Baseerat Online News Portal

کاروانِ اہل ِحق

(۶۲) علمی و اصلاحی شخصیات کے تذکرہ پر مشتمل مستند مجموعہ

تالیف: حضرت مولانا مفتی ریاست علی قاسمی صاحب (استاذ حدیث وشعبہ افتاء جامعہ اسلامیہ عربیہ جامع مسجد امروہہ)
تعارف: مولانا امدادالحق بختیار (استاذ حدیث وشعبہ افتاء جامعہ اسلامیہ دار العلوم حیدرآباد، انڈیا)

الحمد للہ رب العالمین، والصلاۃ والسلام علی سید الأنبیاء والمرسلین ، وعلی آلہ وصحبہ أجمعین، وبعد۔
حضرت مولانا مفتی ریاست علی قاسمی صاحب زیدت حسناتہ کا درس وتدریس اورفقہ وفتاوی کے حوالے سے ملک میں ایک معروف اور معتبر نام ہے، اسی کے ساتھ مفتی صاحب کے قلمِ گوہر رقم کو بھی منجانب اللہ توفیق اور سعادت حاصل ہے ، جو علمی، تحقیقی، فقہی ، اصلاحی ، تاریخی موضوعات اور بزرگان ِ دین کے مبارک تذکروں کو قرطاس کی دیوار پر موتیوں کی طرح جڑ کر اور پھولوں کی طرح سجا کر، قارئین کی خدمت میں پیش کرتا ہے اور انہیں بیش بہا علمی جواہرات سے مالا مال کرتا ہے۔
مفتی صاحب کے پاکیزہ قلم نے بہت سی گراں مایہ کتابیں علمی حلقوں میںپیش کی ہیں ، ہر کتاب کی کشش اور جاذبیت نے اہل علم کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے، اور اپنے مشمولات کے ذریعہ ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک، دل کے سرور اور علمی تشنگی کی سیرابی کا سامان بہم پہنچایا ہے، مفتی صاحب چوں کہ صاحب افتاء عالم دین ہیں، اس لیے ان کی تحریروں میں تحقیقی ذوق، استناد واعتبار کی جھلکیاںاور روایات کی پختگی نمایاں نظر آتی ہے، جس سے قاری اپنے اندر معتبر علمی پروان محسوس کرتا ہے۔ نیز زبان وادب کی تمام تر رعنائیاں اور جمالیات مفتی صاحب کی سطر سطر میں جلوہ گر ہوتی ہیں، جن کی چاشنی اور مہک قاری کے لیے نشاط آفریں ثابت ہوتی ہے؛ چنانچہ آپ کی تحریر کا حرف حرف شستگی، شائستگی، تہذیب وادب، نفاست وپاکیزگی اور اخلاص وسادگی کا پیکر ہوتا ہے۔
’’کاروانِ اہل ِ حق ‘‘ مفتی صاحب کی بالکل تازہ تالیف ہے، جس میں باسٹھ (۶۲) اہم علمی اور اصلاحی شخصیات کے خاکے اور تذکرے شامل ہیں، جن میں کچھ قدیم شخصیات ہیں جیسے شیخ عبد الحق محدث دہلوی(متوفی: ۲۱/ ربیع الاول ۱۰۵۲ھ)، حضرت مولانا حافظ عبد الرحمن محدث امروہیؒ (متوفی:۲۴/ جمادی الآخرہ ۱۳۶۷ھ مطابق ۱۹۴۸ء) اور حضرت مولانا عبد الباری فرنگی محلیؒ (متوفی:۱۳۴۴ھ) وغیرہ، کچھ وفات پانے والے اساتذہ ہیں، جیسے: حضرت مولانا نصیر احمد خان صاحبؒ (متوفی: ۱۸/ صفر ۱۴۳۱ھ مطابق ۴/ فروری ۲۰۱۰ء)،حضرت مولانا مفتی ظفیر الدین صاحبؒ (متوفی: ۲۵/ ربیع الآخر۱۴۳۲ھ مطابق ۱۳/ مارچ ۲۰۱۳ء) اور حضرت مولانا مفتی سعید احمد پالن پوری صاحب ؒ (متوفی: ۲۵/ رمضان المبارک۱۴۴۱ھ مطابق ۱۹/ مئی ۲۰۲۰ء) وغیرہ، کچھ دیگر نامور اہل علم اور معروف شخصیات ہیں۔
کتاب میں شامل خاکوں کی خوبی یہ ہے کہ ان میں بنیادی اور ضروری تمام ذیلی عناوین قائم کر کے، ان پر معلومات فراہم کی گئی ہیں، ہر مضمون متوسط ضخامت اور طوالت کے ساتھ ہے، انہی میں قدرے تفصیل کے ساتھ ایک تحریر ہمارے والد گرامی حضرت مولانا محب الحق رحمہ اللہ کے تذکرے پر بھی مشتمل ہے، جس کے لیے ہم مفتی صاحب کے ممنون ہیں، حضرت مفتی صاحب کا یہ مضمون ہماری کتاب ’’ مولانا محب الحق – نقوش وتاثرات‘‘ میں بھی شامل ہے۔
