کون زیادہ فوٹو لیتا؟

مدثراحمد
شیموگہ۔کرناٹک۔9986437327
لیڈر شپ کیاہے اور کس طرح سے کس کے لئے کرنی ہے ، لیڈر کیسے بننا ہے اس بات کو موجودہ مسلم سیاستدان جاننے میں ناکام رہے ہیں ۔ لیڈر شپ کے معنی یہ سمجھے گئے ہیں کہ کون زیادہ سیاستدانوں کے ساتھ فوٹو لیتاہے ، کتنے فوٹو واٹس اپ اور فیس بک پر شیئر کرسکتے ہیں ؟۔ کون سب سے پہلے کسی سیاستدان کو ویلکم کرنے کے لئے پہنچتا ہے ؟ ، یم ایل اے ، یم پی کس کے گھر پر جاکر بریانی کھاتاہے ؟۔ کون سیلفی زیادہ لیتاہے اور کون اسٹیج پر بیٹھے ہوئے سیاستدان کے پیچھے کھڑے ہوکر فوٹو لیتاہے ؟۔ مسلم سیاستدانوں کی سیاست ایک طرح سے فوٹوز پر ہی محدود ہوچکی ہے اور ان میں قومی و ملی مسائل کو سمجھنے کا مادہ ہی باقی نہیں رہاہے ۔ ایک ہاتھ بڑھ کر یہ بھی کہ کسی سیاستدان کے جلسے میں اپنی طرف سے خرچ کرتے ہوئے کتنے لوگوں کو اکھٹاکیا جاسکتاہے اور پیسے لے کر جلسوں اور ریالیوں میں شرکت کرنے والے لوگ پیسے دینے والی کی کتنی جئے جئے کار کرتے ہیں ، یہی اب مسلم سیاستدانوں کی پہچان ہوچکی ہے ۔اسکے علاوہ ایک گروپ ایسا بھی ہے جو ہر دن صبح اٹھ کر اپنی تصویر کے ساتھ اپنے لیڈر کی تصویر کو سوشیل میڈیا میں شیئر کرتاہے ، جمعہ مبارک ، ہفتہ مبارک کے پوسٹ ڈال کر اپنے زندہ ہونے کا ثبوت پیش کرتا ہے ۔ انکی پوری سیاست سوشیل میڈیا کی وجہ سے زندہ رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ مسلم سیاستدان اس بات کو ہر گز بھی سمجھنے کے لئے تیار نہیں ہیں کہ انکی سیاست ، سیاستدانوں کی چاپلوسی کرنے ، انکی گل پوشی و شال پوشی کرنے سے نہیں ابھر تی ہے بلکہ انکی قوم کے درمیان رہ کر قوم کے معاملات کو حل کرنے سے ابھرتی ہے ۔ آپ اپنے آس پاس ان پوسٹرس اور بیانرس کو دیکھیں جس میں آپ کے ہی علاقے کے مسلم سیاستدانوں کی تصویریں ہوں، غور سے دیکھیں ان تصویروں کو پھر سوال کریں کہ یہ جولوگ لیڈر کے طورپر اپنے آپ کو پیش کررہے ہیں وہ اپنی قوم کے مشکل وقت میں کب کب کام آئے تھے ؟۔ کتنے لوگوں کو راشن کارڈ ، ہیلتھ کارڈ ، انکم سرٹیفیکیٹ بنوانے میں مدد کی ہے ؟۔ پھر یہ بھی سوچیں کہ فسادات ، سیلاب اور برے وقت میں کتنے لوگوں کی انہوںنے مدد کی ہے ؟۔اپنی حکومتوں اور سیاستدانوں کے ذریعے جاری کئے جانے والے سرکاری اسکیموں کا فائدہ کتنے لوگوں کو پہنچارہے ہیں ؟۔ کتنے غریب بچوں کی تعلیم کے لئے یہ مدد کررہے ہیں اور کتنے مریضوں کی مدد کے لئے ہاتھ بڑھائے ہیں ؟۔ آپ کو شاید ہی ان میں سے کوئی ایسا دکھائی دیگا جو قوم و ملت کی خدمت کررہاہے ۔ لیڈر ایسا ہونا چاہئے جو اپنی قوم پر آنے والی آفت کو دور کرنے کے لئے دوڑ پڑے اور لیڈرکے ساتھ ہونے والی ناانصافی پر آواز اٹھانے کے لئے قوم دوڑ پڑے ۔ لیکن یہاں ماحول ایساہے کہ نہ لیڈر کو لوگ پہچانتے ہیں نہ ہی لیڈر قوم کو جانتاہے ۔ اصل لیڈر وہی بن سکتاہے جو لوگوں کے درمیان رہے ، عوام کے مسائل کو اپنا مسئلہ جانے ، قوم کے ساتھ ہونے والی ناانصافی پر آواز اٹھائے بھلے اس سے اسکا کوئی فائدہ نہ ، نہ ہی اسے پیسے ملے اور نہ ہی عہدہ ملے ۔ دوسرے یہ سمجھیں کہ قوم اس لیڈر کے ساتھ ہے اور لیڈر قوم کے ساتھ ہے ۔ مگر یہاں معاملہ بالکل ہی الگ ہے ۔ کوئی مسلمان قوم کے تعلق سے آواز اٹھاتاہے تو دوسری قوم کے لوگ مسلم لیڈر کو اسکی ہی قوم میں بدگمان کردیتے ہیں اور جب قوم کسی کو اپنا لیڈر بنانے کے لئے آگے آتی ہے تو اس قوم کو ہی ہائی جیک کرتے ہوئے قوم کو بدنام کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ویسے قوم کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنوں میں سے ہی لیڈر کا انتخاب کرے ، یہ نہ دیکھیں کہ وہ کتنامتقی ، پرہیز گار اور سخی ہے ، اب قیادت کے لئے آسمان سے فرشتے نہیں اترینگے نہ ہی خدا ترس قوم کے ذریعے سے قوم کی قیادت ممکن ہے ۔ بس یہ کام کرنا ہے کہ اپنوں میں سے کون بہتر ہے اسے آگے کرتے ہوئے قوم کا لیڈر بنائیں ۔ فوٹو ز کی سیاست بہت ہوچکی اب قوم کے لئے قیادت کی جائے ۔
Comments are closed.