رمضان رحمتوں و برکتوں کے ساتھ احتساب کا مہینہ ، گناہ سرزد ہونے پر فوراً توبہ کرلیں: مفتی شریف خاں قاسمی

دیوبند،19؍ مارچ(سمیر چودھری؍بی این ایس)
رمضان المبارک وہ مقدس مہینہ ہے جس کو سال کے دوسرے مہینوں پر فضیلت اور فوقیت حاصل ہے۔ اس ماہ میں ہر نیکی کا ثواب 70گنا کردیا جاتا ہے ، دعا کی قبولیت میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے ، پس جس شخص نے ایمان واحتساب کے ساتھ اس ماہ میں روزے رکھے تو اللہ تعالیٰ نے اس بندے سے سرزد ہونے والے تمام گناہ معاف فرمادیتا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار دارالعلوم زکریا دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی شریف خاں نے کیا ۔انہو ں نے کہا کہ رمضان کی راتوں میں مکمل ایمان واحتساب کے ساتھ عبادت کرنے والے بندوں کے تمام صغیرہ ، کبیرہ گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ احتساب اس چیز کا نام ہے کہ ایک مومن اپنے تمام نیک اعمال پر صرف اور صرف اللہ تعالیٰ سے اجر کی امید رکھے اور خالصتاً اللہ کی رضا جوئی کے لئے کام کرے۔ مولانا مفتی شریف قاسمی نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ احادیث میں اس حوالہ سے گناہوں کی معافی کی جو خوشخبری سنائی گئی ہے اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ جو لوگ اللہ کے احکام کی خلاف ورزی کرنے والے ہیں اور آخرت کی باز پرس سے بے خوف ہیں انہیں اس بات کی چھوٹ دی جارہی ہے کہ رمضان میں روزے رکھیں ، تراویح پڑھیں اور شب قدر میں قیام کرنے ، پچھلے گناہ اور لغزشیں معاف ہوجائیں گی ، پھر بعد کے 11مہینوں میں جو کچھ مرضی میں آئے وہ کرتے رہیں اور نہایت بے نیازی کے ساتھ رشوت ستانی ، حقوق کو سلب اور جس طرح چاہے ظلم وستم انجام دیتے رہیں ، بلکہ احتساب یہ ہے کہ رمضان المبارک کے رخصت ہونے کے بعد بھی 11مہینوں تک عبادت میں مشغول رہنے کے علاوہ حقوق العباد کی ادائیگی اور دیگر احکام شرعیہ پر مضبوطی سے قائم رہیں ۔ انہوں نے کہاکہ احادیث میں رمضان المبارک میں روزے رکھنے ، تراویح پڑھنے اور راتوں کو قیام کرنے کے بدلے جس معافی کا اعلان ہے ، دراصل اس کے مخاطب وصلحاء اللہ کی نیک ہستیاں ہیں جو اپنی تمام عمریں اللہ کی خوشنودی کے مطابق بسر کرنے کی سعی کرتے ہیں ۔ ان راست بعض لوگوں سے اگر کوئی گناہ سرزد ہوجاتا تو وہ بشری کمزوری کی وجہ سے ہوتا تھا جس کے لئے وہ ہر لمحہ توبہ کے لئے مستعد رہتے تھے۔ مولانا موصوف نے کہا کہ گناہ سرزد ہونے پر توبہ کی ایک صورت یہ ہے کہ اگر بندے سے گناہ سرزد ہوجائے تو فوراً توبہ کرلے، توبہ گناہ کی معافی کا وہ ایک ذریعہ ہے ، انہو ںنے کہا کہ ایمان کا مطلب یہ ہے کہ خدا کے متعلق مسلمانوں کا جو عقیدہ ہونا چاہئے وہ ذہن میں ہر وقت تروتازہ رہے اور احتساب کا مطلب یہ ہے کہ بندہ اللہ کی رضا کا طالب ہو اورہر طور اپنے اعمال پر نظر رکھے ، مسلسل رجوع الی اللہ رکھے تو انشاء اللہ یہ بھی اس کی معافی کا سبب بن جائے گا۔

Comments are closed.