اپنے اور اپنی آنے والی نسل کے ایمان و عقیدہ کی سلامتی کی فکر کرنا ہر مومن کی ذمہ داری: مولانا انیس الر حمن قاسمی

آل انڈیا ملی کونسل بہار کے علماء کا ہر سنگھ پور، مہینام اور دھموارہ منصوری ٹولہ میں خطاب،دھموارہ میں ملی مکتب کا قیام
ان دنوں آل انڈیا ملی کونسل بہار کا تعلیمی، اصلاحی و دعوتی وفد قومی نائب صدر حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی صاحب کی قیادت میں مورخہ 11فروری سے ضلع دربھنگہ کے علی نگر، بشن پور، تارڈیہہ اور بینی پور بلاک کے دورہ پر ہے۔ اس ضمن میں مورخہ13اور 14فروری کو اس وفد نے جامع مسجدمہینام پور، جامع مسجد ہرسنگھ پوراور دھموارہ منصوری محلہ میں منعقد جلسوں کو خطا ب کیا۔ نیز دھموارہ وارڈ نمبر ایک منصوری محلہ میں بچوں اور بچیوں کی ابتدائی دینی تعلیم کے لیے ملی مکتب کا افتتاح بھی کیا۔ ملی کونسل بہار کے جنرل سکریٹری مولانا ڈاکٹر محمد عالم قاسمی صاحب نے طلبہ و طالبات کو بسم اللہ کرائی اور حروف تہجی کے علاوہ سورہ فاتحہ اور سورہ اخلاص پڑھا کر ملی مکتب کا باضابطہ آغاز کیا۔ یہ مکتب آل انڈیا ملی کونسل کی نگرانی میں اس کے خود کفیل نظام مکتب کے تحت کام کرے گا۔اس کے علاوہ ملی کونسل بہار نے ہر سنگھ پور میں بھی ملی مکتب کے قیام کو منظوری دی، جس کا باضابطہ آغاز جلد ہی ہو جائے گا۔
مجموعی طور پر وفد نے مختلف جگہوں کے پروگرام میں لوگو ں کو کلمہ کی بنیاد پر اتحاد،دینی و عصری تعلیم کے فروغ، شریعت کے مطابق اپنی زندگی گزارنے اور ایک صالح معاشرہ کی تشکیل کا پیغام دیا ساتھ ہی آل انڈیا ملی کونسل کے مختلف شعبہ جات کے ذریعہ کیے جارہے کاموں اور ملی کونسل کی خدمات کا تفصیلی تعارف بھی پیش کیا ساتھ ہی ملی کونسل کے قیام کی تاریخ اوراس کا پس منظر اور اس کے اغراض ومقاصد سے بھی لوگوں کو واقف کرایا۔مختلف اجلاس میں اپنے خطبات میں قائد وفد حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی صاحب نے کہا کہ آج کی مشکل صورت حال میں موجودہ تمام مشکلات کا واحد حل مسلمانوں کا اسلامی احکام اور شریعت پر عمل کرنا ہے اور اپنے کردار و اخلاق کو بہتر بنانے کی فکر کرنا ہے۔ملی کونسل کی جانب سے مسلمانوں کے لیے اہم پیغام یہ ہے کہ وہ اپنے معاشرہ کو مثالی بنا کر پیش کر یں، اور اللہ کی جانب سے عائد کردہ سماجی حقوق کی ادائیگی کو روزہ نماز اور عبادات کی طرح عملی طور پر یقینی بنائیں۔مسلمان خصوصاً معاشرت، معاملات اور اخلاقیات کو اسلامی تعلیمات کی روشنی میں انجام دیں، تاکہ اس ملک میں ہمسایہ قوم پرمسلمان اثر انداز ہو سکیں، ہندوستانی مسلمانوں کے سامنے اب بھی اس ملک کی مرکزی دھارا میں مقام بنانے کا موقع باقی ہے۔ اخلاق و کردار کی درستگی کے ساتھ وہ اپنی نئی نسل کو اعلیٰ تعلیم دلانے کو اپنی زندگی کا بنیادی مقصد بنائیں۔ کھانے کپڑے، مکان نیز شادی بیاہ کی تقریبات کی تمام فضول خرچیوں سے بچتے ہوئے اپنا پیسہ اپنے بچو ں کو اعلیٰ تعلیم دلانے میں صرف کریں۔ساتھ اپنے اور اپنے آنے والی نسل کے ایمان و عقیدہ کی سلامتی ہر مومن کے لیے لازم ہے، اس کے لیے ضروری ہے کہ ہر گاؤں میں بنیادی دینی تعلیم کے لیے مکتب کا نظام قائم ہو۔