فاؤنڈیشن آف سارک رائٹرس اینڈ لٹریچر کے بین الاقوامی فیسٹیول میں باوقار مشاعرے کا انعقاد

نئی دہلی: ۱۰؍ دسمبر(پریس ریلیز) فاؤنڈیشن آف سارک رائٹرس اینڈ لٹریچر جنوبی ایشیا کے ممالک کے درمیان خوش گوار تعلقات قائم کرنے کے حوالے سے فعال کردار ادا کر رہا ہے۔ نصف صدی سے زائد عرصے کو محیط اس بین الاقوامی ادبی و ثقافتی تنظیم نے اعلیٰ انسانی قدروں کے فروغ میں شعر و ادب کو مفید اور موثر بنانے کامیاب کوشش کی ہے۔ اس تنظیم کا بنیادی پیغام حق، حسن اور خیر کی اشاعت اور امن و محبت، اخوت اور انسانیت کی ترویج و تشہیر ہے۔ ان خیالات کا اظہار فاؤنڈیشن آف سارک رائٹرس اینڈ لٹریچر کی صدر اور ممتاز فکشن نگار اجیت کور نے اکیڈمی آف فائن آرٹ اینڈ لٹریچر، نئی دہلی میں منعقدہ فوسوال لٹریچر فیسٹیول میں کیا۔ اس موقع پر ’’سارک‘‘ ممالک کی تمام زبانوں کے ساتھ اردو شعرا کی ایک نہایت باوقار نشست کا بھی انعقاد عمل میں آیا، جس کی صدارت کے فرائض عہدِ حاضر کے ممتاز شاعر پروفیسر شہپر رسول نے انجام دیتے ہوئے کہا کہ ’’فوسوال‘‘ اور اس کی سربراہ اجیت کور ہماری جنوبی ایشیائی ادبی اجتماعی یادداشت کا ایک غیر معمولی حصہ بن چکے ہیں۔ اس تنظیم نے ہر قسم کی منافرت اور منفی قدروں کی بیخ کنی میں تاریخ ساز خدمات انجام دی ہیں۔ مشاعرے کی نظامت کے فرائض پروفیسر رحمان مصور نے انجام دیے۔ مشاعرے میں پروفیسر شہپر رسول، پروفیسر احمد محفوظ، ڈاکٹر اے نصیب خان، پروفیسر رحمان مصور، ڈاکٹر خالد مبشر، علینا عترت اور یاسین انور نے اپنے کلام سے نوازا۔ سامعین میں ہندوستان، بنگلہ دیش، نیپال، سری لنکا، افغانستان، مالدیپ اور بھوٹان کے مندوبین شامل تھے۔ نمونۂ کلام ملاحظہ ہو:
ہم آج میں بھی کل کے آداب دیکھتے ہیں
تعبیر آپ جانیں ہم خواب دیکھتے ہیں
شہپر رسول
کیا کرتے کہیں اور ٹھکانہ ہی نہیں تھا
ورنہ ہمیں اس کوچے میں آنا ہی نہیں تھا
احمد محفوظ
بجائے اس کے کہ بیساکھیاں تلاش کریں
خود اپنے آپ میں کچھ خوبیاں تلاش کریں
اے نصیب خان
ہم اس کو پر تو دیتے ہیں مگر اڑنے نہیں دیتے
ہماری بیٹی بلبل ہے مگر پنجرے میں رہتی ہے
رحمان مصور
بنامِ رنگ و نسل و ملک و قوم و مذہب و ملت
تعصب اور نفرت ہے خدایا شعر نازل کر
خالد مبشر
زندہ رہنے کی یہ ترکیب نکالی میں
اپنے ہونے کی خبر سب سے چھپا لی میں نے
علینا عترت
مجھ کو راحت کا گماں ہے جو پریشانی سے
لوگ کیوں دیکھ رہے ہیں مجھے حیرانی سے
یاسین انور
Comments are closed.