مرکزعلم ودانش علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی تعلیمی وثقافتی سرگرمیوں کی اہم خبریں

اے ایم یو کی ریسرچ اسکالر کی مراکش میں بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت
علی گڑھ 7 دسمبر: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ویسٹ ایشین اینڈ نارتھ افریقن اسٹڈیز شعبہ کی ریسرچ طالبہ سیدہ ندا قادری نے اسلامک ایجوکیشنل، سائنٹفک اینڈ کلچرل آرگنائزیشن (آئی سی ای ایس سی او)، رباط، مراکش کے ہیڈ کوارٹر میں پرتشدد انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے پر تعلیم اور تحقیق کی اہمیت موضوع پر 14-15 نومبر کومنعقدہ تیسری بین الاقوامی کانفرنس میں ”مشرق وسطی میں انسداد انتہا پسندی کے آلے کے طور پر تعلیم: ایک کثیر الشعبہ تجزیہ” موضوع پر ایک مقالہ پیش کیا۔
مشرق وسطیٰ میں پرتشدد انتہا پسندی کے پائیدار مسئلے پر اظہار خیال کرتے ہوئے، قادری نے متعلقہ حکمراں جماعتوں پر زور دیا کہ وہ انسداد بنیاد پرستی کی حکمت عملی کے طور پر خطے کے نوجوانوں کو متاثر کریں۔ انہوں نے پرائمری اور سیکنڈری سطح کی تعلیم کے فروغ، نصابی کتب سے انتہا پسندانہ مواد کو ختم کرنے اور نوجوانوں کے رویوں کی تشکیل میں مذہبی رواداری اور تنقیدی سوچ کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ کانفرنس کا بنیادی مقصد دنیا بھر سے ماہرین، اسکالرز اور کارکنوں کو اکٹھا کرنا تھا تاکہ ان خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے تعلیم، ثقافتی بصیرت اور اسٹریٹجک انٹیلی جنس کو یکجا کر کے پرتشدد انتہا پسندی سے پیدا ہونے والے مسائل سے نمٹنے کے لیے خصوصی توجہ دی گئی۔
٭٭٭٭٭٭
باجرے کے استعمال کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے روڈ ریلی نکالی گئی
علی گڑھ 7 دسمبر: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں قائم نیشنل کیڈٹ کور کی 8 یوپی بٹالین کے 1/8اور 2/8 کمپنی کے کیڈٹس نے باجرے کو اپنی خوراک کا حصہ بنانے کے لیے لوگوں میں بیداری پیدا کرنے کے مقصد دسے ایک روڈ ریلی نکالی۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں کمانڈنگ آفیسر، 8 یوپی بٹالین کرنل اجے لومبا نے باجرے کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور باجرے کی مختلف اقسام کی تصویر کشی کرکے عام لوگوں میں بیداری پیدا کرنے میں این سی سی کیڈیٹس کی اضافی ذمہ داری پر زور دیا۔
اس موقع پر دیگر افسران اور سینئر کیڈٹس بھی موجود تھے۔
٭٭٭٭٭٭
آگاہی پروگرام کا انعقاد
علی گڑھ 7 دسمبر: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے کالج آف نرسنگ کے ذریعہ نیشنل بورڈ آف ایگزامینیشن ان میڈیکل سائنسز (این بی ای ایم ایس) کے ذریعہ منعقدہ کارڈیو پلمونری ریسیسیٹیشن (سی پی آر) آگاہی پروگرام کا انعقاد کیا گیاجس کا مقصد طلبہ اور عوام کو ہارٹ اٹیک کے معاملات کو ڈاکٹر تک پہنچنے سے پہلے ان کا موثر انتظام کرنے کے لئے تربیت فراہم کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرنا تھا ۔
کالج کی پرنسپل پروفیسر فرح اعظمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ سی پی آر ایک خاص تکنیک ہے جس کا استعمال ہارٹ اٹیک کا شکار شخص کے دل کے پٹھوں کو خاص طور سے دبانے کے لیے کیا جاتا ہے تاکہ اسے کچھ راحت مل سکے اور ہسپتال پہنچنے تک اس کے زندہ رہنے میں مدد ملے۔
نرسنگ طالبات نے اساتذہ کے ساتھ سی پی آر تربیتی پروگرام میں حصہ لیا اور مریض کو سی پی آر دینے کی صحیح تکنیک سیکھی۔
پروفیسر اعظمی نے کہا کہ یہ تربیت این بی ای ایم ایس کے ماہرین نے دی اور این بی ای ایم ایس شرکاء کو شرکت کے سرٹیفکیٹ بھی جاری کرے گا۔
٭٭٭٭٭٭
‘غیر رسمی شعبے کی معاشیات’ پر لیکچر کا اہتمام
علی گڑھ 7 دسمبر: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ اقتصادیات کے زیر اہتمام ‘غیر رسمی شعبے کی معاشیات’ موضوع پر ایک لیکچر کا اہتمام کیا گیا، جسے عالمی شہرت یافتہ ماہر اقتصادیات پروفیسر سومیا چکرورتی، چیئرمین، شعبہ اقتصادیات اور سیاست، وشو بھارتی یونیورسٹی، شانتی نکیتن، مغربی بنگال نے پیش کیا۔
پروفیسر چکرورتی نے ہندوستان میں غیر رسمی شعبے میں ہونے والی ساختیاتی تبدیلیوں کے بارے میں تفصیل سے بات کی جس میں مزدور کی پیداواری صلاحیت، بشمول خود روزگار کے موضوعات شامل تھے۔ انہوں نے شہری اور دیہی علاقوں میں غیر رسمی شعبے میں کام کرنے والے کارکنوں کے کام بدلنے کے رویے پر تبادلہ خیال کیا اور اس بات پر بھی بات کی کہ اسے ان کے لیے کس طرح فائدہ مند بنایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے دوسرے ممالک کے غیر رسمی شعبے کے مقابلے ہندوستان کے غیر رسمی شعبے کے کام کاج کا تقابلی تجزیہ بھی پیش کیا۔
قبل ازیں، مہمان مقرر کا خیرمقدم کرتے ہوئے شعبہ کے سربراہ اور پروگرام کوآرڈینیٹر پروفیسر شہروز عالم رضوی نے مقرر کا تعارف کرایا اور پردھان منتری روزگار پروتساہن یوجنا ، آتم نربھر بھارت روزگار یوجنا، اسکِل انڈیا پروگرام وغیرہ شروع کرکے غیر رسمی شعبے کے مسائل کے حل کے لیے حکومت ہند کے ذریعہ اٹھائے گئے اقدامات کی تعریف کی۔
پروگرام کی نظامت کوآرڈی نیٹر ڈاکٹر شیریں رئیس نے کی۔

Comments are closed.