بارہ بنکی:بزم افقر کی ماہانہ طرحی نشست منعقد

 

بارہ بنکی(ابوشحمہ انصاری) بزم افقر کی ماہانہ طرحی نشست صدر بزم نصیر انصاری کی صدارت اور صغیر نوری کی نظامت
میں منعقد ہوئی ۔جس کے شرکاء نے مصرعہ طرح درد نے دل میں دبے پاؤں قدم رکھا ہے کے تحت اپنی تخلیقات پیش کیں نشست کے منتخب اشعار نذر قارئین ہیں۔
میرے دل کے لئے جو آ پ نے غم رکھاہے
مجھ کو لگتا ہے مرے ظرف سے کم رکھا ہے
نصیر انصاری
ہم سے اردو کی کتابیں نہیں لیتا کوئی
جب کہ معیاری بھی ہیں دام بھی کم رکھا ہے
امیر حمزہ اعظمی
آ سماں ہوتا ہے کیوں روزیہ شبنم افشاں
اس کے سینے میں بھلا کون ساغم رکھا ہے
ذکی طارق بارہ بنکوی
رات بھر دامن ورخسار کو نم رکھا ہے
جانے کس خواب نے آ نکھوں میں قدم رکھا ہے
سلیم صدیقی
کاش یہ بات لٹیروں کو بتادے کوئی
میری تحویل میں سرمایہ غم رکھا ہے
صغیر نوری
آ پ کو کیسے سمجھ لوں میں مخالف اپنا
آ پ نے مجھ پہ سدا دست کرم رکھا ہے
سلیم تابش
تیری ضد پہ سر تسلیم کو خم رکھا ہے
اس طرح ہم نے محبت کا بھرم رکھا ہے
ہذیل لال پوری
کس سلیقے سے محبت کا بھرم رکھا ہے
اک ورق سادہ لفافے
میں جو نم رکھا ہے
ماسٹر عرفان بارہ بنکوی
مجھ کو معلوم تھا مانگے گا وہ اشکوں کا ثبوت
میں نے آ نکھوں کو یہی سوچ کے نم رکھا ہے
ارشاد بارہ بنکوی
سر سراہٹ نہ ہی آواز نہ دستک کوئی
درد نے دل میں دبے پاؤں قدم رکھاہے
آ درش بارہ بنکوی
جب سے پی ہے تری آ نکھوں سے صنم تیری قسم
میکدے میں نہیں اس دن سے قدم رکھا ہے
مجیب رودولوی
وقت اس کے لئے ہم نے بڑا کم رکھا ہے
جس نے ہم سب کے لئے جود وکرم رکھا ہے
نفیس بارہ بنکوی
بجھ نہ پائیں گے کبھی دوستو ایماں کے چراغ
ان چراغوں میں مرے رب کا کرم رکھا ہے
آ فتاب جامی
خار پرچلنا ہے شعلوں سے گزرنا ہے اسے
عشق کی راہ میں جس نے بھی قدم رکھا ہے
سلیم ہمدم
اس پہ رونے کی اجازت بھی نہیں ہے ہم کو
حاکم وقت نے برپا جو ستم رکھا ہے
شمیم بارہ بنکوی
کیسے اس شخص کی ہم سے بھلا ہوگی مدحت
ہر قدم جس نے رواں ظلم وستم رکھا ہے
زاہد بارہ بنکوی
میں ترے حسن کی تعریف بھلا کیا لکھوں
بس یہی سوچ کے کاغذ پہ قلم رکھا ہے
راشد رفیق
ایسا لگتا ہے کہ طوفان اٹھے گا کوئی
درد نے دل میں دبے پاؤں قدم رکھا ہے
تابش بارہ بنکوی
ماں کے قدموں میں اگر باغ ارم رکھا ہے
باپ کے ہاتھوں میں بھی رحم وکرم رکھا ہے
سفیان بارہ بنکوی
بزم کی شروعات آ فتاب جامی کی نعت خوانی سے ہوئی جبکہ دوبئی کے مشاعرے سے واپسی پر سلیم صدیقی کا والہانہ خیر مقدم کرتے ہوئے ان کی گلپوشی کی گئی۔ نشست میں استاد شاعر جابر ایڈوکیٹ،ہفت روزہ”صداۓ بسمل”بارہ بنکی کے سب ایڈیٹر ارشاد انصاری سعادتگنجوی،صحافی ریحان علوی، معروف شاعر علی بارہ بنکوی،رضوان منتری وغیرہ نے بھی شرکت کی اور محفل کو وقار بخشا۔بزم کے جنرل سکریٹری ارشاد بارہ بنکوی نے شرکا ءکا کلماتِ تشکر ادا کیا۔
بزم کا اگلا مصرعہ طرح
ہمارے ساتھ پھر دھوکا ہوا ہے
تجویز کیا گیا۔

Comments are closed.