Baseerat Online News Portal

آپ کے شرعی مسائل

فقیہ العصرحضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب مدظلہ العالی
صدرآل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈ

دوکان میں نمازی کے سامنے باتصویر ڈبے
سوال:- دوکان میں بعض اوقات نماز پڑھنی پڑتی ہے اور سامان کے ڈبوں پر مختلف قسم کی تصاویرہوتی ہیں ، ایسی حالت میں کیا نماز پڑھی جاسکتی ہے؟( ذیشان احمد، ورنگل)
جواب:- نماز کی حالت میں سامنے تصویر یں ہوں ، اس میں شدید کراہت ہے، دائیں ، بائیں تصویروں کا ہونا بھی کراہت سے خالی نہیں؛ لیکن بمقابلہ سامنے ہونے کے اس میں کراہت کم ہے :و یکرہ أن یصلی و بین یدیہ أو فوق رأسہ أو علی یمینہ أو علی یسارہ أو في ثوبہ تصاویر و أشدھا کراھۃ أن تکون أمام المصلی ثم فوق رأسہ ثم یمینہ ثم یسارہ ثم خلفہ (ہندیہ :۱/۱۰۷) اس لیے نماز پڑھتے وقت ان تصویروں پر کوئی کپڑا ڈال دینا چاپئے ؛ تاکہ وہ حجاب بن جائے اور تصویروں کا سامنا نہ ہو ۔

صحن ِمسجد میں سگریٹ نوشی
سوال:-مسجد کے صحن میں امام مسجد اور چند مصلیان سگریٹ نوشی کرتے ہیں ، منع کرنے پر امام صاحب کہتے ہیں کہ جہاں چپل رکھی جاتی ہے وہاں سگریٹ پی سکتے ہیں ، اور جہاں نماز کی حد ہے اس مقام کو چھوڑ کر دوسری جگہوں پر سگریٹ پی سکتے ہیں ،کیا ان کا یہ کہنا صحیح ہے ؟ (بدرالدین ملی، سماجی گوڑہ )
جواب:- اصل میں مسجد کا حکم اس حصہ کا ہے جس کو نماز کے لئے رکھا گیا ہے ، چاہے وہ صحن کیوں نہ ہو؛ البتہ صحن کے بعد طہارت خانہ اور چپل وغیرہ رکھنے کی جگہ کا شمار مسجد میں نہیں ہوتا ؛اس لئے وہاں سگریٹ پیا جاسکتا ہے؛ لیکن احتیاط کا تقاضا ہے کہ وہاں بھی نہ پی جائے؛ اس لئے کہ ایسی صورت میں عموما سگریٹ کا دھواں اور اس کی بدبو مسجد کے حدود میں بھی پہونچتی رہتی ہے۔
صحن مسجد میں سگریٹ پینا یا سگریٹ پی کر مسجد میں آنا ناپسندیدہ ہے؛ کیونکہ سگریٹ کی بو لہسن و پیاز سے زیادہ تکلیف دہ ہے ، اور پیاز و لہسن کھا کر مسجد میں آنے سے آنحضورصلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے :من أکل البصل والثوم والکراث فلا یقربن مسجدنا فان الملائکۃ تتاذی مما یتاذی منہ بنو آدم ( صحیح مسلم ، حدیث نمبر : ۱۲۵۴، صحیح البخاری ، حدیث نمبر : ۸۵۳ ) صاحب درمختار نے حقہ پینے کو پیاز و لہسن ہی کے حکم میں رکھ کر مکروہ لکھا ہے ، بیڑی و سگریٹ کا حکم بھی اسی سے معلوم ہوجائے گا: وقد کرہہ شیخنا العمادی فی ہدیتہ الحاقا لہ بالثوم والبصل بالاولی (الدرالمختار علی ھامش رد المحتار:۵/۲۹۶ ، ط : زکریا) أقول ظاہر کلام العمادی انہ مکروہ تحریما و یفسق متعاطیہ فانہ قال فی فصل الجماعۃ و یکرہ الاقتداء بالمعروف باکل الرباء او یداوم علی شئی من البدع المکروہات کالدخن المبتدع فی ہذا الزمان قال ابو سعود فتکون الکراہۃ تنزیہیۃ (رد المحتار : ۵/۲۹۶ ، کتاب الأشربۃ)

