Baseerat Online News Portal

مراٹھا ریزرویشن: منوج جرانگے پاٹل نے پھر سراپا احتجاج، غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال شروع

منوج جرانگے پاٹل نے کہا کہ اگر مراٹھا سماج کو یکمشت کنبی ذات کا سرٹیفکیٹ دینا شروع نہیں کیا گیا تو وہ او بی سی سماج کو مل رہے 27 فیصد ریزرویشن کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔

منوج جرانگے پاٹل نے ایک بار پھر مہاراشٹر کی شندے حکومت کے خلاف انقلاب کا نعرہ بلند کر دیا ہے۔ جالنہ کے انتروالی سراتھی میں مراٹھا سماج کے ریزرویشن کا مطالبہ کرتے ہوئے منوج جرانگے پاٹل ایک بار پھر اپنے مختلف مطالبات کو لے کر تامرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئے ہیں۔ یہ تیسری بار ہے جب مراٹھا ریزرویشن سے متعلق مطالبات کو لے کر جرانگے پاٹل نے بھوک ہڑتال شروع کی ہے۔ اس بار انھوں نے کہا ہے کہ ریزرویشن ملنے تک بھوک ہڑتال جاری رہے گی۔

گزشتہ دنوں مراٹھا لیڈر جرانگے پاٹل نے کہا تھا کہ کنبی ذات کا سرٹیفکیٹ دینے میں اگر حکومت کی طرف سے تاخیر کی گئی تو وہ پھر 10 فروری سے تامرگ بھوک ہڑتال شروع کریں گے۔ اپنے اس عزم پر کھڑے رہتے ہوئے انھوں نے آج بھوک ہڑتال پر بیٹھنے کا باضابطہ اعلان کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ اگر مراٹھا سماج کو یکمشت کنبی ذات کا سرٹیفکیٹ دینا شروع نہیں کیا گیا تو وہ او بی سی سماج کو مل رہے 27 فیصد ریزرویشن کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔ منوج جرانگے پاٹل یہ بھی مطالبہ کر رہے ہیں کہ ’سگیہ سورائے‘ کو لے کر مزید شفافیت لائی جانی چاہیے۔

اس درمیان قومی او بی سی فیڈریشن کے سربراہ نے کہا کہ ’’او بی سی ریزرویشن بورڈ کمیشن کے ذریعہ سے ملا ہے جسے رد نہیں کیا جا سکتا۔ منوج جرانگے کو قانون کا علم نہیں ہے، اس لیے وہ اس طرح کی بات کر رہے ہیں۔ اس سے او بی سی سماج کو گھرانے کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘

بہرحال، مراٹھا ریزرویشن معاملے پر منوج جرانگے پاٹل کی تازہ بھوک ہڑتال کتنا کامیاب ہوگی یہ آنے والا وقت بتائے گا۔ اس سے قبل منوج جرانگے پاٹل نے 9 اگست 2023 سے بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔ بھوک ہڑتال کا یہ پہلا مرحلہ 17 دنوں تک چلا تھا۔ اس وقت حکومت نے 40 دن کا مطالبہ کیا تھا لیکن مسئلہ کا کوئی حل نہیں نکل سکا۔ دوسری بار جرانگے پاٹل نے 25 اکتوبر کو بھوک ہڑتال شروع کی اور الزام عائد کیا کہ حکومت نے دی گئی مدت کے اندر کچھ نہیں کیا۔ یہ بھوک ہڑتال 8 دنوں تک چلی تھی۔ اس وقت حکومت نے مزید 2 ماہ کا وقت لیا تھا۔ اس مدت میں بھی حکومت نے مراٹھا ریزرویشن کے لیے کچھ نہیں کیا تھا۔ نتیجہ کار انھوں نے پھر سے بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔

Comments are closed.