Baseerat Online News Portal

رمضان کا مبارک مہینہ

مسلم محمود
مسقط(عمان)

الحمد للہ رمضان کا متبرک مہینہ ہم پر سایہ فگن ہے۔ آسمانوں سے لے کر زمین تک اس مبارک مہینہ کی گہما گہمی ہے۔ آسمانوں پر شیاطین اور باغی جنوں کو قید کردیا گیا ہے۔دوزخ کے سب دروازے بند کردیے گئے ہیں اور جنت کے سارے دروازے روزہ داروں کی مہمان نوازی کے لیے کھول دیے گئے ہیں۔ فرشتے اللہ کے ہر حکم کی اطاعت کے لیے مستعدہیں۔ ایک پکارنے والا پکار رہا ہے کہ خیر کے طالب آگے آئیں اور برائی کے طالب پیچھے ہٹ جائیں۔
زمین پر ہر جگہ رمضان کا ماحول ہے۔ مسجدیں نمازیوں سے بھری پڑی ہیں ۔ قرآن کی تلاوت ،تراویح ، ذکر و اذکار کا اہتمام ہورہا ہے۔ امت مسلمہ کی اکثریت اللہ کے حکم کی اطاعت اوراس کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے روزہ کا اہتمام کررہی ہے۔ صبح صادق سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے پینے کو اپنے اوپر حرام قرار دے کر اللہ سبحانہ تعالیٰ سے بہترین اجر کی طالب ہے۔
روزہ انسان کے تقوے کا بہترین مظہر ہے۔ بندے کے اعتقاد کی دلیل ہے کہ وہ اللہ کو حاضر و ناظرمانتا ہے، اس لیے تنہائی میں بھی پانی کا ایک قطرہ یا کھانے کا ایک دانہ حلق سے نیچے اترنے نہیں دیتا۔ وہ جانتا ہے کہ کوئی دیکھے یا نہ دیکھے اللہ دیکھ رہا ہے۔ اس لیے اللہ کو روزے کی عبادت بہت محبوب ہے ، کیوں کہ اس میں کسی ریاکاری کا تصور پیدا نہیں ہوسکتا۔
رمضان کے مہینے میں اللہ سبحانہ تعالیٰ نے امتیوں کو موقع دیا ہے کہ وہ اپنے اجر و ثواب کی کمیوں کو پورا کرکے اعلیٰ درجات حاصل کریں ۔ رمضان میں فرض کا ثواب 70 گنا، نفل کا ثواب فرض کے برابر اور ہر نیکی پر 10 گنا ثواب ملتا ہے۔
قرآن کے مطابق رمضان میں ایک رات ہزار مہینوں سے زیادہ بہتر ہے۔ وہ رمضان کے آخری عشرے کی کوئی رات ہے۔ اس رات میں قرآن اس دنیا میں نازل ہوا۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ۔’’جس نے ایمان و احتساب کے ساتھ روزے رکھے اور راتوں کو قیام اللیل کا اہتمام کیا، اس کے پچھلے گناہ معاف کردیے جائیں گے۔‘‘
ہر اس شخص کے لیے انتہائی بد نصیبی کی بات ہوگی جو اس مہینے کے انعام و اکرام سے فائدہ نہ اٹھائے۔ سستی اور کاہلی میں اس قیمتی وقت کو ضائع کردے، جو کہ دوبارہ نصیب ہو یا نہ ہو۔ کتنے لوگ پچھلے رمضان میں صحت مند اور حیات سے تھے، وہ اب اس دنیا میں نہیں ہیں۔ نہ جانے کتنے لوگ رمضان سے کچھ دن قبل اللہ کے پیارے ہوگئے۔ ہماری اپنی بھی کوئی ضمانت نہیں کہ اگلا رمضان ہمیں میسر ہوگا یا نہیں۔
