Baseerat Online News Portal

کل عید ہے …

 

شکیل رشید ( ایڈیٹر ، ممبئی اردو نیوز )

 

رمضان المبارک کا آج آخری دن ہے ، آنے والے کل کو عید ہے ۔ عید اللہ رب العزت کے انعام کا دن ہے ، خوشیوں کا دن ہے ، اپنوں سے ملنے جلنے کا دن ہے ۔ اور لوگوں کو اپنی خوشیوں میں شریک کرنے اور لوگوں کی خوشیوں میں شریک ہونے کا دن ہے ۔ تیس روز کے روزے مکمل ہونے کا انعام ، اللہ رب العزت یقیناً لوگوں کو بخش کر دے گا ، یہ یقین رکھنا چاہیے ، یہ اللہ کا وعدہ بھی ہے ۔ لیکن اس کی ایک شرط بھی ہے ؛ اللہ کے بتاے ہوے طریقے کے مطابق رمضان کے ایّام گزارنا ۔ سوال یہ ہے کہ کیا اللہ رب العزت کے بتاے ہوے طریقے کے مطابق رمضان المبارک کے ایّام گزارے گیے ہیں یا گزرے ہیں ؟ اور کیا اب رمضان کے بعد کے دن اسی طرح سے گزریں گے جیسے کہ رمضان کے دن گزرے ہیں ؟ مسلمانوں کو رمضان کے ایّام اس لیے دیے گیے تھے کہ وہ اپنے طورطریقے تبدیل کرلیں ، اپنے اخلاق بلند سے بلند کر لیں ۔ مسلمان غور کریں کہ کیا ان کے طور طریقے بدلے ہیں ؟ کیا ان کے اخلاق بلند سے بلند ہوے ہیں ؟ اور غور کرنے کے بعد اگر وہ محسوس کریں کہ رمضان المبارک کے مقدس ایّام بھی ان کے اندر کوئی تبدیلی نہیں لا سکے ہیں ، تو ندامت اور شرمندگی سے اپنے سروں کو اللہ رب العزت کے آگے جھکا دیں ، گڑگڑا کر معافیاں مانگیں ، عزم کریں کہ وہ اپنی کوتاہیوں اور اپنی خامیوں کو دور کریں گے ، اللہ بڑا معاف کرنے والا ہے ۔ رمضان المبارک کا سب سے بڑا سبق یہی ہے ؛ گناہ پر احساسِ ندامت و شرمندگی ، اللہ کا ڈر اور اس سے معافی کی طلب ۔ عید کا دن ، عید کی خوشیاں ان ہی احساسات کا انعام ہیں ۔ آج روزے کا مہینہ ختم ہو رہا ، کل عید ہے ، اس روز یہ لازمی ہے کہ ہر اس شخص کا اور ہر اس پریوار کا جو اپنی غربت کی وجہ سے عید کی خوشیاں منانے سے محروم رہتے ہیں ، خیال رکھا جاے ۔ مسلم معاشرے میں ’ قطع تعلق ‘ کی شکل میں ایک بڑا گناہ دَر آیا ہے ، بیٹا ، بیٹے ، بیٹیاں یا بیٹی اپنے والدین سے یا والدین اپنے بچوں سے ناراض ہیں ، بھائی بھائی سے یا بہنوں سے یا بہنیں بھائی یا بھائیوں سے ناراض ہیں ، خونی رشتوں میں ایک انتہائی نفرت بھری دراڑ پڑی ہوئی ہے ! اللہ ’ قطع تعلق ‘ کی ایسی حرکتوں کو اور ’ قطع تعلق ‘ کرانے کی ایسی کوششوں کو ناپسند کرتا ہے ، اور اس پر سخت ترین عذاب کی تنبیہ کرتا ہے ، لیکن اس تنبیہ کو لوگ جانتے بوجھتے نظرانداز کرتے ہیں ! یاد رہے اللہ کی گرفت بہت سخت ہوتی ہے ، اور گرفت ہونا ہی ہے ، اس سے مفر نہیں ہے ۔ عید کے دن نہ جانے کتنے رشتے دار صرف نفرت اور عداوت کے سبب ایک دوسرے سے ملنے سے محروم رہ جاتے ہیں ، اور کتنے ہی رشتے دار اپنے امیر رشتے داروں کی جانب سے نظرانداز کیے جانے یا ٹھکراے جانے کے سبب عید نہیں منا پاتے ہیں ۔ کل عید ہے ، کل لوگ اپنے ناراض رشتے داروں سے ضرور ملیں کہ اللہ اس سے خوش ہوگا ، اگر ان میں سے کوئی غریب ہے تو امیر رشتے دار اس کی مدد کریں ، اللہ اس کی دولت میں مزید اضافہ کرے گا ۔ کل ان غریبوں کو بھی یاد رکھیں جن سے کوئی رشتہ نہ ہو ، ان کے لیے ، اان کے بچوں کے لیے کچھ خرچ کریں ، پڑوسیوں سے مل کر انہیں اپنی خوشیوں میں شامل کریں ، چاہے یہ پڑوسی غیر مسلم ہی کیوں نہ ہوں ۔ نفرت کے اس ماحول میں اپنے غیر مسلم دوستوں اور پڑوسیوں کے ساتھ محبت کا ، میل ملاپ کا اور یگانگت کا اظہار کریں ، انہیں بتائیں احساس دلائیں کہ مسلمان کسی سے نفرت نہیں کرتے ، ہر کسی سے ملتے جلتے ہیں اور اپنے تہواروں میں سب ہی کو شریک کرتے ہیں ۔ یقیناً محبت بانٹیں گے تو محبت ملے گی ، ماحول بدلے گا ، اور ملک امن کا گہوارہ بنے گا ۔ کل عید ہے ، عید منائیں ، خوش ہوں اور اپنی خوشیوں میں سب کو شریک کریں ۔

Comments are closed.