ایڈوکیٹ عبد القیوم کی وفات پر تعزیتی نششت کا انعقاد،سرکردہ ملی اور سماجی شخصیات نے پیش کیا خراج عقیدت

نئی دہلی:30نومبر( پریس ریلیز)
راجستھان کے سرکردہ سماجی اور ملی رہنما ایڈوکیٹ عبد القیوم کی وفات پر آج انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز نئی دہلی اور آل انڈیا ملی کونسل کی جانب سے آئی او ایس کانفرنس ہال میں ایک تعزیتی نشست کااہتمام کیاگیااس موقع پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کی خدمات کا ملک کی سرکردہ ملی اورسماجی شخصیات نے اعتراف کیا ، مرحوم معروف تھنک ٹینک ادارہ انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز کے بانی رکن تھے ، آل انڈیا ملی کونسل سے بھی ان کی گہری وابستگی تھی اور راجستھان یونٹ کے وہ جنرل سکریٹری بھی تھے ۔ اس کے علاوہ متعدد ملی اور سماجی تحریکوں میں انہوں نے اہم کردار ادا کیاتھا۔
آئی او ایس کے چیرمین ڈاکٹر منظور عالم نے شدید بیماری کے باوجود تعزیتی نشست میں شرکت کی اور اپنے خیال کا اظہار کرتے ہوئے کہامرحوم عبد القیوم مجھ سے بہت زیادہ محبت کرتے تھے، میرے بڑے قریبی دوستوں میں تھے، ان کیلئے میں عشرہ مبشرہ تو نہیں لیکن ثمانیہ مبشرہ کہہ سکتاہوں۔ یہ آٹھ لوگوں کی ٹیم اس درخت کو آگے بڑھانے کی کوشش کرتے رہیں گے اور ان کی زندگی اچھے کاموں میں لگی رہے گی۔ ہماری خوش نصیبی ہے کہ ہمیشہ اچھے لوگوں سے ملاقات ہوئی، ان لوگوں نے مدد کی اور ان کے تعاون سے ادارہ آگے بڑھتا رہا، آئی او ایس نے اسلام پر ہونے والے حملوں کا جواب دینے کی ہمیشہ کوشش کی۔ میں ان لوگوں کا بہت مشکور ہوں جنہوں نے دو دن قبل عبد القیوم صاحب سے فون پر بات کرائی اور کافی لمبی بات چیت ہوئی۔
معروف دانشور پروفیسر اختر الواسع نے اپنے افتتاحی خطاب میں مرحوم عبد القیوم کی ہمہ جہت خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے کہاکہ وہ ملت کی ایک عظیم شخصیت تھے جنہوں نے ہر محاذ پر قوم اور ملت کی رہنمائی کی اور مختلف تحریکوں میں سرگرم کارکن کے طور پر حصہ لیا ، وہ اپنی ہمہ جہت خدمات کی وجہ سے ہمیشہ یاد رکھیں جائیں گے ، آئی او ایس جیسے ادارہ کو انہوں نے ہمیشہ تعاون دیا اور ڈاکٹر منظور عالم کے ساتھ رہے جس کا آئی او ایس کے ذمہ داروں کو اچھی طرح اعتراف ہے ۔ مولانا فضل الرحیم مجددی جنرل سیکرٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا ءبورڈ نے کہاکہ مرحوم عبد القیوم صاحب میرا رابطہ پچپن سے ہی تھا، میرے والد مرحوم سے بھی بہت زیادہ قربت تھی۔شیخ نظام الدین اسسٹنٹ سیکریٹری آل انڈیا ملی کونسل نے اپنے خطاب میں کہاکہ مرحوم عبد القیوم کی آل انڈیا ملی کونسل کے سبھی پروجیکٹ میں دلچسپی تھی، پورے انہماک کے ساتھ اپنے فرائض انجام دیتے تھے اور ملی کونسل کی قیادت کی امیدوں پر ہمیشہ کھرے اتر تے تھے، راجستھان میں انہوں نے کونسل کو بہت مضبوط کیا اور بہترین افراد کو جوڑا تھا۔ انجم نعیم انچارج آئی او ایس مجدد سینٹر نے کہا مرحوم ایڈوکیٹ عبد القیوم سے 45 سالوں پرانا رشتہ تھا، جب بھی ملاقات ہوتی ملت کے مسائل پر گفتگو کرتے اور ہمیشہ فکرمند نظر آتے تھے۔ راجستھان وقف بورڈ کے چیرمین رہے، راجستھان مدرسہ بورڈ کے قیام میں بھی ان کا رول اہم تھا، آئی او ایس، مسلم مجلس مشاورت اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کے فاونڈر ممبر تھے، ملی کونسل کے کاروان آزادی میں انہوں نے اہم رول نبھایا تھا۔پروفیسر زیڈ ایم خان نے اپنے صدارتی خطاب میں کہاکہ ڈاکٹر منظور عالم سے ان کے گہرے روابط تھے، وہ عملی اقدامات کو زیادہ ترجیح دیتے تھے اور گراو ¿نڈ پر کام کرنے کو پسند کرتے تھے، آئی او ایس سے گہری وابستگی رکھتے تھے اور مفید مشورے بھی دیتے تھے۔
علاوہ ازیں آل انڈیا ملی کونسل کے نائب قومی صدر مولانا انیس الرحمن قاسمی ، مشہور صحافی مقبو ل احمد سراج ، آئی او ایس کے وائس چیرمین پروفیسر افضل وانی ، مولانا یاسین علی عثمانی نائب صدر آل انڈیا ملی کونسل ، ڈاکٹر عبد الرشید اغوان ، ایڈوکیٹ مجاہد علی نقوی ،ایڈوکیٹ دانش اختر ، سرور عالم عارف سمیت متعد د شخصیات نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔ آئی او ایس کی اسسٹنٹ جنرل سکریٹری پروفیسر حسینہ حاشیہ نے نظامت کا فریضہ انجام دیا اور تمام شرکاءکا شکریہ ادا کیا ۔ مولانا عبد اللہ طارق کی دعاءپر نشست اختتام پذیر ہوئی ، قبل ازیں مولانا عدنان ندوی کی تلاوت سے آغاز ہوا ۔واضح رہے کہ یہ پروگرام آن لائن اور آف لائن دونوں موڈ میں تھا ۔
Comments are closed.