فروغ اردو کے لیے حکومتی سطح پر جو ہو رہا ہے اسے نہ دیکھتے ہوئے ہم اپنی ذات سے فروغ اردو کے لیے کیا کردار ادا کر رہے ہیں یہ دیکھنا زیادہ اہم ہے: شاہد لطیف

فروغ اردو کے نام پر سال دو سال پروگرام کر کےغائب ہو جانے والی تنظیمیں تو بہت ہیں مگر اردو کارواں ان چند تنظیموں میں شامل ہے جو مستقل مزاجی سے مسلسل فروغ اردو کا کام کر رہی ہیں:ڈاکٹر ظہیر قاضی
ممبئی :۱۲؍سمبر(اسٹاف رپورٹ) اردو کارواں کے ساتویں عشرہ ٔ اردو کے آخری دن تہنیتی و اختتامی اجلاس میں بڑی تعداد میں ممبئی اور اطراف کے محبانِ اردو ،تعلیمی اداروں سے وابستہ اہم شخصیات ، پروفیسرس، ڈاکٹرس ، اساتذہ ،اہم سماجی شخصیات اور طلبہ و طالبات نیز ان کے اساتذہ اور والدین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
پروگرام میں بعد از حمد و ثنا اردو کارواں کی تشکیل سے لے کر اب تک کے سفر کے اہم نکات محسن ساحل رکن مجلس عاملہ اردو کارواں نے پیش کیا ۔
اس کے بعد مختلف مقابلوں میں اول مقام پانے والے طلبہ نے،تمثیلی، افسانہ، تقریر اور خاکہ گوئی کے خوبصورت نمونے پیش کیے۔
صدرِ تقریب ڈاکٹر ظہیر قاضی صدر انجمن اسلام نے اپنے صدارتی خطبے میں کہا کہ اردو کارواں مستقل مزاجی سے کام کرنے والی تنظیم ہے جو نہ صرف عشرۂ اردو بلکہ سال بھر اردو کے فروغ کی کوشش کرتی رہتی ہے، انہوں نے خاص طور پر اس بات کا وعدہ کیا کہ ماضی کی طرح مستقبل میں بھی انجمن اسلام اپنے تعلیمی اداروں کے دروازے ہمیشہ اردو کارواں کے لیے کھلے رکھے گی نیز ان کے طلبہ ہمیشہ اردو کارواں کے مقابلوں میں اور پروگراموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے رہیں گے۔
مہمانِ خصوصی شاہد لطیف مدیر انقلاب ممبئی نے عشرۂ اردو کے مسلسل انعقاد پر اظہار مسرت کرتے ہوئے اردو کارواں کی پوری ٹیم کو مبارکباد دی ،ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ اردو کے لیے حکومتی سطح پر جو کچھ ہو رہا ہے اسے نہ دیکھتے ہوئے ہم اپنی ذات سے فروغِ اردو کے لیے کیا کردار ادا کر رہے ہیں یہ دیکھنا زیادہ اہم ہے، ہم کو ہر حیثیت میں اپنی مادری زبان کی خدمت کا کام انجام دینا چاہیے، چاہے ہم طالبِ علم ہوں، اردو کے استاذ ہوں یا ہم محب اردو ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومتوں کو کوسنے کی بجائے ہم کو یہ کرنا چاہیئے کہ ہم لوگ متوازی طور پر فروغ اردو کے لیے اکیڈمیاں قائم کریں اور ادارے قائم کریں اور ان سے منصوبہ بند طریقے سے فروغ اردو کے پروگرام کریں اور طلبہ کی حوصلہ افزائی کرتے رہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ محبان اردو میں محض مسلمان شامل نہیں ہیں بلکہ جنہیں ہم غیر اردو داں یا غیر مسلم طبقہ سمجھتے ہیں، وہ بھی اردو کے کئی بڑے اور اہم پروگرام سال بھر کرتے رہتے ہیں۔
ڈاکٹر عبداللہ امتیاز، صدر شعبہ اردو ممبئی یونیورسٹی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اردو کارواں طلبہ کی جس طرح سے سرپرستی کر رہا ہے آگے چل کر اس کا بہت اچھا نتیجہ نکلے ،انہوں نے اپنے مشاہدے میں یہ بھی کہا کہ میں نے کچھ انعامی طلبہ کے افسانے تمثیلی مقابلے کی تقریریں،تقریری مقابلے کا ایک نمونہ اور خاکہ گوئی کو سُنا جو بہت ہی اعلیٰ اور معیاری تھے اور انعام کے مستحق تھے، ساتھ ہی انہوں نے اس بات پر بھی خوشی کا اظہار کیا کہ شعبہ اردو سے اردو ادب میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے والے پچھلے دو سال میں جو ریسرچ اسکالر فارغ ہوئے ہیں ان سب کی بھی خصوصی طور پر تہنیت کا پروگرام رکھا گیا۔ محب اردو ایوارڈ برائے ڈاکٹریٹ ( ممبئی یونیورسٹی) میں ڈاکٹر عمران امین، ڈاکٹر میمونہ یونس شیخ، ڈاکٹر صلاح الدین شہاب اللہ، ڈاکٹر کولھر نسرین محمد حنیف، ڈاکٹر شاہد علی سلیمان شیخ، ڈاکٹر عبدالصمد ضلع دار، ڈاکٹر خالد احمد خان شامل تھے۔
اس اہم تقریب میں معروف ڈرامہ نگار ،کہانی کار و ہدایت کار مجیب خان کو بھی لمکا بک آف رپورٹ میں ڈراموں کے ریکارڈ انعقاد پر ان کو محب اردو ایوارڈ سے نوازا گیا، ساتھ ہی ڈاکٹر قمر صدیقی کو اردو چینل کے 25 سال مکمل ہونے پر اور سرفراز آرزو ،چیئرمین خلافت کمیٹی و مدیر روز نامہ ہندوستان کو عشرۂ اردو کے انعقاد پر تعاون کرنے پر محب اردو ایوارڈ سے نوازا گیا۔