خلع کے بعد دوبارہ نکاح
سوال:- شادی ہوئے ایک ڈیڑھ سال کے عرصہ میں دونوں میاں بیوی میں نااتفاقی کی وجہ سے بیوی نے قاضی کے ذریعہ شرعی طور پر شوہر سے خلع لے لیا، تین مہینے کا عرصہ ہوا ہے ، اب دونوں طرف ندامت ہونے پر میاں بیوی نکاح کرنا چاہتے ہیں ، کیا ان دونوں کا دوبارہ نکاح ہو سکتا ہے ؟ (محمد ریاض الدین، کریم نگر)
جواب:- خلع سے مراد یہ ہے کہ عورت شوہر کو کچھ دے کر طلاق حاصل کر لے ، اسی کی ایک صورت یہ ہے کہ اگر مہر ادا نہ کر رہا ہو ، تو مہر معاف کر کے طلاق حاصل کر لے ، ایسی صورت میں طلاق بائن واقع ہوتی ہے : و حکمہ ان الواقع بہ أی بالطلاق علی مال طلاق بائن (درمختار: ۵؍۹۱-۹۲) طلاق بائن کی صورت میں دوبارہ نکاح کی گنجائش ہوتی ہے ؛ لیکن اگر خلع میں تین بار طلاق دے دی گئی ہو تو پھر دوبارہ نکاح کی گنجائش نہیں ۔

شادی کے دعوت نامہ میں والد کے بجائے دوسرے شخص کانام
سوال:- ایک لڑکے نے اسلام قبول کرلیا ہے ، پہلے اس کانام ستیّا تھا، اب اس کانام عبدالرحیم ہے ، اس لڑکے کی شادی ہوئی تو رقعہ میں والدصاحب کے نام کی جگہ اس کے سیٹھ نے اپنانام لکھ دیا، کیایہ درست ہے اوراس طرح نکاح ہوجائے گا ؟ (راشد انور، حمایت نگر)
جواب:- اگر سیٹھ صاحب نے داعی کی حیثیت سے اپنانام لکھاہے ، نہ کہ والد کی حیثیت سے، تو اس میں کوئی حرج نہیں ، اگر والد کی حیثیت سے لکھا ہے ،یعنی عبدالرحیم ولد فلاں ، تو اس طرح لکھنادرست نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولدیت کے معاملہ میں غلط نسبت کی خصوصی طور پر مذمت فرمائی ہے : عن ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ قال : قال رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم : من انتسب إلی غیر أبیہ أو تولی غیر موالیہ فعلیہ لعنۃ اللّٰہ و الملائکۃ و الناس أجمعین( سنن ابن ماجہ : ص : ۱۸۷ ، کتاب الحدود) ، نیز قرآن مجید میں بھی اس کی ممانعت وارد ہوئی ہے ؛ چنانچہ ارشاد ہے : أدعوھم لاٰبائھم ھو اقسط عند اللّٰہ ( الاحزاب : ۵ )؛البتہ ایسے مواقع پر ازراہ ’’توریہ‘‘ والدکے نام کی جگہ ’’عبداللہ ‘‘ لکھا جاسکتاہے ؛کیونکہ ہر شخص اللہ کابندہ ہے اور بعض اوقات ولدیت میں غیر مسلم کانام دیکھ کر لوگوں کے ذہن میں تحقیرپیداہوتی ہے ، جب خود اس شخص کانام درست تھااوروہ خود بھی محفل عقد اور لوگوں کے دلوں میں متعین تھاتونکاح درست ہوگیا۔

