Baseerat Online News Portal

تعلیم نو بالغاں پروگرام اور ملحقہ مدارس: ایک تعارف

تحریر: محمد وجہ القمر 7654746192
تعلیم و تعلم کی اہمیت سے کون انکار کر سکتا ہے بلکہ ہر دور اور ہر زمانہ کے تعلیمی فلسفہ پر ماہرین نے مثبت تبدیلیوں کے ذریعہ طلبا و طالبات کی تعلیمی ساخت کو بہتر بنانے کی کوشش کی ہے۔ اسی طرح کی کوشش محکمہ اقلیتی فلاح بہار سرکار، بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ پٹنہ اور اقوام متحدہ کا ادارہ یو این ایف پی اے(UNFPA) کے اشتراک سے تعلیم نوبالغاں کے تعلق سے تقریبا پچھلے تین سالوں سے ملحقہ مدارس میں کامیابی کے ساتھ انجام دی جارہی ہیں۔ یہ تعلیمی پروگرام ملحقہ مدارس کے تئیں بہار سرکار کا ترجیحی پروگرام ہے۔ بہار سرکار کی جانب سے محکمہ اقلیتی فلاح اور بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ پٹنہ اس پروگرام کی سرپرستی کر رہی ہے تو وہیں اقوام متحدہ کا ادارہ یو این ایف پی اے اس پورے پروگرام کو بہتر طریقے سے زمینی سطح پر لاگو کرنے میں تکنیکی مدد فراہم کر رہا ہے جب کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی نے اس پروگرام کے لئے ٹریننگ ماڈیول تیار کیا ہے جس کے تحت ہر مدرسہ کے متعینہ اساتذہ اور صدر مدرسین کے ساتھ ساتھ ٹرینرس کے لئے تربیتی پروگرام انجام دیا جاتا رہا ہے۔ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسیٹی حیدرآباد نے اس پروگرام کو ملحقہ مدارس میں نافذ کرنے کے لئے اپنا بھرپور تعاون پیش کر رہی ہے۔ اس پروگرام کے نفاذ میں پانچ اداروں کا اہم کردار رہا ہے جس میں مدرسہ بورڈ، محکمہ اقلیتی فلاح کے نمائندے و افسران، جامعہ ملیہ اسلامیہ، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسیٹی اور یو این ایف اے کی متعینہ ٹیم شامل ہے۔ اس پروگرام کے نفاذ کا خاکہ کچھ یوں بنایا گیا کہ سبھی ملحقہ مدارس میں تعلیم نوبالغاں پروگرام مکمل طور پر نافذ ہوسکے اسی وجہ سے ہر چالیس مدرسہ پر ایک مدرسہ ریسورس سینٹر (مرکز مدرسہ) کا قیام کیا گیا یعنی پورے بہار میں تقریبا پچاس مراکز قائم کئے گئے تاکہ مدارس، اساتذہ، طلبا و طالبات کے علاوہ والدین، عوامی شراکت، دانشوران، منتظمہ کمیٹی اور دیگر سرکاری اسکیموں کی واقفیت کے ساتھ ساتھ کیئریر کاؤنسلنگ، تخلیقی صلاحیتوں کو ابھارنا جیسے اہم تربیتی پروگرام کو مینیجمنٹ انفارمیشن سسٹم سے جوڑ کر پروگرام کے نفاذ کو کامیاب بنایا جا سکے۔
ٹریننگ ماڈیول کے ذریعہ ہر مدرسہ کے دو اساتذہ کی سات روزہ ٹریننگ کے ذریعہ انہیں طلبا و طالبات کی تعلیمی روش کو فعال و متحرک کرنا مقصود تھا جس کی وجہ سے ٹریننگ سے حاصل ہونے والی سیکھ کو طلبا کے اندر اسی انداز میں منتقل کیا جائے جیسا کہ انھوں نے تربیتی پروگرام میں سیکھا ہے۔ دراصل اس ٹریننگ ماڈیول کو ملک کے مذہبی ادارے اور علماء کرام کی مدد سے وسطانیہ سطح کے طلبا و طالبات کے لئے تیار کیا ہے جس میں مختلف قسم کے موضوعات کا احاطہ کیا گیا ہے تاکہ اس کے ذریعہ بچوں کو کھیل کود اور دیگر سرگرمیوں کے ذریعہ زندگی کی مہارتوں کو فروغ مل سکے اور ہر سرگرمی کے بعد قرآن و حدیث کا تذکرہ بچوں کی اسلامی فکر کو پروان چڑھانے میں معاون ہوتا ہے۔ ممکن ہے اسی طرح کا ماڈیول فوقانیہ سطح کے بچوں کے لئے بھی منظر عام پر آئے۔
اس طرح سے مدارس کے معیار تعلیم کو بہتر بنانے اور اپنے وقار و تشخص کو بلند کرنے کے لئے مسلسل مختلف ٹریننگ پروگرام کا انعقاد ہوتا رہا ہے جو بہار کے لئے خصوصی اور ملک ہندوستان کے دیگر صوبوں کے لئے عمومی طور پر تعلیمی میدان میں انقلابی قدم تصور کیا جا سکتا ہے جس سے عصر حاضر کے درپیش چیلینجز کو سمجھنے اور اس کے تقاضوں کو پورا کرنے میں مدد ملے گی اور اس کے ساتھ ہی مدارس کے روشن و تابناک تاریخ کو پھر سے بحال کرنے کا موقع ملے گا نیز بہار میں ملحقہ مدارس کی گرد آلود شبیہہ کو شفافیت حاصل ہوگی۔ (جاری)

Comments are closed.