متھلانچل کے مکھانے کی قیمت بیرون ملک میں 8 ہزار روپئے کلو جبکہ یہاں کے کسان 600 روپیہ کلو فروخت کرنے پر مجبور: پرشانت کشور
سنگھواڑہ میں پدیاترا کی شروعات سے قبل جن سوراج کے روح رواں کا میڈیا سے خطاب، دربھنگہ اور مدھوبنی کے ماہی گیروں کے مسئلے پر بھی اپنے ویزن کو رکھا، ذات پر مبنی سروے کو سماج کی تقسیم قرار دیا

جالے(محمد رفیع ساگر /بی این ایس)جن سوراج پد یاترا کے روح رواں پرشانت کشور نے پیر کے روز سنگھواڑہ بلاک حلقہ کے کلی گاؤں میں پریس کانفرنس میں کہا کہ ریاست میں وافر مقدار میں پانی ہونے کے باوجود حکومت اس کا مناسب انتظام نہیں کر پا رہی ہے۔ سڑک کے ایک طرف پانی جمع ہے اور دوسری طرف کھیت خشک سالی کا شکار ہے ۔ یہاں آبی ذخائرکے باوجود کھیتوں میں سینچائی کے بہتر بندوبست نہیں ہے۔ تالاب استعمال میں نہیں ہو رہے ہیں ۔ایک مثال دیتے ہوئے پرشانت کشور نے کہا کہ امریکہ میں رہنے والے میرے دوست نے ایک ویڈیو بنا کر مجھے بھیجی ہے جس میں وہ بہار کے متھلانچل سے فروخت کئے گئے مکھانا کو وال مارٹ اسٹور سے خریدنے گئے تو ہندوستانی روپے میں اس کی قیمت 8 ہزار روپے فی کلو تھی یہاں کسان 600 روپے فی کلو کے حساب سے مکھانا فروخت کرتے ہیں، جو کہ بڑھی ہوئی قیمت ہے۔ میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ کسانوں کو 8000 روپے فی کلو ملنا چاہئے لیکن، جس طرح کسان سودھا اور امول کمپنی کو دودھ دیتے ہیں اگر دودھ کی قیمت 100 روپے ہے تو کسانوں کو تقریباً 60-65 فیصد قیمت ملتی ہے۔ بیرونی ممالک میں مکھانے کی قیمت 8 ہزار روپے ہے اور بہار کے کسانوں کو اس کا 10 فیصد سے بھی کم حصہ ملتا ہے اگر یہاں کے کسانوں کو 30-40 فیصد روپے بھی ملنا شروع ہو جائیں تو اندازہ کریں کہ دربھنگہ اور مدھوبنی کے لوگوں کو کتنا فائدہ ہوگا۔ یہاں فروخت ہونے والی 50 فیصد سے زیادہ مچھلی آندھرا پردیش سے آتی ہے ۔مسٹر پرشانت کشوران دنوں یہاں سنگھواڑہ بلاک میں پد یاترا کرریے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ مچھلی کی بھی یہی حالت ہے دربھنگہ اور مدھوبنی میں فروخت ہونے والی 50 فیصد سے زیادہ مچھلی آندھرا پردیش سے آتی ہے مدھوبنی کی بات کریں تو 31 ہزار ایکڑ میں تالاب ہے لیکن حکومت کے پاس اس کی بہتری کے لیے کوئی ویژن نہیں ہے۔ حکومت ذات پات کی بنیاد پر سروے کر رہی ہے اور سماج کو تقسیم کرنے کا کام کر رہی ہے ۔ پرشانت کشور نے پیر کو کلی گاؤں سے 12کیلو میٹر پد یاترا کی شروعات کر بھوانی پور پنچایت کے بھپورہ پہنچے اور عوامی رابطہ کیا اس کے بعد وہ مہیسار گاؤں ہوتے ہوئے مہنت وشیشورداس انٹرمیڈیٹ کالج گراؤنڈ، سنگھواڑہ رام پورہ گاؤں پہنچے اس دوران انہوں نے 4 کلومیٹر کا پیدل سفر طے کیا۔
Comments are closed.