کوہلی  کا سحر : شامی کا قہر

 

ڈاکٹر سلیم خان

وطن عزیز میں فی الحال کرکٹ کا جادو اس قدر سر چڑھ کر بول رہا ہے کہ سیمی فائنل میچ کو ساڑھے پانچ کروڈ سے زیادہ لوگوں نے دیکھا ۔ وزیر اعظم  نریندر مودی نے  اس میچ میں محمد شامی کی مدح سرائی کرتے ہوئے  لکھا کہ :’’آج کا سیمی فائنل میچ ہمارےکھلاڑیوں کی انفرادی طور پر شاندارکارکردگی کی وجہ سے بھی بیحدخاص رہا۔اس میچ  کے علاوہ  عالمی کپ کے دیگرمیچوں میں  @محمدشامی11 کی گیندبازی  آنے والی نسلوں کے کرکٹ  شائقین کو یاد رہے گی  اور ان  کے لیے ایک معیار مطلوب کا کام کرے گی۔ شامی نے بہت  ا چھا کھیلا!‘‘ ۔ سیمی فائنل جیتنے کی خوشی میں وزیر اعظم  بھول گئے کہ  محمدشامی مسلمان ہیں۔حیرت کی بات ہے کہ  لوگوں کو لباس سے پہچاننے والا رہنما کرکٹ کھلاڑی کو نام سے بھی نہیں پہچان سکا اور  اس کی بہترین کارکردگی  پر  ستائش کرنے  کی غلطی کردی ۔ موصوف اندازہ نہیں کرسکے کہ  ان کے ایسا کرنے  سے بھگتوں کے دل پر کیا  گزری ہوگی ۔ محمد شامی اترپردیش میں واقع  امروہہ کے رہنے والے ہیں ۔ وہ اپنی ریاست کے ساتھ  ملک کا نام روشن کررہے ہیں لیکن یوپی  کے وزیر اعلیٰ یوگی ادیتیہ ناتھ کی زبان یا قلم سے ان کی تعریف میں ایک لفظ نہیں نکلا  کیونکہ وہ مسلمان ہیں ۔

پانچ سال قبل محمد شامی کی بیوی کے الزامات پر  مودی بھگت محمد شامی کے پیچھے پڑ گئے اور ان  کی خوب  جم کرٹرولنگ کی۔ اس سے دل برداشتہ ہوکر انہوں نے خودکشی پر سوچنا شروع کردیا تھا ۔ دوسال قبل پاکستان کے خلاف ایک کیچ چھوٹ جانے پر اندھے بھگتوں  شامی ملک سے غداری کا الزام لگادیا  اور سابق کپتان وراٹ کوہلی کو ان کی پر زور  حمایت میں آنا پڑا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ بھگتوں کی نظر کوہلی بھی دشمن کا آدمی بن گیا۔  سیاست سے قطع نظر کرکٹ کی بات کریں توماضی کے عالمی کپ   سیمی فائنل  مقابلوں میں ہندوستانی ٹیم کا ریکارڈ بہت اچھا نہیں رہا ہے۔ لیگ میچوں میں  کامیابی پر کامیابی درج کرانے والی ہندوستانی ٹیم کے پیر ناک آوٹ  کھیل  میں جاکر  شل ہوجاتے تھے ۔ 2023 سے قبل ٹیم انڈیا کو یہ اعزاز صرف تین مرتبہ  یعنی 1983 ، 2003 اور 2011میں ہی حاصل ہوسکا   یعنی مودی جی کی مدت کار میں  یہ موقع پہلی بارآیا ۔  اب کی بار ہندوستان  نے بڑے  آن ، بان اور شان  کے ساتھ  فائنل میں قدم رکھا ۔

اس  سیمی فائنل  میچ  کی ایک خصوصیت یہ تھی کہ ہندوستان نے نیوزی لینڈ کو 70 رنوں سے یادگار شکست دے کر 2019 کے سیمی فائنل کی شکست کا بدلہ  لے لیا۔ اس میچ کی بلے بازی پر وراٹ کوہلی  کا دبدبہ برقرار رہا اور گیند بازی میں  محمد شامی نے بازی مارلی۔  ان دونوں کھلاڑیوں نے  وانکھیڈے اسٹیڈیم میں کئی ریکارڈ توڑ دئیے۔  ہندوستانی ٹیم کے کپتان روہت شرما نے ٹاس جیتنے کر   جب  پہلے بلہ بازی کرنے کا فیصلہ کیا تو اس کو درست ٹھہراتے ہوئے  وراٹ کوہلی نے یک روزہ کرکٹ میں اپنی 50ویں سنچری بنا ڈا لی۔  ان سے قبل یہ عالمی  ریکارڈ سچن تندولکر کے نام تھا جو  49 سنچری بنا چکے تھے ۔ یہ حسن اتفاق ہے کہ مذکورہ سیمی فائنل  سچن کے شہر ممبئی میں  کھیلا گیا اور  وہ خود اسٹیڈیم میں بیٹھ کر میچ دیکھ رہے تھے۔ سچن نے کوہلی کی سنچری پر کھڑے ہو کر تالیوں سے وراٹ  کی پذیرائی کی  اور کوہلی  نے اشارے  سے ان کا شکریہ  ادا کیا۔نیوزی لینڈ کے خلاف وراٹ کوہلی نے اپنی  سنچری سے ہندوستانی اننگز کوبہت  مضبوط  بنیاد پر کھڑا کردیا ۔