یہ اللہ کا خاص کرم ہے کہ اس نے ہمیں زندگی بخشی، رمضان کا مہینہ صحت و سلامتی کے ساتھ عطا فرمایا۔ بہترین انعام و اکرام حاصل کرنے کے خصوصی مواقع ،ماحول اور آسانیاں عطا فرمائیں۔رمضان کی راتوں میں قیام اللیل اور دوسری عبادتوں کا اہتمام کرکے اس نادر موقع سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔ کرکٹ اور فٹ بال وغیرہ جیسے کھیلوں کا اہتمام کرکے یا ان کا حصہ بن کر رمضان کی متبرک راتوں کو ضائع کرنا کوئی سمجھ داری نہیں ہے۔ دوسری راتوں کی طرح رمضان کی راتوں میں بھی اللہ تعالیٰ رات کے آخری پہر سب سے نچلے آسمان پر آکر پکارتا ہے کہ ہے کوئی مانگنے والا جس کو میں دوں، اس وقت ہم غفلت کا شکار ہوں یہ کونسی عقلمندی ہے؟
رمضان کے اس بابرکت مہینے میں اللہ سبحانہ تعالیٰ نے قرآن نازل فرمایا ، قرآن ایک مکمل ہدایت اور رہنمائی ہے۔ قرآن کا حق ہے کہ اس کی تلاوت کی جائے،اس کو سمجھا جائے، اس کو اپنی زندگی پر نافذکیا جائے۔قرآن صرف تلاوت کرنے اور ختم کرنے کے لیے نہیں اتارا گیا ہے۔
رمضان غریبوں، مسکینوں ، لاچاروں ،مجبور پڑوسیوں اور رشتہ داروں پر خصوصی توجہ کا مہینہ ہے۔ ان کو اللہ کی نعمتوں میں شریک کریں اور 10 گنا زیادہ اجر و ثواب کے مستحق بنیں۔
روزہ صرف کھانا پینا بند کرکے بھوکے پیاسے رہنے کا نام نہیں ہے۔ روزے دار کے لیے ضروری ہے کہ جھوٹ، چوری، غیبت، بہتان تراشی ، لڑائی جھگڑے سے پرہیز کرے۔ روزہ میں وقت گزارنے کے لیے گانے سننا، فلم بینی اور ویڈیو گیمس روزے کو ضائع کرنے والے افعال ہیں۔ روزہ کے دوران قرآن کی تلاوت و ترجمہ، ذکر و اذکار اور دعاؤں کا اہتمام روزے کو استحکام بخشتا ہے، لہٰذا اس کا اہتمام کریں۔
اس مہینہ میں صدقہ و خیرات کا بھی دس گنا ثواب ہے۔ ویسے بھی صدقہ اللہ کے غضب کو ٹھنڈا کرتا ہے، لہٰذا اس کا بھرپور اہتمام کریں۔ اس مہینہ میں زکوٰۃ کی ادائیگی پر بھی سال کے دوسرے مہینوں کے مقابلے میں 10 گنا زیادہ ثواب ملتا ہے۔ روزہ دار کو روزہ افطا ر کرانا ایک اہم موقع ہے کہ ہم اپنے فرض روزوں کے ساتھ ساتھ روزہ افطار کرانے کا اجر حاصل کریں، کیوں کہ روزہ افطار کرانے کا ثواب دوسرے شخص کے پورے روزے کے برابر ہے، بغیر اس کے کہ اس کے اجر میں کوئی کمی واقع ہو۔ لہٰذا روزہ داروں کو روزہ کھلوائیں اور زیادہ سے زیادہ روزوں کا اجر حاصل کریں۔
رمضان کا مہینہ مکمل ہونے کے بعد اللہ سبحانہ تعالیٰ مسلمانوں کو عیدکی خوشی سے نوازتا ہے۔ اللہ کے نیک بندے رمضان میں ساری عبادات اور روزوں کی تکمیل پر خوشی کے اظہار کے طورپر عید مناتے ہیں۔ عید کے دن ہر گلی اور چوراہے پر اللہ کے فرشتے عید کے نمازی کو ’’سلاماً ،سلاماً‘‘ کہتے ہیں اور اس کی کامیابی کی گواہی دیتے ہیں۔
