Baseerat Online News Portal

ماہ ِ رمضاں ختم ہوا، خالقِ رمضاں باقی ہے

فاروق عبداللہ ندوی

دوحہ قطر

ایسا لگتاہے کل کی بات ہے ، اُمّتِ مسلمہ کے چھوٹے بڑے ہر شخص ایک دوسرے کو مقدس مہینہ کی آمد پر مبارک بادی کا تحفہ پیش کررہا تھا، اپنے ہمراہ ذخیرہٴ حسنات اور انوار وبرکات کا فصلِ بہاراں لئےہوئے مہینوں کا سرداررمضان المبارک کے لئے چشمِ راہ بنا ہواتھا، اس بہارِ جاں فزا میں نازل ہونے والی ابرِ رحمت کی خوشخبری سنا رہاتھا لیکن اب ایسا محسوس ہوتا کہ پلک جھپکتے ہی یہ مہمان ہم سے رخصت ہوگیا ، سحری کے پُرنور لمحات اور افطاری کی بابرکت ساعات اب ہمیں الوداع کہہ گئی۔جب ہمارے گھر کوئی ایسا مہمان آئے جو منبع الخیر اور سرچشمہٴ رحمت ونعمت ہو تو اس کے بچھڑنے کا غم عین فطرت ہے۔

اس ماہِ صیام میں نہ جانے کتنے گنہگار بندوں نے اپنی روح کو آلودگی سے پاک رکھا ، فسق وفجور کی نجاستوں سےخود کومحفوظ رکھا ، کتنے ایسے بندہ ٴ خدا تھے جن کا نام جہنمیوں کی فہرست میں درج ہو چکا تھا لیکن محض فضلِ خدا ان کو آتشِ دوزخ سے خلاصی نصیب ہوئی،اب یہ ماہِ مبارک اپنے تمام تر خیرات و حسنات کے ساتھ سال بھر کے لئے ہم سب کو خدا حافظ کہہ گیا ، بڑی خوش قسمت ہیں وہ لوگ جنہوں نے ایمان و احتساب کے ساتھ دنوں میں روزہ رکھا اور راتوں میں تروایح وتہجد کا اہتما م کیا ، بہت ہی کامیاب ہیں وہ بندے جو اپنے قلب وقالب اور جسم و روح کےساتھ اللہ کی طرف متوجہ رہے اور اللہ تعالٰی کا قرب حاصل کیا ، اپنے ناپسندیدہ خواہشات نفس کی لہروں اور برُے اعمال کی گندگیوں سے دور رہا ، تطہیر ذات اور تزکیہٴ نفس حاصل کرنے کے لئے کوشاں رہا ، اپنی سیرت و اخلاق اور گفتار و کردار کو سنوارتا رہا ،یقیناً ہربندہٴ مومن رمضان المبارک کی ان سعادتوں کی حصولیابی کے لئے توفیقِ الہٰی پر مبارکباد کے مستحق ہیں۔

رمضان ختم ہونے کے بعد ہمیں یہ نہیں سمجھنا چاہیئے کہ اب ہم آزاد ہیں جو چاہیں کریں ،ہر گز ہرگز ایسا نہیں،روزے دو طرح کے ہیں ، ایک رمضان کا روزہ اور دوسرا اسلام کاروزہ، رمضان کے روزے ہم نے مکمل کرلئے اب ہمیں اسلام کے روزے کا خیال رکھنا ہے ، مسلمان جب سے بالغ ہوا اس دن سے آفتابِ عمر کے غروب ہونے تک اس پر اسلام کے روزے کی حفاظت لازم ہے ، جس طرح رمضان کے روزے کے احکام وپابندیاں ہیں اسی طرح اسلام کے روزے کے بھی تقاضے ہیں، توحید کامل کی پاسداری کرنا ،پنج وقتہ نمازوں کی پابندی کرنا ، قیامت اور یومِ آخرت پر ایمان رکھنا ، آپ ؐ کے بارے میں خاتم النبین کا عقیدہ رکھنا ،ایک دوسرے کا تعاون کرنا ، آپسی ہمدردی وغمخواری کو رواج دینا، اوردیگر جملہ احکام وعبادات پر عمل کرنا اور اسوہ ٴ رسول ؐ کو اپنی زندگی کے ہر شعبہ میں آئیڈیل بنانا اسلام کے روزے کا اہم تقاضے ہیں ۔

نفاق وریا ، بغض و حسد، جھوٹ و فریب، دلآزاری وستم ظریفی، سبّ وشتم ، ظلم و زیادتی ،حرام خوری، سودخوری، رشوت ستانی، ، فحاشی و عریانی ،شراب نوشی ، غیبت وچغلخوری ،تہمت و بہتان تراشی ، ،شادی بیاہ اور دوسرے مواقع پر اسراف وفضول خرچی، بدعات و خرافات جیسے گناہوں اور فتنوں سے اجتناب کرنا اسلام کے روزے کا اہم مطالبہ ہے ، واٹساپ ،یو ٹیوب ، فیسبوک ، ، ٹک ٹاک ، اورانٹر نیٹ کی گندگیوں سے جسطرح ہم رمضان میں بچے رہے اسلام کے روزے کا تقاضہ ہے کہ رمضان بعد بھی اس سے دور رہیں ، تاکہ ہماری ضیافت و افطار کل قیامت کے دن آپ ؐ کے ہاتھوں جامِ طہور ، اور آب ِ کوثر سٍے نصیب ہو ، جب آپؐ کی دیدار ہو تو ہمیں اپنے اعمال بد کی وجہ سے شرمندہ نہ ہونا پڑے ۔

بے شک رمضان کا مہینہ ختم ہوگیا لیکن خالقِ رمضان ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ باقی رہے گا۔ہم رمضان المبارک میں جس مجاہدانہ زندگی کے خوگر ہوگئے تھے جن نیکیوں کے عادی ہو گئےربّ کریم ہمیں اس پر استقامت اختیار کرنے کی توفیق عطا کرے۔

 

فاروق عبد اللہ ندویؔ

دوحہ قطر

9/اپریل 2024ء

Comments are closed.