کتاب’’کاروانِ اہل ِ حق ‘‘ اپنے مندرجات اور مشمولات کے اعتبار سے ماخذ اور مستند تاریخی دستاویز کی حیثیت رکھتی ہے، حضرت مولانا متین الحق اسامہ ؒ(متوفی: ۲۶/ ذی قعدہ ۱۴۴۱ھ مطابق ۱۸/ جولائی ۲۰۲۰ء) کے تذکرہ پر کتاب کا اختتام ہوتا ہے۔ کتاب کی زبان میں قاری جہاں تسلسل، روانی، سادگی اور بیان کی قوت محسوس کرتا ہے، بے جا تصنع اور تکلف سے پاک اسلوب تحریر سے محظوظ ہوتا ہے، وہیں موزوں اور مناسب مقام پر اشعار کی پیشکش سے قاری کا ذہن ودماغ تازگی اور نشاط محسوس کرتا ہے، کتاب میں رموز اوقاف کا بھی خیال رکھا گیا ہے، تاریخوں کے ذکر میں عربی اور انگریزی دونوں کا اہتمام کیا گیا ہے۔کتاب متوسط سائز میں چھ سو سولہ (۶۱۶) صفحات پر مشتمل ہے، کتاب کی طباعت اعلی معیاری ہے، بادامی رنگ کا شاندارکاغذ اورپرکشش سرورق ہے۔
اکابر علماء کی تقریظ سے کتاب مزین ہے، حضرت مولانا مفتی ابو القاسم صاحب نعمانی مہتمم دار العلوم دیوبند، حضرت مولانا عبد الخالق صاحب مدراسی استاذ حدیث ونائب مہتمم دار العلوم دیوبند، حضرت مولانا مفتی سید محمد سلمان صاحب منصورپوری اور حضرت مولانا محمد سلمان صاحب بجنوری نقشبندی دامت برکاتہم العالیہ نے اپنے اپنے گراں قدر تاثرات اور تقریظی کلمات کے ذریعہ کتاب کی تعریف کی ہے اور صاحب کتاب کی علمی وتحقیقی خدمات کو سراہا ہے۔ چنانچہ حضرت مولانا مفتی ابو القاسم صاحب نعمانی تحریر فرماتے ہیں:
’’ جناب مفتی ریاست علی صاحب کو تذکرہ نگاری کا خاص ذوق حاصل ہے، اس سے پہلے بھی ان کی اہم تصنیف: ’’حضرت فقیہ الامت مفتی محمود حسن گنگوہی ؒ اور ان کے خلفاء عالی مقام‘‘ شائع ہوچکی ہے، پیش نظر کتاب بھی دل چسپ اور مفید معلومات پر مشتمل ہے۔‘‘
حضرت مولانا محمد سلمان صاحب بجنوری نقشبندی لکھتے ہیں:
’’ رفیق مکرم، صدیق محترم جناب مولانا مفتی ریاست علی صاحب زید مجدہم، ان با توفیق علماء میں سے ہیں، جو مختلف صلاحیتوں سے مالا مال ہیں اور ان کی صلاحیتوں کا ظہور تمام میدانوں میں ہوتا ہے۔ مفتی صاحب موصوف ایک کامیاب تجربہ کار مدرس، ماہر اور صاحب نظر مفتی، اچھے مقرر اور بہترین تحریری مہارت کے حامل ہیں، ان کے قلم سے متعدد کتابیں وجود میں آکر قبول عام حاصل کر چکی ہیں۔ اس وقت ان کی تازہ کتاب ’’ کاروانِ اہلِ حق‘‘ کے نام سے سامنے آرہی ہے۔۔۔ واقعہ یہ ہے کہ یہ کتاب سامنے آنے پر مجھے بے حد خوشی ہوئی اور اپنے رفیق مخلص کے لیے دل سے دعائیں نکلیں۔‘‘
کتاب کے شروع میں مؤلف محترم کا تفصیلی اور تعارفی ’’ پیش لفظ‘‘ بھی ہے۔ اخیر میں احقر اس علمی اور تاریخی کتاب کی اشاعت پر حضرت مفتی صاحب کی خدمت میں مبارکباد پیش کرتا ہے، اور دعاگو ہے کہ اللہ تعالی صحت وعافیت کے ساتھ حضرت کا سایہ دراز تر فرمائے اور حضرت کے علوم وافکار سے امت کو مزید مستفید ہونے کے مواقع عنایت فرماتا رہے۔ آمین!
خاکپائے اسلاف
امداد الحق بختیار
جامعہ اسلامیہ دار العلوم حیدرآباد
۸/ جمادی الاولی ۱۴۴۵ھ مطابق ۲۳/ نومبر ۲۰۲۳ء

Comments are closed.