتاہے،اس سے کہیں زیادہ افسوس وقت کےضائع ہونےپرہوناچاہیے۔کیوں کہ دولت دوبارہ کمائی جاسکتی ہے، لیکن جو وقت ضائع ہوجاتاہے وہ دوبارہ واپس نہیں لایا جاسکتا ہے۔اسی لیے کہنے والے نے صحیح کہا ہے: ’’اَلْوَقْتُ اَثْمَنُ مِنَ الذَّهَبِ‘‘وقت سونے سے زیادہ قیمتی ہے۔ایک عربی شاعر کہتا ہے:
حَیَاتُکَ اَنْفَاسٌ تُعَدُّ فَکُلَّمَا* مَضٰی نَفَسٌ مِنْهَا اِنْقَضَتْ بِهِ جُزْءُ
تیری زندگی چند محدود گھڑیوں کا نام ہے، ان میں سے جو گھڑی گذرجاتی ہے، اتنا حصہ زندگی کا کم ہوجاتا ہے۔
مگر افسوس صد افسوس! دورِحاضر میں وقت ضائع کرنے کاعام مزاج ہوگیاہے ،تقریبًا سماج کا ہرفرد وقت ضائع کرنے میں مبتلاہے،کوئی موبائل کادلدادہ ہے توکوئی اخبار بینی کا شوقین۔کوئی کرکٹ پر فریفتہ ہے تو کوئی بےجاسیاسی بحثوں کا رسیا۔کوئی ہوٹل میں لایعنی گپ شپ کا عادی ہے تو کوئی یوں ہی لغو مجلس جمانے کا خوگر۔الغرض وقت ضائع کرنے کی الگ الگ شکلیں ہیں،جن میں لوگ مبتلا ہیں،جو نہایت تشویشناک ہے ،اس لیے ایک مسلمان ہونے کے ناطے ہمارا یہ فریضہ ہے کہ ہم اپنے وقت کی قدر پہچانیں ،انہیں مفید کاموں میں صرف کریں،لایعنی کا موں میں ضائع نہ کریں اور ہمیشہ یہ یادرکھیں کہ :جولوگ وقت کی قدر کرتے ہیں وقت بھی ان کی قدر کرتا ہے اور وہ زندگی کے ہر شعبے میں کامیاب ہوتے ہیں۔اورجو لوگ وقت برباد کرتے ہیں وقت بھی انہیں بربادکردیتاہے،اور وہ زندگی کے ہر شعبے میں ناکام رہتے ہیں۔اللہ جل شانہ ہمیں صحیح شعور عطافرمائے اوروقت کی قدردانی کی توفیق مرحمت فرمائیں ۔
آمین یارب العالمین
Comments are closed.