شادی میں اعانت کی رقم کو قرض کی ادائیگی میں منہا کرلینا
سوال:- میں ایک غریب آدمی ہوں، عزیز و اقارب کی مدد سے میری لڑکی کی شادی ہونے جارہی ہے ، ایک صاحب نے میرے ایک ایسے عزیز کے پاس یہ امداد ی رقم دی ہے کہ جن کا قرض میرے ذمہ باقی ہے وہ اس رقم کو قرض میں وضع کرلینا چاہتے ہیں، تو کیا ان کا ایسا کرنا درست ہو گا ؟ ( محفوظ احمد، محبوب نگر)
جواب:- جب کسی شخص نے خاص شادی ہی میں خرچ کرنے کی نیت سے یہ رقم دی ہے ، تو ضروری ہے کہ اسی مصرف میں یہ رقم خرچ کی جائے ؛ کیوں کہ واقف کے منشا کی رعایت ضروری ہے ، اس رقم کی مالک اصل میں آپ کی لڑکی ہے، نہ کہ آپ؛ لہٰذا اُن صاحب کاآپ کے قرض کے بدلے اس رقم کو روک لینا درست نہیں؛ البتہ آپ کو چاہئے کہ کسی اور ذریعہ سے جلد سے جلد ان کی رقم ادا کردیں؛ کیوں کہ قرض لے کر ادا نہ کرنا سخت گناہ اور آخرت میں اس کے لیے سخت پکڑ ہے ؛ بلکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ جو شخص قرض ادا کرنے کا ارادہ رکھتا ہے ،اللہ اس کے لیے ادائِ قرض کو آسان فرمادیتے ہیں: عن أبي ھریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال : من أخذ أموال الناس یرید أدائھا أدی اللّٰہ عنہ و من أخذ یرید إتلافھا أتلفہ اللّٰہ (صحیح البخاري ، حدیث نمبر : ۲۳۸۷ ، باب من أخذ أموال الناس یرید أدائھا اود إتلافھا وألخ )؛ اس لیے آپ نیک نیتی کے ساتھ قرض ادا کرنے کی کوشش کریں، ان شاء اللہ ، اللہ تعالیٰ کی مدد ہوگی ۔

پسینہ کی بد بو کی وجہ سے اسپرے کا استعمال
سوال:- مجھے بہت پسینہ آتا ہے ، خاص طور سے ہاتھ کے نیچے اور اس میں بد بو بھی ہوتی ہے ، میں روزانہ غسل کرکے کپڑا بھی بدلتی ہوں اور پاک صاف رہتی ہوں؛ لیکن پھر بھی بد بو آتی ہے؛ چنانچہ میں اسپرے کا استعمال کرتی ہوں اور اس کے بعد نماز بھی پڑھتی ہوں ، کیا ایسی صورت میں میری نماز ہوجائے گی ؟ ( تبسم، جہاں نما)
جواب:- غالبًا آج کل بعضے ایسے کریم ہیں جو بغل و غیرہ کی بد بو کو دور کرتے ہیں؛ اس لیے مناسب ہوگا کہ آپ کسی میڈیکل اسٹور سے تحقیق کریں کہ آپ کو الکحل سے خالی کوئی متبادل مل جائے یا جب آپ اپنے محرم رشتہ داروں کے درمیان ہوں تو عطریات استعمال کرلیں ، آج کل ’’ الکحل فری اسپرے ‘‘ بھی ملتے ہیں ان کا استعمال کرنے کی بھی گنجائش ہے ، الکحل کو چوں کہ بعض علماء ناپاک قرار دیتے ہیں؛ اس لیے ایسا اسپرے استعمال کرنا مناسب نہیں ، اللہ تعالیٰ آپ کے لیے شریعت کے دائرہ میں رہتے ہوئے کوئی حل نکال دے ۔

Comments are closed.