مدرسے آبادہیں اور اپناکام کررہے ہیں:مولاناشوکت علی قاسمی بستوی

رابطہ مدار س اسلامیہ عربیہ بہارکا اجلاس مجلس عمومی اختتام پذیر،کثیرتعدادمیں ارباب مدارس کی شرکت
پٹنہ (پریس ریلیز)مدارس اسلامیہ کے مابین ربط واتحادکے استحکام،مدارس اسلامیہ کے نظام تعلیم وتربیت کو بہتر اور فعال بنانے ،مربوط مدار س اسلامیہ کے یکساں نصاب تعلیم،عصری تعلیم کی شمولیت،مدارس اسلامیہ کے بینرتلے مکاتب کے قیام واستحکام،ضلعی شاخوں کو متحرک بنانے،سماجی معاشرتی اصلاح،تحفظ ختم نبوت،فتنہ شکیلیت ودیگرعقائد باطلہ کے سدباب جیسے اہم عناوین،مدارسِ اسلامیہ کے درپیش چیلینجیز جیسے ایجنڈوںودیگرمسائل پر غوروفکرکرنے کے لئے،آج، کل ہند رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ دارالعلوم دیوبند کی شاخ رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ بہارکے زیراہتمام،رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ بہارکےریاستی دفترجامعہ مدنیہ سبل پور، پٹنہ میں کل ہند رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ سے مربوط بہار سے تمام مدارس اسلامیہ کا ایک اجلا س جناب مولانامرغوب الرحمن صاحب قاسمی صدر رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ بہارومعاون مہتمم جامعہ مدنیہ سبل پور،پٹنہ کی صدارت میں منعقد ہوا،مہمان خصوصی اور مشاہدونگراں کی حیثیت سے کل ہند رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ دارالعلوم دیوبند کے ناظم عمومی جناب حضرت مولاناشوکت علی صاحب قاسمی ،بستوی استاذ دارالعلوم دیوبند شریک ہوئے،اور اہم خطاب فرمایا، اجلا س مجلس عمومی کا آغاز قرآن کریم کی تلاوت سے ہوا،نعتِ نبیﷺ کے بعد، رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ بہار کے جنرل سکریٹری جناب مفتی خالدانورپورنوی المظاہری نے سابقہ کاروئی کی خواندگی کی،جس کی حاضرین نے تائید و توثیق فرمائی ، ازیں قبل انہوں نے سکریٹری رپورٹ بھی پیش کیا،رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ بہار کے صدر محترم جناب مولانا مرغوب الرحمن صاحب قاسمی نے اہم اور جامع صدارتی خطاب فرمایا، اپنے صدارتی خطاب میں انہوں نے کہا: دارالعلوم دیوبند کا قیام ایسے وقت میں عمل میں آیا جبکہ دینی تعلیم دلانا اور اسلامی مدارس کھولنا حکومت کے پلان کے خلاف تھا، لیکن علمائے کرام نے ہمت نہ ہاری، اور عملی اقدامات کے ذریعہ حکومت کے پلان کو چیلنج کردیا، چنانچہ حضرت مولانا قاسم صاحب نانوتوی ؒنے ایسے وقت میں اعلان کیا، اے مسلمانوں ہمیں صرف تمہاری اولاد یں درکار ہیں، ہم ان کی ضروریات زندگی ، تعلیم، وکتابوں اور اساتذہ کا انتظام کریں گے، ہم تم سے کچھ نہیں چاہتے، چنانچہ حضرت نانوتوی ؒکی آواز کو لوگوں نے سنا، اور جگہ جگہ مدارس قائم ہونے لگے ، 1866ء میں دیوبند کی چھتہ مسجد میں چند علماءنے ایک مدرسہ قائم کرایا جو بعد میں مرکز علم وعرفاں دارالعلوم دیوبندبنا، اور پھر پورے ملک میں مدارس ومکاتب کا جال بچھ گیا، انہوں نے مدارس سے پروردہ علماء کرام اور اساتذہ عظام کی خدمات کا بھی تذکرہ کیا،مدارس اسلامیہ کے مابین ربط واتحادکے استحکام،مدارس اسلامیہ کے نظام تعلیم وتربیت کو بہتر اور فعال بنانے ،مربوط مدار س اسلامیہ کے یکساں نصاب تعلیم،عصری تعلیم کی شمولیت،مدارس اسلامیہ کے بینرتلے مکاتب کے قیام واستحکام،ضلعی شاخوں کو متحرک بنانے،سماجی معاشرتی اصلاح،تحفظ ختم نبوت،فتنہ شکیلیت کے سدباب ودیگر ایجنڈوں پر تجاویز منظور کی گئیں، مشاہد ونگراں کی حیثیت سے تشریف فرما ،جناب حضرت مولانا شوکت علی صاحب قاسمی بستوی ناظم کل ہند رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ دارالعلوم دیوبند نے اہم خطاب فرمایا،انہوں نے کہا:مدرسے آباد ہیں،اور اپناکام کررہے ہیں،انہوں نے کہا:دیکھنے میں مدرسہ خواہ چھوٹاہی ہو،لیکن وہ دینی تعلیم کے فروغ،علم دین کی اشاعت میں ہمہ تن مصروف ہیں، مکاتب اور مدارس کے قیام کی ضرورت واہمیت پر بتاتے ہوئے انہوں نےعلامہ اقبال ؒ نے آج سے بہت پہلے کہاتھا:’’ان مکتبوں اورمدرسوں کو اسی حالت میں رہنے دو غریب مسلمانوں کے بچوں کو ابھی مدرسوں میں پڑھنے دو، اگریہ علماء اوردرویش نہ رہے تو جانتے ہو کیا ہوگا؟ جوکچھ ہوگا میں اپنی آنکھوں سے دیکھ آیا ہوں اگرہندوستان کے مسلمان ان مدرسوں کے اثرسے محرو م ہوگئے تو بالکل اسی طرح جس طرح اندلس میں مسلمانوں کی آٹھ سوسالہ حکومت کے باوجود غرناطہ اور قرطبہ کے کھنڈر اور ’’الحمرائ‘‘ اور ’’باب الخواتین‘‘ کے نشانات کے سوار اسلام کی تہذیب کے آثار کا کوئی نشان نہیں ملتا،ہندوستان میں بھی آگرہ کے تاج محل اور دلی کے لال قلعہ کے سوا مسلمانوں کی آٹھ سوسالہ حکومت اور ان کی تہذیب کا کوئی نشان نہیں ملے گا۔تحفظ ختم نبوت کے ساتھ،بڑھتے ہوئے فتنہ شکیلیت کے سد باب کی طرف بھی انہوں نے توجہ دلائی، انہوں نے کہا: مدرسوں کے نظام تعلیم و تربیت کو بہتر بنانا ضروری ہے ،اور اس کے لئے ضروری ہے کہ اجتماعی امتحان کا نظام قائم کیاجائے،الحمدللہ بہارمیں اس کی شروعات ہوچکی ہے،اس کو مزیدمستحکم کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے اپنے خطاب میں اس بات پر بھی زور دیاکہ اپنی حفاظت کے ساتھ ،اپنے ایمان کی حفاظت بھی کی جائے،مدرسوں کی حفاظت،مسجدوںکی حفاظت کے لئے انہوں نے بتایاکہ کاغذات کو درست رکھیں، مدارس کے نظام کو صاف ،شفاف رکھنے کی طرف بھی توجہ دلائی،اس موقع سے پروفیسر ڈاکٹر شکیل صاحب قاسمی شعبہ اردو اورینٹل کالج پٹنہ نے بھی اہم خطاب کیا،رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ ضلع بھاگلپورکے صدرمحترم جناب مولاناعطاء الرحمن صاحب مفتاحی،رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ ضلع بیگوسرائے کے صدرجناب مولانامحمدصابر نظامی صاحب ،رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ ضلع بیگوسرائے کے جنرل سکریٹری جناب مولاناامان اللہ نستوی ،رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ ضلع کشن گنج کے صدرمحترم جناب مولاناغیاث الدین صاحب قاسمی،اور اس کے جنرل سکریٹری جناب مفتی مناظرنعمانی،رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ ضلع جموئی،لکھی سرائے کےصدرجناب حافظ مسلم صاحب،جنرل سکریٹری جناب مفتی محمدشاہدمحمدی،رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ ضلع مشرقی چمپارن کے جنرل سکریٹری جناب مفتی محمداحمدقاسمی،رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ ضلع مدھے پورہ کے صدرجناب مفتی جاویداشرف قاسمی،رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ ضلع پورنیہ کے جنرل سکریٹری جناب مفتی شمس توحیدصاحب مظاہری،رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ ضلع ارریہ کے جنرل سکریٹری جناب مفتی عبدالوارث صاحب قاسمی،رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ ضلع دربھنگہ کے جنرل سکریٹری جناب مفتی محمدصابر صاحب قاسمی ودیگراضلاع کے صدورونظماء شریک ہوئے،اور ثاثراتی خطاب فرمایا،اجلاس میں اجتماعی امتحان کے ساتھ فتنہ شکیلیت کے سدباب پر زور دیاگیا،مدارس کے ماتحت قیام کے قیام اور استحکام پر بھی توجہ دلائی گئی۔مدارس کے حسابات کوصاف ،ستھرہ رکھنے،اور سالانہ آڈٹ کرانے کو بھی ضروری قراردیا۔اجلاس کے اخیرمیں جامعہ مدنیہ سبل پورپٹنہ سے امسال 55طلبہ کے حفظ قرآن کی تکمیل بھی کرائی گئی،اورانہیں گراں قدرانعامات دیئے گئے،جامعہ مدنیہ سبل پور،پٹنہ کے مہتمم جناب مولانامحمدحارث بن مولانامحمدقاسم صاحبؒ ،اور اساتذہ جامعہ مدنیہ نے اجلا س کی کامیابی میں اہم رول اداکیا۔جھناب حضرت مولاناشوکت علی صاحب قاسمی بستوی کی دعاء پر اجلا س اختتام پذیرہوا۔

Comments are closed.