  113 گیندوں پر 2 چھکوں اور 9 چوکوں کی مدد سے117 رن بناکر جب وہ آؤٹ ہوئے تو  ٹیم انڈیا 44 اوورس میں 2 وکٹ کے نقصان پر 327 رن  بناچکی  تھی اور نیوزی لینڈ کے لیے ایسی  ناقابلِ تسخیر دیوار تعمیر ہوچکی تھی  جس کو عبور کرنے  میں نیوزی لینڈ کے کھلاڑی ناکام ہوگئے۔ اس کے ساتھ  ایک عالمی کپ میں سب سے زیادہ 8 مرتبہ 50 یا اس سے زیادہ رن بنانے کا عالمی ریکارڈ بھی اب وراٹ کوہلی کے نام ہوگیا ہے۔  سابق کپتان وراٹ کوہلی  کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ وہ  عالمی کپ کے ناک آؤٹ میچ میں نہیں چل پاتے ہیں ۔  2011 کے عالمی کپ فائنل مقابلہ میں ان کا سب سے بڑا اسکور 35 رن تھا لیکن اس  ناک آؤٹ میچ میں سنچری لگا کر انہوں نے ماضی  کی خراب کارکردگی کا کفارہ ادا کر دیا۔ایک دن کے کھیل میں رنوں کی مقدار سے زیادہ اہمیت رفتار کی ہوتی ہے۔  وراٹ سے قبل سچن  تندولکر نے 2003 کے عالمی کپ میں 11 اننگز کے اندر 673 رن بنائے تھے، مگر اب  کوہلی صرف  10 اننگز میں 711 رن بنا چکے ہیں ۔ عالمی کپ کا  فائنل ابھی باقی ہے۔ اس  میں وراٹ کوہلی اپنے  رنوں کے پہاڑ کو کتنا اوپر لے جاتے ہیں  یہ عنقریب معلوم ہوجائے گا لیکن آج کی تاریخ میں کسی  ایک عالمی کپ  کے اندر  سب سے زیادہ رن بنانے کا ریکارڈ کوہلی کے نام ہوچکا  ہےجو   کرکٹ کی تاریخ میں ایک   عظیم کامیابی ہے ۔اس ٹورنامنٹ میں وراٹ کوہلی نے اپنے ناقدین کا منہ بند کردیا ۔ ان  کی کارکردگی  پر بشیر بدر کا یہ شعر یاد آتا ہے؎

کبھی میں اپنے ہاتھوں کی لکیروں سے نہیں الجھا                              مجھے معلوم ہے قسمت کا لکھا بھی بدلتا ہے

 ہندوستانی کپتان روہت شرما نےنہایت جارحانہ انداز میں  ہندوستانی اننگز کا آغاز کرتے ہوئے   ٹرینٹ بولٹ کے پہلے ہی اوور میں  10 رن بنا کر اپنا ارادہ ظاہر کر دیا۔ اس کے بعد  محض 29 گیندوں پر 4 چھکوں اور 4 چوکوں کی مدد سے 47 رن بنائے۔ ان کے ساتھ میدان میں اترنے والے  شبھمن بھی  تیز رفتاری کے ساتھ  65 گیندوں پر 3 چھکوں اور 8 چوکوں کی مدد سے شاندار 79 رن بنانے کے بعد زخمی ہوکر پویلین میں لوٹ گئے ۔ وہ دوبارہ  50ویں اوور میں  لوٹ کرآئے نیز مزید ایک بال پر ایک رن کر ناٹ آؤٹ رہے۔وراٹ کوہلی نے اس میچ میں  113 گیندوں پر 2 چھکے، 9 چوکوں کی مدد سے 117 رن بنائے۔ ایر 70 گیندوں پر طوفانی 105 رن  بنائے جس میں 8 چھکے اور 4 چوکے شامل تھے ۔ وہ جس وقت آؤٹ ہوئے تو چوکوں اور چھکوں کی بارش  کے سبب   ہندوستانی ٹیم کا اسکور 48.5 اوورس میں 3 وکٹ کے نقصان پر 381 رن پر  تھا اور  کے ایل راہل میدان میں جمے ہوئے تھے۔ انھوں نے 20 گیندوں پر 2 چھکوں اور 5 چوکوں کی مدد سے 39 رن بنائےاور ہندوستانی ٹیم  50 اوورس میں 4 وکٹ کے نقصان پر 397 رن بنانے میں کامیاب ہو گئی۔