انہوں نے نوجوانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ خوب محنت کریں اور مقابلہ جاتی امتحانوں میں کامیابی حاصل کر کے ملک کے کلیدی عہدوں پر اپنی نمائندگی کو بڑھائیں۔تبھی جا کے بحیثیت قو م ہم کامیاب اور ترقی یافتہ ہو پائیں گے اور اپنے سماج اور معاشرہ کو بہتر بنا سکیں گے۔ انہوں نے مدرسوں کے نظام تعلیم و تربیت کی تحسین کرتے ہوئے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہئ حسنہ کا سب سے اچھا عملی نمونہ مدرسہ ہے، اس لیے مدرسوں سے اپنے تعلق کو جوڑ کر رکھیے،آپ نے کہا کہ علماء کی آمد ور فت سے آبادی میں برکت ہوتی ہے اور اصلاح بھی ہوتی ہے، اس لیے علماء کی صحبت اختیار کیجئے اور ان سے تعلق جوڑ کر رکھئے، ان کی باتوں سے فائدہ اٹھائیے۔ آپ نے سنت کے مطابق زندگی گزارنے کی فضیلت بیان کرتے ہوئے کہا کہ سنت کے مطابق ہماری زندگی گزرے گی تو نہ صرف یہ کہ اللہ ہم سے راضی ہو گا بلکہ اس کے بہت سے دنیاوی اور طبی اعتبارسے بھی فائدے ہیں۔آپ نے موجودہ حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں موجودہ حالات کے بارے میں با خبر رہنا چاہئے، دنیا میں ہونے والی تبدیلیوں پر نگاہ رکھنی چاہئے اور ان کا سامنا کرنے کے لیے خود کو تیار رکھنا چاہئے، ورنہ ترقی کی دوڑ میں ہم پیچھے رہ جائیں گے۔آپ نے ووٹر لسٹ میں ناموں کے اندراج پر توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ جمہوریت میں حق رائے دہی ضروری ہے، اس لیے ووٹر لسٹ میں اپنی آبادی کے اٹھارہ سال سے اوپر کے سبھی مرد و عورت، لڑکے اور لڑکیوں کے ناموں کا اندراج کرائیے اور جب انتخاب کا وقت آئے تو اپنا حق استعمال کرتے ہوئے مناسب امیدوار کو ووٹ دیجئے جو آپ کے علاقہ کے لیے اور ملک و ریاست کے لیے مفید ہو۔ بزرگ عالم دین اور معروف علمی شخصیت حضرت مولانا سعد اللہ صدیقی صاحب نے مہینام میں منعقد اجلاس میں اپنے ناصحانہ خطاب میں رجوع الی اللہ اور اللہ تعالیٰ سے اپنی حاجت روائی کی ترغیب دیتے ہوئے اللہ سے اپنی مشکلوں اور پریشانیوں کے حل کے لیے دعا کرنے پر زور دیا، ساتھ ہی آپ نے بچوں کی تعلیم کے ساتھ ان کی اخلاقی تربیت کی طرف بھی توجہ دلائی۔
مولانا محمد عالم قاسمی جنرل سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل نے نماز کی ترغیب دیتے ہوئے کہا کہ بچوں کو مسجد میں لانے اور ان کو نماز کی عادت ڈالنی چاہئے، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سات سال کی عمر سے ہی بچوں کو نماز کی ترغیب دینے اور دس سال کے بچوں کو نماز نہ پڑھنے پر تنبیہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے موجودہ حالات کا جوانمردی سے مقابلہ کرنے اور ایمان و عمل کی استقامت کے ساتھ حالات کا سامنا کرنے کی ترغیب دی۔ مولانا محمد ابو الکلام شمسی جوائنٹ جنرل سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل نے مشن تعلیم 2050کےحوالہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علاقہ میں جو لوگ بھی تعلیم و تدریس سے وابستہ ہیں، ان کے لیے ضروری ہے کہ وہ ایسے محلوں، خاندانوں اور علاقوں کا سروے کریں جہاں تعلیم کی روشنی نہیں پہونچی ہے، یا کم پہونچی ہے، پھر اس سروے کے مطابق اگلے پانچ سال کا لائحہ عمل تیار کریں۔قوم کو ضرورت ہے کہ ہر مسجد کو مکتب سے جوڑا جائے، ہماری کوئی مسجد ایسی نہیں ہو نی چاہئے جس میں مکتب کا نظام نہ ہو، اسی طرح جہاں ضرورت ہے وہاں اسکول کھولے جائیں اور جہاں اسکول چل رہے ہیں اس کے نظام کو بہتر سے بہتر بنانے کی ضرورت ہے، والدین کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کی اعلیٰ تعلیم اور اخلاقی تربیت پر خصوصی توجہ دیں۔ آل انڈیا ملی کونسل کے کارگزار جنرل سکریٹری مولانا محمد نافع عارفی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بچوں کے ساتھ مشفقانہ سلوک اور اسلام میں بچوں کے حقوق پر قرآن و حدیث کے حوالہ سے تفصیل سے روشنی ڈالی، خاص طور سے آپ نے بچوں کی تربیت کے حوالہ سے والدین اور مدارس و اسکولوں کے اساتذہ کو نصیحت کی کہ وہ ان کی اخلاقی تربیت محبت و شفقت کے ساتھ کریں اور ان کے ساتھ جسمانی سزا اور مار پیٹ سے گریز کریں۔۔مولاناسید محمد عادل فریدی نے اپنی گفتگو میں کہا کہ دنیا اور آخرت کی کامیابی اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت میں مضمر ہے شریعت کا مطالبہ ہے کہ دین ہماری عبادت، معاشرت، تجارت، معاملات، ہمارے رہن سہن، بول چال، طور طریقہ اور تما م افعال و اعمال اور اخلاق و کردار میں نظر آنا چاہئے، ہم سب کو اپنی زندگی کو مکمل اسلامی زندگی کا نمونہ بنانا چاہئے اور اپنی زندگی کی کتاب کو اللہ کی کتاب کے مطابق بنا لینا چاہئے۔اس لیے کہ دنیا کے سامنے ہماری زندگی کی کتاب کھلی ہوئی ہے اور وہ نصوص شریعت کو پڑھنے کے بجائے ہماری زندگیوں کو پڑھ رہے ہیں، اس لیے ہم اپنی ذات کو اسلام کا عملی نمونہ بنا کر لوگوں کے سامنے پیش کریں۔یہی شریعت کا مطالبہ ہے اور ایسا ہی ایک معاشرہ وجود میں آئے اس کے لیے آل انڈیا ملی کونسل اور سبھی دینی و ملی اداروں کی یہ سب کوششیں ہیں۔مولانا مفتی جمال الدین قاسمی نے نعت شریف پیش کیا جب کہ مولانا انیس الرحمن قاسمی مبلغ آل انڈیا ملی کونسل نے ارکان وفد کا تعارف کرایا۔مقامی معاونین اورشرکاء میں ہر سنگھ پور سے مولا نا صفی الرحمن ممتاز، جناب عامر اقبال، ڈاکٹر طارق سہیل، مولانا شافع عارفی، صفت اللہ عارفی، جمشید صاحب،شمس عالم صاحب ماسٹر آفتاب عالم عرف چاند، اعظم اقبال، دانش اقبال، ماسٹر کما ل، مولانا عرفان صاحب امام جامع مسجد، قاری عمران صاحب امام چھوٹی مسجد، حافظ فیروز امام نیاٹولہ مسجد، اقبا ل صاحب،مولانا ذکی صاحب استاذ معہد ولی، زید اقبال،حافظ قیام اللہ جیلانی، مہینام سے مولانا محی الدین ندوی، مولانا منت اللہ ندوی،حافظ نعمت صاحب اور دھموارہ منصوری محلہ سے فاروق صاحب، ڈاکٹر جمشید صاحب، علی حسن صاحب وغیرہ کے نام اہم ہیں۔ خبر لکھے جانے تک علماء کرام کا یہ وفد موضع گنون کی جامع مسجد میں منعقد اجلاس میں شریک ہے۔
Comments are closed.