اسلام کے ابدی و آفاقی نظام کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کی ضرورت

جالے جامع مسجد میں نماز جمعہ سے قبل مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا خطاب
جالے(محمد رفیع ساگر /بی این ایس)دنیا میں پھیلے مذہبی انتشار اور اخلاقی زوال پر قابو پانے کے لئے اس امت کو نہ صرف داعی امت کا کردار نبھانا ہوگا بلکہ اپنے اعمال وکردار کی پاکیزگی سے عام انسانیت کی عملی زندگی میں مثبت انقلاب لانے کی مشترکہ کوشش کرنی ہوگی۔یہ باتیں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر فقیہ العصر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے یہاں جالے کی جامع مسجد میں جمعہ کی نماز سے قبل خطاب کرتے ہوئے کہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری امت اگر اسلام کے ابدی و آفاقی نظام کو مکمل ذمہ داری کے ساتھ دنیا کے سامنے پیش کرنے کا فرض نہیں نبھائی تو کل اس جرم کے لئے خدا کے سامنے امت کے ہر فرد کو نہ صرف جوابدہ ہونا ہوگا بلکہ ہمیں جوابدہی سے کوئی بچا نہیں سکتا۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ اس روئے زمین پر بسنے والا ہر انسان پیارے آقا کا امتی اور ایک خدا کا پیدا کیا ہوا ہے بس فرق یہ ہے کہ جو ایمان لے آئے وہ امت اجابت کہلائی اور جن لوگوں نے ایمان نہیں قبول کیا ان کو امت دعوت کا نام دیا گیا اس لئے ہم میں سے ہر ایمان والے کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے فرائض کو محسوس کرتے ہوئے غیر مسلم بھائیوں تک پوری محبت,ایمانداری اور احساس ذمہ داری کے ساتھ اسلام کی صحیح تصویر پیش کرنے کے لئے خود کو تیار کرے تاکہ انسانیت کے بیچ پھیلے انتشار پر قابو پایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ امت دلوں کو جوڑنے کے لئے آئی ہے توڑنے کے لئے نہیں اس لئے آپ بھی اپنے اپنے طور پر اس حقیقت کو اپنی عملی زندگی کا حصہ بنائیے اور اپنے اخلاق وکردار کے راستے برادران وطن کے دلوں میں اترنے کی کوشش کیجئے ،تب ہی اس دنیا میں بھٹکتی دنیا کو زندگی کی قابل رشک سمت مل سکتی ہے۔مولانا نے کہا کہ اسلام دیوار پر لکھی ہوئی کسی تحریر کا نام نہیں کہ اسے پڑھ لینے سے آدمی ایمان والا کہلانے لگے بلکہ اسلام کا مطالبہ یہ ہے کہ ہماری زندگی ان اصولوں کے سانچے میں ڈھل جائے جو اللہ کے نبی نے بحیثیت نبی ہمارے لئے مقرر کئے اور جن پر چلنے کی وجہ سے صحابہ کی جماعت کو جنت اور رضائے خداوندی کی بشارت دی گئی۔غور طلب ہو کہ فقیہ العصر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی ان دنوں بہار کے مصروف ترین دورے پر ہیں اور مختلف تقاریب میں شرکت ہونی ہے ۔اپنے آبائی وطن جالے کی جامع مسجد سے انہوں نے بحیثیت صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ آج امت کو ایک ایسا پیغام دینے کی کوشش کی کہ اگر اس کی عظمت کو ہر دل محسوس کر لے تو انفرادی واجتماعی زندگی کا معیار ہی بدل سکتا ہے انہوں نے کہا کہ بھلے ہی ملک کے حالات کافی صبر آزما ہوں مگر ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ نفرت کی آگ کو نفرت سے نہیں بلکہ محبت کے پانی سے بجھایا جاتا ہے اور ہماری سنحیدہ فکر مندی ملک کی تقدیر بدل سکتی ہے،انہوں نے کہا کہ سماجی اصلاح میں انفرادی کوشش اور ایک دوسرے کے حقوق کا تحفظ اہم کردار ادا کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ مرد کو گھر کے باہر کے امور کا ذمہ دار بنایا تاکہ وہ محنت کرکے گھر چلانے کے اسباب کا انتظام کر سکے جبکہ عورتوں کو گھر کے اندرونی معاملے کا امین بنایا یقین جانئیے اسی اصول کو اپنا کر ہی ہم صالح معاشرے کی تعمیر کو یقینی بنا سکتے ہیں،بصورت دگر ہمیں قدم قدم پر ایسے مسائل در پیش ہوں گے جن کی سنگینی آنے والے دنوں پورے سماج کا تانہ بانہ بکھیر دے گی،انہوں نے کہا کہ مایوسی کسی مسئلے کا حل نہیں بلکہ حالات کے بگڑتے رخ کا صحیح علاج ہی کامیاب پیش رفت سمجھی جاتی ہے اسی لئے ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ملک یا ملک سے باہر کے کسی منظر نامے پر احساس کمتری یا مویوسی وافسردگی کے شکار نہ ہوں بلکہ اپنے اخلاق وکردار سے ماحول کو بہتر راہ دکھانے کی عملی جد وجہد کریں۔

Comments are closed.