اس موقع پر موصوف نے یہ کہا کہ خلافت کالج کا یہ کیمپس اور ادارہ ہمیشہ سے اردو کارواں کی فروغ اردو کی کوششوں میں شامل رہا ہے اور مستقبل میں بھی شامل رہے گا انہوں نے عشرہ ٔاردو کی کامیابی سے انعقاد پر منتظمین کو دلی مبارکباد پیش کی۔
اس اہم تقریب میں خورشید صدیقی سابق چیئرمین مہاراشٹر اسٹیٹ اردو ساہتیہ اکیڈمی، مشہور شاعر و نغمہ نگار احمد وصی ،سلیم موٹر والا نے بھی خطاب کیا۔ ساتھ ہی راجیندر جوشی (ممبئی یونیورسٹی پرشین ڈیپارٹمنٹ) جنہوں نے فارسی کی سینکڑوں کتابوں کا مراٹھی میں ترجمہ کیا ہے ،اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر مسرت ظاہر کی کہ ان کو اردو والوں کے اہم ترین پروگرام میں شرکت کا موقع ملا۔
پروگرام میں مختلف مقابلوں میں منصف کے فرائض انجام دینے والے حضرات بھی موجود تھے۔ جن میں ڈاکٹر عمران امین، احمد وصی،شبانہ شیخ، حنیف شیخ،سجاد اختر، رفیق ملکاپوری اور عامر بشیر ان حضرات کی بطور خاص تہنیت کی گئی ۔
ان مقابلوں میں حصہ لینے والے مختلف کالجوں کے نمائندے اور طلبہ اس پروگرام میں موجود تھے جن میں ممبئی بھیونڈی تھانہ اور کلیان کے حسب ذیل کالج شامل ہیں۔
آل انڈیا خلافت جونیئر کالج آف ایجوکیشن بائیکلہ، آر سی ڈی ایڈ کالج ماہم، آر سی ڈی ایڈ کالج امام باڑہ ، انجمن خیر الاسلام ڈ ی ایڈ کالج کرلا، رئیس ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج، انجمن اسلام ڈی ایڈ کالج ماہم، مہاراشٹر کالج اف آرٹس کامرس اینڈ سائنس، شعیب ڈی ایل ایڈ کالج ممبرا، عوامی گرلز ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج، انجمن اسلام جونیئر کالج کرلا، انجمن اسلام جونیئر کالج آف سائنس اینڈ کامرس ممبئی، انجمن اسلام جونیئر کالج آف کامرس اینڈ سائنس کرلا، صلاح الدین ایوبی میموریل اردو جونیئر کالج بھیونڈی ، انجمن اسلام اکبر پیر بھائی کالج ممبئی اور مہاراشٹر کے اردو ادب سے وابستہ کئی اہم افراد نے اس پروگرام میں شرکت کی، جن میں امتیاز خلیل ،فاروق سید،قاسم امام، ڈاکٹر قمر صدیقی، ڈاکٹر عمران امین ، محمود الحسن حکیمی،عارف اعظمی ، وسیم شیخ ، مشہور غزل سنگر شبانہ شیخ ، شیخ حنیف، شیخ رفیق، شبانہ ونو، ڈاکٹر شبانہ ناز ،قادری عائشہ، شاہانہ، انیسہ، ہما، ناصیہ اظہر باغوان، احمد محمد ، ظہیر الدین شیخ،انصاری روحی محمد سالک، انصاری شہناز محمد نواز شمع بانو محمد عظیم، محمد شریف، جنید،، فرح،نکہت ،زرینہ شامل ہیں۔
میر کارواں فرید احمد خان نے اپنی تقریر میں تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کامیاب ہونےوالے طلبہ کو خصوصی طور پر مبارکباد دی اور اردو کے فروغ کے لیے منعقد ہونے والے ماہ جنوری میں قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے ممبئی میں ہونے والے میلے میں سبھی طلبہ و محبان اردو کو خصوصی توجہ دینے کے لیے کہا اور خاص طور پر ہر شریک محفل سے اس بات کا عہد لیا کہ وہ کم از کم ایک ہزار روپے کی کتابیں میلے سے ضرور خریدیں گے۔
فرید احمد خان نے اورنگ آباد اردو کارواں کی ٹیم کا بھی خاص طور پر تذکرہ کیا اور عشرہ ٔ اردو میں ان کی متوازی شمولیت کی تفصیلات بھی پیش کیں۔انہوں نے اردو کارواں کی تشکیل سے لے کر اب تک کے سفر میں شامل اردو کارواں کے مجلس عاملہ کے اراکین اور دیگر ارکان نیز سرپرستوں کو اور سبھی بہی خواہوں کا شکریہ ادا کیا۔
اس اہم اجلاس میں تقسیم انعامات کے سیشن کی نظامت پرنسپل سائرہ خان نے کی اور اس پروگرام کی کامیابی میں اردو کارواں کے اراکین مجلس عاملہ محسن ساحل، ظفر عباس ،وقار احمد انصاری اور شبانہ ونو اور خلافت کالج کا اسٹاف خاص طور پر پیش پیش رہا ۔
پروگرام میں قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے میلے کی تفصیلات اور تشہیر کے لیے امتیاز خلیل نے خاص طور پر سبھی شرکاء کو آگاہ کیا۔
پروگرام کا اختتام شبانہ ونو پرنسپل خلافت ڈی ایڈ کالج کے رسم شکریہ پر ہوا۔
Comments are closed.