Baseerat Online News Portal

امریکہ: مذہبی آزادی کے اجلاس میں پاکستان اوربھارت میں توہین مذہب کے واقعات پر تشویش

بصیرت نیوزڈیسک
امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں دو روزہ انٹرنیشنل ریلجیس سمٹ میں اس سال پاکستان اور بھارت سمیت ایشیا میں توہین مذہب سے جڑے واقعات اور تشدد جیسے موضوع توجہ کا مرکزرہے۔
اس اجلاس میں پاکستان اور بھارت سمیت مختلف ملکوں سے آئے تقریبا 1200 مندوبین نے شرکت کی ۔
مذہبی آزادیوں سے متعلق ہونے والے اس سالانہ اجلاس کے ایک پینل گفتگو میں پاکستان، بھارت اور برما میں توہین مذہب کے قوانین کے غلط استعمال پر تشویش کا اظہار کیا گیا ۔
اس مذاکرے میں پاکستان میں احمدی کمیونٹی ، مسیحیوں کی ٹارگٹ کلنگ ، ہجوم کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننے ، جبری تبدیلی مذہب اور اقلیتوں کی عبادت گاہوں اور قبرستانوں کو نقصان پہنچانے کے واقعات کا بھی زکر کیا گیا ۔
جنوری میں پنجاب کے شہر ڈسکہ میں احمدی کمیونٹی کے دو قبرستانوں میں درجنوں قبروں کو مبینہ طور پر نقصان پہنچانے کی رپورٹس سامنے آئے تھیں، اس واقعے کی کئی وڈیوز سوشل میڈیا پر شئیر کی گئیں ۔
احمدی کمیونٹی کے مطابق 24 جنوری کو پیش آنے والے واقعے میں ڈسکہ کے علاقے موسے والا میں 65 جب کہ بھروکے میں 15 قبروں کی مبینہ طور پر بے حرمتی کی گئی۔
احمدی برادری کے مطابق رواں سال اَب تک پاکستان بھر میں ان کی درجنوں عبادت گاہوں کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔
امجد محمود خان امریکہ میں احمدیہ مسلم کمیونٹی یو ایس اے کے نیشنل سیکرٹری آف پبلک افیئرز ہیں اور یونیورسٹی آف کیلیفورنیا ،لاس انجلس میں قانون کے پروفیسر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہاں امریکہ میں رہنے والی احمدیہ کمیونٹی کو پاکستان میں ہونےوالے واقعات پر بے حد افسوس ہے ۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے امجد محمود خان نے کہا کہ "بہت دکھ ہوتا ہے کہ جب ہم پاکستان میں احمدیہ کمیونٹی کے معصوم لوگوں کے خلاف توہین مذہب کے کیسز دیکھتے ہیں ، یہ وہ پاکستان نہیں ہے ، پاکستان امن اور انصاف سے قائم ہے، احمدی پاکستان سے بہت محبت کرتے ہیں ، کیا ہم پاکستان میں برابر کے شہری نہیں ہیں؟ کیونکہ شہریوں کے حقوق تو یکساں ہوتے ہیں۔ "
احمدی کمیونٹی کے افراد خود کو مسلمان کہتے ہیں، تاہم پاکستان کا آئین انہیں غیر مسلم قرار دیتا ہے۔
حکومتِ پاکستان کا یہ دعویٰ رہا ہے کہ احمدی کمیونٹی کے افراد کو پاکستان میں مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے۔ تاہم اُنہیں آئینِ پاکستان کے اندر رہ کر ہی اپنے مذہبی عقائد پر عمل کرنے کی اجازت ہے۔
اس اجلاس میں مذہبی آزادی کے حامیوں نے بھارت میں ہندو قوم پرستوں کے ہاتھوں نشانہ بننے والے مسلمانوں، مسیحیوں، سکھوں اور دیگر اقلیتوں کو درپیش صورتحال پر بھی تشویش کا اظہار کیا ۔
بھارت کی شمال مشرقی ریاست منی پور میں مئی 2023 میں ہونے والے نسلی تشدد میں تقریباّ دوسو لوگ ہلاک ہو گئے تھے اور سینکڑوں عبات گاہیں تباہ ہو گئی تھیں۔اس سال جنوری میں چار مسلمانوں کی ہلاکت ہوئی اوردیگر ریاستوں میں ہندو مسلمان فسادات، یہ اور ان جیسے کئی دیگر واقعات اس اجلاس کا موضوع رہے ۔