نیوزی لینڈ کی طرف  مشیل سینٹنر 10 اوورس میں ایک میڈن کے ساتھ 51 رن دئیے مگر  کوئی وکٹ نہیں لے سکے جبکہ تین وکٹ لینے والے  ٹم ساؤدی نے  10 اوورس میں 100 رن دے ڈالے۔ ویسے  ایک وکٹ ٹرینٹ بولٹ کو بھی  ملا مگر انھوں نے 10 اوورس میں 86 رن خرچ کیےتھے۔ اس طرح یہ کہا جاسکتا ہے کہ نیوزی لینڈ کی گیند بازی پوری طرح ناکام ہوگئی۔ بلے بازی کے دوران  نیوزی لینڈ  پہلے  5 اوور میں بغیر کسی نقصان کے  30 رن بنا نے میں کامیاب ہوگیا   لیکن جب  محمد شامی کو گیندبازی کی ذمہ داری سونپی گئی تو  پہلی ہی گیند پر انھوں نے ڈیوون کانوے  کو13 رن پر آوٹ کرکے  پویلین  میں لوٹا دیا۔ اپنے دوسرے  اوور کی چوتھی گیند پر انھوں نے رچن کو بھی 13 رن پر  وکٹ کے پیچھے کیچ آؤٹ کرا دیا۔ اس کے بعد جب  کین ولیمسن نے  ڈیرل مشیل کے ساتھ  181 رن بناڈالے  تو روہت نے ایک بار پھر محمد شامی کو گیند تھما دی  اورانہوں نے ایک ہی اوور میں ولیمسن (69 رن) کے ساتھ ساتھ ٹام لیتھم (صفر) کو بھی پویلین بھیج دیا۔ 32.4 اوورس میں 220 رن پر 4 وکٹ کھو کر نیوزی لینڈ دباو میں آ گئی۔

نیوزی لینڈ کی جانب سے بہترین بلے بازی کا مظاہرہ کرنے والے  ڈیرل مشیل نے محض 119 گیندوں پر 7 چھکوں اور 9 چوکوں کی مدد سے 134 رن تو  بنائے مگر محمد شامی نے ان کو آوٹ کرنے کے بعد  آخری  2 وکٹ بھی  اپنے نام کر لیے۔اس طرح محمد شامی نے نیوزی لینڈ کے خلاف سیمی فائنل میں 9.5 اوورس میں 57 رن دے کر 7 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ یہ رواں عالمی کپ میں ہی نہیں بلکہ   عالمی کپ کے علاوہ  یک روزہ کرکٹ میں بھی کسی ہندوستانی گیندباز کا بہترین مظاہرہ ہے۔ محمد شامی نے عالمی کپ میں سب سے کم 17 اننگ میں 50 وکٹ لینے کا عالمی ریکارڈ بھی اپنے نام کر لیا  اور ساتھ ہی عالمی کپ میں سب سے کم 795 گیندوں میں 50 وکٹ حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ بھی توڑ دیا ۔ یہ دونوں ریکارڈ پہلے آسٹریلیائی گیندباز مشیل اسٹارک کے نام تھے۔ انہوں نے19؍ اننگ میں  941 گیندوں پر50 وکٹ لیے تھے۔  اس طرح  نیوزی لینڈ کے  ڈیرل مشیل  کے تیز رفتار  134 رن اکارت چلے گئے۔ ہندوستانی بلے بازوں کی طوفانی بلے بازی  اور محمد شامی کی سونامی نے  نیوزی لینڈ کو ڈھیر کردیا ۔ وہ بیچارے   ہندوستان کے ذریعہ دیے گئے 398 رنوں کے ہدف سے قریب بھی  نہیں پھٹک سکے اور 70؍رنوں کے بڑے فرق سے ہار گئے  ۔   اس ٹورنامنٹ کے سارے میچ جیتنے والی واحد  ٹیم ہندوستان  کی ہے ۔ اب فائنل میں  آسٹریلیا سے ٹیم انڈیا کا مقابلہ ہوگا اور قوی امید ہے کہ  وہ بازی مار لے  گی لیکن کرکٹ تو کرکٹ ہے۔ اس کے نتائج سیاست سے بھی زیادہ چونکانے والے ہوتے ہیں ۔ 

 

Comments are closed.