عید کے دن اللہ سبحانہ تعالیٰ فرشتوںسے پوچھتا ہے کہ اس مزدور کا کیا حق ہے جس نے اپنی مزدوری خلوص و اعتقاد سے پوری کی؟ فرشتے کہتے ہیں کہ ایسے مزدور کا حق ہے کہ اس کو پوری اجرت دی جائے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تم گواہ رہنا میں ان روزہ داروں کو اپنے خاص جوار رحمت سے اجر و انعام عطا کروں گا۔اس کے حقدار وہ تمام لوگ ہوں گے، جنھوں نے اعتقاد اور خلوص کے ساتھ روزے رکھے اور عبادتیں کیںاور آخری عشرے میں قیام اللیل کا حق ادا کیا اور شب قدر کو تلاش کیا۔بے شک اللہ کا خاص انعام روزہ دار کے لیے تمام دوسرے انعامات سے اعلیٰ اور بیش قیمت ہوگا۔
عید کے دن نمازوں میں کوتاہی، لہو ولعب جیسے اعمال اللہ کے انعامات اور اس کی خوشنودی کو کھو دینے کا سبب بن سکتے ہیں۔ لہٰذا رمضان کی تربیت اور عبادت کے مزاج کو ضائع نہ ہونے دیں، جو پورے مہینے کی محنت اور تربیت کے بعد اللہ کے حکم سے بنا ہے۔
رمضان میں افطار و سحری میں اسراف نہ کریں، نہ عید کے موقع پراسراف کے مرتکب ہوں، کیوں کہ اللہ فضول خرچی کو پسند نہیں کرتا، اللہ حد سے نکل جانے والے کو پسند نہیں کرتا۔
فطرہ کی ادائیگی کا اہتمام کریں۔ یہ روزوں میں کمی بیشی کا کفارہ ہوتا ہے۔ فطرہ ہر صاحب نصاب پر فرض ہے، گھر کے ہر فرد بشمول بچوں اور نومولو دبچے تک کا فطرہ ادا کرنا فرض ہے۔
فطرے کی ادائیگی کے علاوہ بھی عید کے دن غریبوں اور مسکینوں کو بھی اپنی عید میں شریک کریں۔ کپڑے سلوانے سے لے کر ہر قسم کا مالی تعاون کریں تاکہ وہ بھی ہمارے ساتھ عید کی خوشیاں سمیٹ سکیں۔
رمضان کا مہینہ اتنا اہم اور نادر موقع ہے، جس کا اندازہ صرف اللہ کے نیک بندے ہی کرسکتے ہیں، جو سال بھر اس مہینے کا انتظار کرتے ہیں اور اس مہینے کے اختتام پر دل آزردہ ہوجاتے ہیں۔ اس وقت جب کہ عید کا اعلان ہورہا ہوتا ہے اور ہر طرف خوشی کا ماحول ہوتا ہے، اللہ کے یہ نیک بندے اللہ کی بارگاہ میں گزارش کررہے ہوتے ہیں کہ اے اللہ ہم سے اس مہینہ کا حق ادا کرنے میں جو کمی رہ گئی ہو اس کو معاف کردے اور اس کو اپنے جواررحمت سے پُر کردے اور رحمتوں، برکتوں اور انعام و اکرام کا یہ مہینہ دوبارہ عطا کرنے کی التجا کرتے ہیں۔ اللہ مجھے اور آپ کو بھی ایسا سوز عطا فرمائے اور رمضان کی اہمیت کا احساس ہمارے اندر بھی اجاگر کردے، جس میں اس مہینے سے استفادے کی خوشی کے ساتھ اس سے بچھڑنے کا شعور ہمیں اشکبا ر کردے۔
٭٭٭

Comments are closed.