اجیت ساہی بھارتی امریکی سول رائٹس ایکٹیوسٹ ہیں ، وہ ایک ہندو ہیں۔ انہوں نے مذہبی آزادیوں سے متعلق اجلاس میں ہونے والے اس خصوصی پینل میں بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی واقعات شرکا کے سامنے بیان کئے۔”میں یہاں ہندو بالادستی، قوم پرستی اور انتہا پسندی کی مکمل مخالفت میں آپ کے سامنے کھڑا ہوں، یہ وہ چیز ہے جسے میں مکمل طور پر مسترد کرتا ہوں اور میں یقین سے کہتا ہوں کہ بھارت سے باہر لاکھوں ہندو ہیں جو ہندو بالدستی کو مسترد کرتے ہیں۔”
وزیر اعظم نریندر مودی بھارت میں مذہبی امتیاز کی تردید کرتے ہیں۔ بی جے پی کے ایک سینئر لیڈر سید ظفر اسلام نے،نومبر میں خبررساں ادارے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں اور ہندو اکثریت کے درمیان تشدد کی جڑیں گہری ہیں ،لیکن اب سیاسی حریف اس پارٹی کے اقتدار میں آنے پر اسے ہدف بنانے کے لیے اس کا استعمال کرتے ہیں۔
سیجو تھامس بھارت میں مذہبی آزادی اور انسانی زندگی اہمیت پر کام کرنے والے ادارے اے ڈی ایف انڈیا کے ڈائریکٹر ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارت مسیحی برادری کے خلاف جو کچھ ہم دیکھ رہے ہیں وہ ملک میں انتہائی پریشان کن رجحانات کی مثالیں ہیں ۔
انہوں نے کہا” صرف پچھلے سال ہم نے تشدد کے تقریباً 700 واقعات رپورٹ کئے اور یہ ایک پریشان کن رجحان ہے، ہم نے سال بہ سال تشدد میں اضافہ دیکھا ہے اس سے ایک سال پہلے ہمارے پاس اس طرح کے 500 کے قریب واقعات ہوئے تھے ، یہ تعداد واقعی تشویشناک ہے اور ہو سکتا ہے کہ ان واقعات کی تعداد کہیں زیادہ ہو لیکن مسیحی برادری اس تشدد سے غیر متناسب طور پر متاثر ہوئی ہے ، خاص طور پر گذشتہ سال منی پور میں ہونے والے واقعات سے ۔”
امریکی محکمۂ خارجہ کی مذہبی آزادی سے متعلق خصوصی تشویش کے حامل ممالک کی فہرست میں پاکستان کو شامل کیے جانے کے فیصلے پر اسلام آباد نے احتجاج کیا ہے اور اس رپورٹ کو ‘متعصبانہ اور من گھڑت’ قرار دیا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان 2018 سے امریکہ کی مذہبی آزادی سے متعلق خصوصی تشویش کے حامل ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔
اس سالانہ اجلاس میں برما میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر قتل، عصمت دری اور ان دیگر مظالم بھی بات کی گئی، جس کی وجہ سے لاکھوں روہنگیا مسلمانوں کو بنگلہ دیش فرار ہونے پر مجبور ہونا پڑا ۔ امریکہ اور دیگر حکومتوں نے اسے نسل کشی قرار دیا ہے۔
امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں دو روزہ انٹرنیشنل ریلجیس سمٹ میں اسرائیل حماس جنگ اور یہودیوں کے خلاف نفرت سے نمٹنے پر بھی زور دیا گیا ۔
یہود مخالف نفرت کے خاتمے کے لئے کئی مذاکرے ہوئے اور دوسری جنگ عظیم کے دوران ہٹلر کے ہاتھوں یہودیوں کے قتل عام سے متعلق تصویری نمائش بھی پیش کی گئی۔
اس کے علاوہ ہولوکاسٹ پر ایک تربیتی سیشن بھی رکھا گیا تھا ، جس میں کئی افراد نے شرکت کی ۔

Comments are closed.