سوال پوچھنے کے الزام میں مہوا موئترا کی رکنیت منسوخ

محمد ہاشم القاسمی
(خادم دارالعلوم پاڑا ضلع پرولیا مغربی بنگال)
موبائل نمبر :=9933598528
کرشنا نگر ندیا سے ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ اور مودی حکومت کی سب سے بڑی ناقدین میں سے ایک مہوا موئترا کیش فار استفسار کیس میں ملوث پائی جانے کی وجہ سے اخلاقیات کمیٹی کی رپورٹ کو لوک سبھا میں قبول کرنے کے بعد، ترنمول کانگریس کی مہوا موئترا کی لوک سبھا رکنیت منسوخ کر دی گئی ہے ۔ اخلاقیات کمیٹی کی رپورٹ میں مہوا موئترا کے خلاف سخت سزا کی مانگ کے ساتھ ہی17ویں لوک سبھا کی رکنیت سے برخاست کرنے کی سفارش کی گئی تھی ۔ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ مہوا موئترا نے انتہائی قابل اعتراض، غیر قانونی اور گھناؤنا جرم کیا ہے ۔ کمیٹی نے اس معاملے میں مہوا کے خلاف سخت قانونی کارروائی اور وقتی جانچ کی سفارش کی تھی . ایتھکس کمیٹی کی رپورٹ کے بعد ان کی برطرفی کی تجویز پیش کی گئی اور اس کے بعد ووٹنگ ہوئی۔ مہوا موئترا کو نکالنے کے لیے جیسے ہی پارلیمنٹ ہاؤس میں ووٹنگ شروع ہوئی، اپوزیشن لیڈران نے اس کا بائیکاٹ کردیا۔ پارلیمنٹ میں صوتی ووٹنگ کے بعد لوک سبھا اسپیکر نے مہوا موئترا کے خلاف برخاستگی کی تحریک منظور کر لی ۔ اس کے بعد لوک سبھا کی کارروائی 11 دسمبر تک کے لئے ملتوی کر دی گئی. دراصل سپریم کورٹ کے وکیل جئے اننت دیہاد رائے نے سی بی آئی میں شکایت درج کرائی تھی جس میں ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا پر پارلیمنٹ میں سوال پوچھنے کے لیے پیسے لینے کے سنگین الزامات لگائے تھے۔ اس الزام کے بعد بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے نے پارلیمنٹ میں اس معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے کہا تھا کہ وکیل جئے اننت دیہاد رائے نے الزام لگایا ہے کہ مہوا موئترا نے اڈانی گروپ اور وزیر اعظم نریندر مودی کو نشانہ بنانے کے لئے صنعت کار درشن ہیرانندنی کو اپنی پارلیمنٹ لاگ ان آئی ڈی دی تھی. اس کے بعد بی جے پی ایم پی نشی کانت دوبے نے 15 اکتوبر کو لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو باضابطہ ایک خط لکھا، جس میں مہوا موئترا پر پارلیمنٹ میں سوال پوچھنے کے لیے ایک صنعتکار دبئی میں مقیم درشن ہیرانندانی سے رشوت لینے کا الزام لگایا تھا۔ اس وقت مہوا موئترا نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا تھا اسپیکر اوم برلا پر زور دیا گیا تھا کہ وہ الزامات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دیں۔ نشی کانت دوبے نے برلا کو لکھے گئے خط میں ممبر پارلیمنٹ مہوا موئترا پر استحقاق کی خلاف ورزی، ایوان کی توہین اور تعزیرات ہند کی دفعہ اے۔ 120 کے تحت ایک جرم میں براہ راست ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا ۔نشی کانت دوبے نے ایک وکیل کی طرف سے موصول ہونے والے اس خط کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ وکیل نے ترنمول کانگریس لیڈر اور ایک تاجر کے درمیان رشوت کے لین دین کے ثبوت شیئر کیے ہیں۔ بی جے پی ایم پی نے الزام لگایا تھا کہ لوک سبھا میں مہوا موئترا کی طرف سے پوچھے گئے 61 سوالات میں سے 50 سوالات اڈانی گروپ پر مرکوز تھے ۔ اس پر مہوا موئترا نے دوبے کا نام لیے بغیر، ان پر جوابی حملہ کرنے کے لیے X پر کئی پیغامات پوسٹ کی تھی اور اڈانی گروپ پر مزید حملہ کی تھی ۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ "فرضی ڈگری والے اور بی جے پی کے دیگر لیڈروں کے خلاف مراعات کی خلاف ورزی کے کئی مقدمات زیر التوا ہیں۔ لوک سبھا اسپیکر کے ذریعہ ان کے نمٹانے کے بعد ہی میرے خلاف کسی بھی تحریک کا خیر مقدم کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ یہ معاملہ بی جے پی ایم پی نشی کانت دوبے کی جانب سے اسپیکر کے پاس شکایت درج کروانے کے بعد سامنے آیا تھا، اس کے بعد مہوا موئترا کے خلاف جانچ کی ذمہ داری پارلیمنٹ کی ضابطہ اخلاق کمیٹی کو دیدی گئی تھی. مہوا موئترا پر یہ الزام اس وقت مزید مضبوط ہوگیا جب دبئی میں مقیم تاجر درشن ہیرانندانی نے دستخط شدہ حلف نامے میں مہوا موئترا اور ان کے رابطوں سے متعلق لگائے گئے الزامات کو تسلیم کرلیا، دبئی میں مقیم تاجر ہیرانندنی نے مبینہ طور پر یہ دعویٰ کیا ہے کہ ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ موئترا نے ضرورت پڑنے پر ان کی طرف سے براہ راست سوالات پوسٹ کرنے کیلئے انہیں اپنا پارلیمنٹ لاگ اِن اور پاس ورڈ فراہم کیا تھا۔ اس کے علاوہ وہ ان سے سوالات پوچھنے کے لئے کیش بھی لیتی تھیں۔ اپنی پارلیمانی رکنیت منسوخ کیے جانے پر مہوا موئترا نے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’کسی طرح کی رقم یا تحفہ لینے کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔ اخلاقیات کمیٹی اس معاملے کی جانچ کی تہہ تک بھی نہیں گئی۔ انھوں نے مزید کہا کہ "مودی حکومت کو لگتا ہے کہ مجھے خاموش کرا کر وہ اڈانی کے ایشو سے دھیان بھٹکا دے گی، لیکن ایسا نہیں ہو پائے گا” لوک سبھا سے نکالے جانے کے بعد مہوا نے کہا کہ لوک سبھا کی اخلاقیات کمیٹی نے مجھے جھکانے کے لیے بنائی گئی اپنی رپورٹ میں ہر اصول کو توڑا ہے، انہوں نے الزام لگایا ہے کہ وزیر اعظم کے دفتر نے زبردستی تاجر درشن ہیرانندنی سے کورے کاغذ پر دستخط کرائے گئے اور اس پر اپنی مرضی کی کہانی لکھتے ہوئے بعد میں پریس میں لیک کردیا گیا ہے ۔ موئترا نے اپنے ایکس ہینڈل پر دو صفحات کا بیان شیئر کیا تھا جس میں پانچ سوالات پوچھےگئے تھے ۔ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ تین دن پہلے ہیرانندانی گروپ نے ایک آفیشیل پریس ریلیز جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ مہوا پر لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ19 اکتوبر کو ایک "توثیق کرنے والا حلف نامہ پریس کو لیک کیا گیا ہے۔ یہ حلف نامہ ایک سفید کاغذ پر ہے، اس میں کوئی لیٹر ہیڈ نہیں ہے اور اس کی کوئی آفیشیل اصل نہیں ہے سوائے پریس لیک کے”. سوالات اٹھاتے ہوئے مہوا نے مزید کہا کہ "ہیرانندنی کو ابھی تک سی بی آئی یا ایتھکس کمیٹی یا کسی تحقیقاتی ایجنسی نے طلب نہیں کیا ہے۔ پھر انہوں نے یہ حلف نامہ کس کو دیا ہے؟ حلف نامہ سفید کاغذ پر ہے نہ کہ سرکاری لیٹر پیڈ یا نوٹرائزڈ پیپر پر۔ ہندوستان کا سب سے معزز یا پڑھا لکھا تاجر وائٹ پیپر پر اس طرح کے دستخط کیوں کرے گا، جب تک کہ اس کے سر پر بندوق نہ رکھی جائے؟ ” انہوں نے کہا کہ خط کے مندرجات ایک ’مذاق‘ ہیں۔مہوا موئترا نے الزام لگایا کہ چونکہ وہ وزیر اعظم مودی ، اڈانی گروپ اور حکومت کی بدعنوانی اور ہٹ دھرمی کے خلاف مسلسل آواز بلند کرتی رہتی ہیں اس لئے انہیں پارلیمنٹ سے باہر کرنے یا گرفتار کروانے کی کوششیں ہو رہی تھی ۔ ساتھ ہی ان کی شبیہ بھی خراب کرنے کی کوشش ہو رہی تھی ۔ اس معاملے میں مہوا نے دہلی ہائی کورٹ میں کیس بھی داخل کیا تھا ۔ اس معاملے میں ہونے والی سماعت کے دوران مہوا کے وکیل کو سماعت سے ہٹنا پڑا تھا کیوں کہ یہ بات سامنے آئی تھی کہ انہوں نے فریق مخالف سے رابطہ قائم کرکے انہیں کیس واپس لینے کی ترغیب دی تھی۔
اس کے بعد اپوزیشن کے اراکین پارلیمنٹ مسلسل مہوا موئترا کو لوک سبھا اسپیکر سے بات کرنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کر تے رہے ۔ لیکن اسپیکر اوم برلا نے 2005 کے اُس واقعے کی مثال دی جب اسپیکر سومناتھ چٹرجی نے اِسی طرح کے ایک معاملے میں ایسی ہی درخواست کو رد کردیا تھا۔ TMC کے کلیان بینرجی نے سوال کیا کہ کمیٹی نے بزنس مین درشن ہیرا نندانی سے پوچھ تاچھ کیوں نہیں کی جن کے بیان پر یہ پورا معاملہ بنایا گیا ہے۔ انھوں نے اِس الزام کو مسترد کردیا کہ سوال پوچھنے کیلئے کوئی رقم وصول کی گئی تھی۔JDU کے گردھاری یادو نے بھی بحث میں حصہ لیا کہ بزنس مین سے کمیٹی نے پوچھ تاچھ کیوں نہیں کی۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے BJP کی ممبر پارلیمنٹ حنا گاوٹ نے اپوزیشن کی اِس دلیل کو مسترد کردیا کہ رپورٹ پڑھنے کیلئے کافی ٹائم نہیں دیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ 2005 میں UPA کی حکومت کے دوران ایک رپورٹ پیش کی گئی اور لوک سبھا کے 10 ممبران کو اُسی دن برطرف کردیا گیا تھا ۔
مہوا موئترا کے معاملے میں اخلاقیات کمیٹی کی کارروائی کی غیر جانبداری پر سوال اٹھاتے ہوئے ترنمول کانگریس نے لوک سبھا میں کہا کہ پارٹی لیڈر کے خلاف نقد لین دین کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ ایوان میں ایتھکس کمیٹی کی رپورٹ پر بحث کے دوران ترنمول کانگریس لیڈر سدیپ بندوپادھیائے نے کہا کہ کمیٹی کی پوری رپورٹ میڈیا کو لیک ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا، “ہاتھ جوڑ کر، میں درخواست کرتا ہوں کہ مہوا کو بولنے کا موقع دیا جائے۔” کلیان بنرجی نے کہا، “جب متاثرہ شخص کی بات سنی جاتی ہے تو منصفانہ سماعت ہوتی ہے۔ اگر اس کی بات نہیں سنی گئی تو کوئی منصفانہ ٹرائل نہیں ہوگا۔ لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے اراکین سے اپیل کی کہ وہ اپنے ضمیر کو پاک رکھیں اور پارلیمنٹ کی اعلیٰ روایات کو برقرار رکھنے کے لیے اخلاق میں پاکیزگی کو برقرار رکھیں۔ کانگریس نے الزام لگایا کہ ترنمول کانگریس کے رکن اسمبلی مہوا موئترا کے خلاف ‘پیسے لیتے ہوئے سوال پوچھنے’ کے الزام میں اخلاقیات کمیٹی کی رپورٹ پر لوک سبھا میں ‘جلد بازی’ میں بحث کی گئی اور اسے ‘فطری’ اصول کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ جسٹس نے اسے خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر اراکین کو رپورٹ پڑھنے کے لیے تین سے چار دن کا وقت دیا جاتا تو آسمان نہ گرتا۔کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے اسپیکر اوم برلا پر زور دیا کہ وہ اس معاملے پر کارروائی کریں لیکن رپورٹ کو پڑھنے اور اس پر بحث کرنے کے لیے کم از کم تین سے چار دن کا وقت دیا جائے ۔ بنگال کی چیف منسٹر ممتا بنرجی نے کہا کہ "یہ بی جے پی کی انتقام کی سیاست ہے، انہوں نے جمہوریت کا قتل کیا، یہ ناانصافی ہے۔ مہوا جنگ جیتیں گی۔ لوگ بی جے پی کو منہ توڑ جواب دیں گے۔ اگلے انتخابات میں انہیں شکست ہوگی۔”
اس کارروائی پر ٹی ایم سی لیڈر کا ردعمل یہ تھا کہ ۔ ان کے فریق نے اصرار کیا ہے کہ ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔ اس نے ابھی اڈانی کا مسئلہ اٹھایا تھا جسے وہ مستقبل میں بھی اٹھاتی رہیں گی۔ تحقیقاتی ٹیم کو تحائف یا نقدی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ جاری کردہ بیان میں، ٹی ایم سی لیڈر نے کہا کہ میری بے دخلی صرف اس بنیاد پر ہوئی ہے کہ میں نے اپنا پورٹل لاگ ان دوسروں کے ساتھ شیئر کیا۔ لیکن سچ یہ ہے کہ ابھی تک اس پر قابو پانے کے کوئی اصول نہیں ہیں۔ ایتھکس کمیٹی کے پاس اخراج کا کوئی ثبوت یا بنیاد نہیں ہے۔ میں واضح کر دوں کہ یہ بی جے پی کے خاتمے کی شروعات ہے۔
لوک سبھا میں بی جے پی ایم پی وجے سونکر نے ترنمول ایم پی مہوا موئترا پر ایتھکس کمیٹی کی رپورٹ پیش کی۔ یہ رپورٹ پہلے 4 دسمبر کے لوک سبھا کے ایجنڈے میں درج تھی، لیکن اسے پیش نہیں کیا گیا تھا ۔ گزشتہ ہفتے حکومت کی طرف سے بلائی گئی آل پارٹی میٹنگ میں ٹی ایم سی لیڈروں نے مہوا موئترا کو ایوان سے نکالنے کا کوئی فیصلہ لینے سے پہلے رپورٹ پر بحث کا مطالبہ کیا تھا ۔ اپوزیشن ارکان نے اخلاقیات کمیٹی کی تحقیقات کو ’فکسڈ میچ‘ قرار دیا ۔ دریں اثنا، بی ایس پی کے رکن پارلیمنٹ دانش علی نے کہا ہے کہ اگر رپورٹ پیش کی جاتی ہے، تو وہ مکمل بحث پر اصرار کریں گے، کیونکہ مسودہ ڈھائی منٹ میں منظور کیا گیا تھا۔ قبل ازیں ایتھکس کمیٹی کے چھ ارکان نے رپورٹ کے حق میں ووٹ دیا جبکہ اپوزیشن کے چار ارکان نے اس سے اختلاف کرتے ہوئے اس کے خلاف ووٹ دیا ہے ۔ انہوں نے بھی اسے ’’فکسڈ میچ‘‘ قرار دیا۔خیال رہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ونود کمار سونکر کی سربراہی میں اس معاملے پر تشکیل دی گئی کمیٹی نے 9 نومبر کو اپنی میٹنگ میں ‘پیسے لینے اور ایوان میں سوال پوچھنے کے الزام میں ترنمول کانگریس کی ایم پی مہوا موئترا کی لوک سبھا کی رکینت ختم کرنے کی سفارش کی تھی۔
لوک سبھا کی اخلاقیات کمیٹی کے چیئرمین بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ونود کمار سونکر ہیں۔
Comments are closed.