Baseerat Online News Portal

عالم عرب میں سودی کاروبار کا جنون

عارف عزیز (بھوپال)
دنیا کے مسلمان اِس مغالطہ میں تھے کہ خلیج کے اسلامی ممالک سود کی لعنت سے پاک ہوں گے، لیکن یہ جان کر ہم حیران ہیں کہ وہ تو سر سے پیر تک سود کی لعنت میں گرفتار ہیں، کیونکہ خلیجی حکومتوں نے اپنا بیشتر سرمایہ امریکی بینکوں میں جمع رکھا ہے۔ صرف کویت کے ۱۵۵ ملین ڈالر وہاں جمع ہیں۔ سعودی عرب، امارات اور قطر کا بھی زیادہ تر محفوظ سرمایہ امریکہ اور یورپ کے بینکوں میں ہے۔ اس سرمایہ پر سود کی رقم اس حد تک مل جاتی ہے کہ ملکی بجٹ کا ۸۰ فیصد حصہ صرف سودی رقم سے پورا ہوتا ہے، گویا خلیجی عرب ممالک میں جو ترقیاتی کام ہوئے ہیں، سڑکوں، ہسپتالوں، تعلیمی اداروں اور محلات کی تعمیر، سامان ضرورت اور اشیائے زیبائش یا جدید ترین آلات یہ سب سود کی مرہون منت ہیں۔ یہ ممالک اپنے سرمائے کو دنیا کے ایسے بینکوں میں لگاتے ہیں جہاں زیادہ سے زیادہ سود ملتا ہے۔ سودی بینکوں کے مقابلے میں پچھلے دس سال سے اسلامی بینکوں کا قیام بھی عمل میں آرہا ہے اور نیک اور رزق حلال کے خواہش مند حضرات نے اپنا سرمایہ اسلامی بینکوں میں جمع کر رکھا ہے۔ مگر سودی بینکوں اور عرب ساہوکاروں کی طرف سے ان بینکوں کی مخالفت کی جاتی ہے۔ عراق کے کویت میں غیر سودی بینک کو گزشتہ دنوں نشانہ بنا کر اس کا خوب مذاق اڑایا گیا۔ دوسرے الفاظ میں اسلامی احکام اور قرآنی آیات کی تضحیک کی گئی اور شکوک و شبہات پھیلا کر اس بینک کو بند کرانے کی کوشش ہوئی۔ خود حکمراں خاندان (ال صباح) کے افراد بھی پس پردہ اس مہم میں شامل تھے۔ کویت کے مالی اسکینڈل سے جسے ’’سوخ المناخ‘‘ کہتے ہیں، لوگ واقف نہیں۔ عالمی پریس میں یہ اسکینڈل تفصیلات کے ساتھ چھپ چکا ہے۔ چند کویتی سرمایہ داروں نے مل کر ایک کاغذی کمپنی قائم کی اور پھر اس کے حصص کی خرید و فروخت سے سودی منافع کمایا گیا۔ سودی کاروبار کی ایسی قبیح شکل کو عوام میں رواج دیا گیا، لیکن سودی کاروبار کئی گھرانوں کی تباہی کا باعث بنا اور لوگ کنگال ہوگئے۔ سودی کاروبار کی اسی لعنت سے تیل کی دولت سے مالا مال خلیجی ملک کویت کا خزانہ خالی ہوتا جارہا ہے۔ اس کے وزیر خزانہ نے خبردار کیا ہے کہ نومبر میں سرکاری ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے سرکار کے پاس رقوم نہیں ہوں گی۔ وزیر خزانہ نے اس مالی خسارے پر قابو پانے کے لئے کویتی پارلیمان سے رجوع کیا ہے اور وہ قرض کے حصول کے لئے ایک قانون کی منظوری چاہتے ہیں، جس کے تحت آئندہ دس سال کے دوران حکومت ۲۰ ارب دینار قرض حاصل کرسکے۔ وزیر خزانہ کی قرضہ لینے کے لئے قانون کی وکالت سے دو روز قبل ہی یہ خبر سامنے آئی تھی کہ کویت کے بجٹ خسارے کا حجم بڑھ گیا ہے۔ اور ۲۱-۲۰۲۰ء کے مالی سال میں اس کی مالیت ۱۴؍ ارب دینار ہوجائے گی۔ کاش! خلیجی ممالک سودی لین دین کے ذریعہ اللہ اور اس کے رسول سے اعلان جنگ کے بجائے قرآنی احکامات پر من و عن عمل پیرا ہوجائیں۔ یہی ان کے مسائل کا حل ہے۔

Comments are closed.