احسان درحقیقت محبت،رواداری،مشاہدہ،معرفت اور محاسبہ کا نام ہے:پروفیسر مقتدر خان

ایک کام یاب محقق اختلافی مباحث کا جذباتی نہیں،علمی محاکمہ کرتا ہے:پروفیسر اقتدار محمدخان
نئی دہلی: ۲۸؍جنوری(پریس ریلیز)’’دین بنیادی طور پر احسان،ایمان اوراسلام کا مجموعہ ہے اوراحسان درحقیقت حسن،محبت،رواداری،مشاہدہ،مراقبہ،معرفت اور محاسبہ کا نام ہے۔‘‘ان خیالات کا اظہار پروفیسر ڈاکٹر ایم اے مقتدر خان،ڈیلاویئر یونی ورسٹی،امریکہ نے شعبہ اسلامک اسٹڈیز،جامعہ ملیہ اسلامیہ ،نئی دہلی میں منعقد ہونے والے دوسرے توسیعی خطبہ ’’اسلام اور مثالی طرز حکومت:احسان پر مبنی اسلامی سیاسی فلسفہ کی روشنی میں‘‘کے دوران کیا۔انہوں نے مزیدفرمایا کہ ایک مثالی اسلامی ریاست کی تشکیل کے لیے عدل کے ساتھ احسان بھی ضروری ہے۔جناب جنید حارث،ذمہ دار،توسیعی خطبہ سیریز نے مہمان مقررپروفیسرمقتدر خان،دیگر مہمانوں محمد اے عابد،اسپیشل سکریٹری،شعبہ سیاحت،گورنمنٹ آف این سی ٹی،دہلی اوراقبال احمد،سینئربراڈ کاسٹ جرنسلٹ،بی بی سی کا تعارف کرایا اورموضوع کی اہمیت وافادیت پر روشنی ڈالی۔ پروفیسر اقتدار محمد خان،صدر شعبہ اسلامک اسٹڈیز اورڈین،فیکلٹی آف ہیومینٹیز اینڈ لینگویجزنے اپنے صدارتی کلمات میں طلبہ کو موضوع کی حساسیت سے واقف کراتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ہرفرد کو اظہار خیال اور تبادلہ افکار کی آزادی دی ہے،یہی وجہ ہے کہ معاشرے میں متعددسیاسی،علمی اور مذہبی نقطہ ہائے نظر پائے جاتے ہیں۔ایک کام یاب محقق کی یہ خصوصیت ہوتی ہے کہ وہ علمی،فکری اور نظریاتی اختلافات کونہ صرف برداشت کرتا ہے،بلکہ حسب ضرورت اختلافی مباحث کاجذباتی نہیں، علمی محاکمہ بھی کرتا ہے۔پروگرام کا آغاز شعبہ کے طالب علم محمد عتیق کی تلاوتِ قرآن سے ہوا۔آخر میں طلبہ نے موضوع سے متعلق سوالات بھی کیے۔اس پروگرام میں شعبہ کے جملہ اساتذہ ڈاکٹر محمد مشتاق ،ڈاکٹر محمد ارشد،ڈاکٹر محمدخالد خان، ڈاکٹرمحمد عمر فاروق،ڈاکٹر خورشید آفاق،ڈاکٹر عبدالوارث خان،ڈاکٹر انیس الرحمن،ڈاکٹر محمداسامہ، ڈاکٹر ندیم سحر عنبریں اورڈاکٹر محمد مسیح اللہ کے علاوہ ریسرچ اسکالرس،ایم اے اور بی اے کے طلبہ وطالبات کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔پروگرام کو کام یاب بنانے میں بزم طلبہ کے نائب صدرابوسالم یحییٰ،جنرل سکریٹری محمد حمزہ،کلچرل کمیٹی کے ذمہ داران ندا پروین،جویریہ عبداللہ،محمد شہنوازکے علاوہ محمد اکرم،محمدثاقب،سکینہ خلود، شمس الدین،منزہ جعفری اورمرزا اکبر بیگ وغیرہ کا اہم کردار رہا۔
Comments are closed.