دہلی کے آثار قدیمہ ایرانی،ترکی،ہندوستانی اوراسلامی فن تعمیرکا اعلیٰ نمونہ ہیں:پروفیسر اقتدار محمد خان

شعبہ اسلامک اسٹڈیز کے ۱۵۰ سے زائدطلبہ وطالبات کا یک روزہ دہلی درشن
نئی دہلی:۲۷؍نومبر
’’دہلی کے آثارِ قدیمہ وہ عظیم تہذیبی ورثہ ہیں جو ہمیں اپنے اسلاف سے ملے ہیں اور ان کا تعلق کسی ایک قوم یا مذہبی فرقے سے نہیںہے بلکہ یہ پوری انسانیت کا بیش بہا سرمایہ ہیں ۔ ‘‘ان خیالات کا اظہارپروفیسر اقتدار محمد خان،صدرشعبہ اسلامک اسٹڈیز،جامعہ ملیہ اسلامیہ،نئی دہلی نے طلبہ وطالبات کے یک روزہ تعلیمی سفر ’’دہلی درشن‘‘کے آغاز سے پہلے کیا۔اس موقع پرانہوں نے طلبہ وطالبات کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایاکہ سرزمین ِدہلی کے آثار قدیمہ ایرانی،ترکی، ہندوستانی ا ور اسلامی فن تعمیرکا اعلیٰ نمونہ ہیں ،اس لیے انہیں بطورطالب علم ان عمارتوں کی تاریخ اوراس کی تعمیری خصوصیات سے واقف ہونا چاہیے۔واضح رہے کہ اس تعلیمی سفر کا انعقاد شعبہ اسلامک اسٹڈیز کی بزم طلبہ کی جانب سے کیا گیا تھا اور اس کا مقصد طلبہ وطالبات کودہلی میں موجود آثار قدیمہ جیسے تغلق آباد قلعہ،قطب مینار،مدرسہ فیروز شاہی،حوض خاص اور ہمایوں کا مقبرہ وغیرہ کامشاہدہ کرانا تھا،چنانچہ شعبہ کے اساتذہ ڈاکٹر محمد مشتاق،ڈاکٹر محمد خالد خان،ڈاکٹر خورشید آفاق (مشیر،بزم طلبہ) اور ڈاکٹر محمد عمرفاروق نے طلبہ وطالبات کو متعلقہ عمارتوں کی تفصیلات سے واقف کرایا۔اس موقع پر شعبہ کے دیگر اساتذہ ڈاکٹر جاوید اختر، ڈاکٹر انیس الرحمن،ڈاکٹر محمد اسامہ ،ڈاکٹر ندیم سحر عنبریں اور ڈاکٹر محمد مسیح اللہ بھی موجود تھے۔’’دہلی درشن‘‘ کو کام یاب بنانے میں بزم طلبہ کے نائب صدرابوسالم یحییٰ، سکریٹری محمدحمزہ،جوائنٹ سکریٹری محمد عتیق،محمد شرجیل،ثقافتی کمیٹی کے ذمہ دارنداپروین،محمد شہنوازاورجویریہ عبداللہ کے علاوہ محمد اکرم،محمد ثاقب،علیزہ خان،انس قریشی،سکینہ خلود،منزہ جعفری،دانیال مصطفی، حفصہ فہد،ثانیہ خان وغیرہ کا اہم کردار رہا۔

Comments are closed.