راجستھان میوات کے کاماں حلقہ اسمبلی میں مقامی علماء کرام اپنے موقف پر قائم: مولانا آزاد

علمائےکرام نے بیان دیتے ہوئے اپنے سیاسی موقف کو دوہرایااور قوم کی سیاسی رہنمائی کی
بھرتپور؍ میوات (بصیرت آن لائن )
راجستھان میوات میں الیکشن کا ماحول اپنے آخری مرحلہ میں پہونچ چکا ہے اب ووٹ ڈالنے کے ٹائم میں کچھ ہی گھنٹے باقی ہیں، راجستھان میوات کی تجارہ کاماں نگر کشن گڑھ، کی سیٹ پر میو قوم اجتماعیت کا ثبوت دیتے ہوئے اتحاد کا مظاہرہ کریں، ان خیالات کا اظہار جمعیۃ علماء میوات کے سابق جنرل سیکرٹری اور سرگرم سماجی کارکن محمد صابر قاسمی نے کیا، انہوں نے کہا کہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے،اور جمہوری ملک میں ووٹ کی بڑی اہمیت ہوتی ہے، اسی سے حکومتیں بدلتی ہیں اور اسی کے ذریعہ ہم اپنے سربراہ منتخب کرتے ہیں،جن کے ہاتھ میں پانچ سال تک وہ قلم ہوتا ہے جس کے ذریعہ ہمارے سود و زیاں کا فیصلہ لکھا جاتا ہے۔
موصوف نے کہا کہ اتحاد ہماری سب سے بڑی طاقت اورانتشار و افتراق سب سے بڑی کمزوری ہے، ہمیں چاہیے کہ اپنے لیے بہترین نمائندہ چنیں، ایسا نمائندہ جو قوم و علاقہ کی نمائندگی کا حق ادا کرسکے،اور جو قوم و ملت علاقے کے مفاد میں بول سکے، ہمارے مسائل حل کر سکے، جو تعلیم کی بات کرتا ہو، ہماری روز مرہ کی ضروریات سمجھتا ہو،انہوں نے کہا کہ سرکاری ادارے ناکافی ہیں اس لیے ہمیں بڑے پیمانے پر کالج اسکول مدارس یونیورسٹی کی ضرورت ہے، بیماروں کے لیے صحت کے ادارے مطلوبہ نہ ہونے سے قوم پریشان ہے، صورتحال یہ ہے کہ ہمارے مریض طویل ترین اسفار کی دشواریوں کا سامنا کر رہے ہیں ، الیکشن مسائل کے حل کرانے کا ایک بڑا ذریعہ ہے ، ووٹ کا درست استعمال کریں، ووٹ آپ پر شرعی اور سماجی حق ہے، اس کا استعمال شریعت کی روشنی میں ہونا چاہیے، بزرگ عالم دین مولانا محمد حنیف الوری، نے کہا کہ ملت کے تئیں نقصان دہ امیدوار کے لیے ووٹ کرنا شریعت کی نگاہ میں جرم عظیم ہے، ووٹ فروخت کرنا ضمیر فروشی کے ساتھ ملت فروشی بھی ہے، اور ملت فروشی ملت کے فرد فرد کے حقوق کو تلف کرنا ہے، روز محشر اس کی جواب دہی بنتی ہے،کاماں حلقہ کے علماء کرام کی اصلاحی جماعت کے صدر مولانا آزاد نے کہا کہ اس بار کاماں حلقہ میں جو علماء کرام نے سیاسی موقف اختیار کر، زمینی صورت حال کے مد نظر راہ دکھائی ہے، اسے عوام الناس حرف آخر سمجھیں، علماء کرام کی اس سلسلے میں سیاسی تبدیلی لانے کی خوموش تحریک کو معنی خیز بنانے کے لیے بقیہ لمحات میں بھرپور کام کریں ، ایک ایک ووٹ بڑا قیمتی ہے،اور جو ہجوم علماء کرام کے فیصلہ سے آزاد امیدوار کی حمایت میں جمع ہوئے ہیں اسے ووٹ میں تبدیل کرنے کے لیے پوری کوشش کریں۔
مولانا عبد الرشید نے کہا کہ موجودہ حالات میں فرقہ پرستی،زہر افشانی اور ہجومی تشدد جیسی جو وارداتیں ہورہی ہیں، ان کے پیچھے اصل میں جو طاقت کار فرما ہے،وہ اقتدار کی طاقت ہے ،اور ہندوستان جیسے ملک میں طاقت کا سرچشمہ ووٹ ہے، مفتی رضوان، مفتی سیف اللہ، حافظ جابر گھاٹمیکا، مولانا ارشد قاسمی،مولانا محمد ہارون سانوریل نے کہا کہ میوات میں پہلے گھاٹمیکا معاملہ اور پھر ۳۱جولائی کو نوح فساد یہ ہمارے لیے مقام عبرت اور موعظت ہیں اور یہ سب سیاسی طاقت کی کارفرمائیا ہیں، نفرت حدوں کو پار کرچکی ہے، نفرت کی سیاست کرنے والے بھی آج محبت کے ساتھ ووٹ مانگ رہے ہیں ملت فروش بھی اغیار کے پالے میں کھڑے ہو گئےہیں۔

Comments are closed.