Baseerat Online News Portal

تالی بجانے کی شروعات بہار سے ہوئی۔۔۔!

نازش ہما قاسمی
جی صحیح پڑھا آپ نے۔۔۔دونوں ہاتھوں کو ایک دوسرے پر مارنے سے جو آواز پیدا ہوتی ہے اسے تالی کہتے ہیں اور یہی عمل اگر کئی افراد ایک ساتھ کریں تو اسے تالیوں کی گڑگڑاہٹ کہا جاتا ہے۔ “بعد از فراغتِ فرعون از قضاء حاجت در جنگل” جب اس “حاجت” سے کھینی کی پیداوار ہوئی تو بہار کے ایک شخص نے مصر سے سمستی پور اور دربھنگہ ضلع میں اس انوکھے پودے کو لاکر اگایا جب پودا تیار ہوگیا تو دیوار سے چونا نکال کر اسے کھانا شروع کردیا۔ دھیرے دھیرے کھینی کھانے کا عمل بہار سے ہوتا ہوا پورے ہندوستان میں پھیل گیا اور لوگ کھینی خور ہوگیے۔
خیر بات چل رہی تھی تالی کی شروعات بہار سے ہوئی تو وہ یوں کہ بہار کے قدیم بادشاہ ایک پروگرام سے خطاب کررہے تھے لیکن وہاں موجود کسی کو بھی بات سمجھ نہیں آرہی تھی اتنے میں ایک بندہ جو کھینی رگڑ رہا تھا اس نے چونا پھٹکنے کے لیے اپنے ہاتھوں پر مارا تو اس سے ایک نشیلی آواز پیدا ہوئی جو بادشاہ کو بہت بھلی لگی ساتھ ہی اس کے وزیروں کو بھی اچھا لگا، اس شخص نے دوبارہ چونا جھٹکنے کے لیے ہاتھ پر ہاتھ مارا تو اس کے ساتھ پوری محفل نے اس عمل کو دہرا دیا سبھی کے ایک ساتھ دہرانے کی وجہ سے محفل تالی زار ہوگئی اور اس سے سماں بندھ گیا، بادشاہ بہت پرجوش ہوگیا ،اس نے تالی بجانے کی شرط پر تمام بہاریوں کے لیے کھینی فری کردی۔
تالی بجانے کا عمل بہار میں آج بھی بہت زیادہ رائج ہے حالیہ الیکشن میں بھی تالی کا عمل بہت دہرایا جارہا ہے۔ آپ کی نظر سے کئی ویڈیو گزری ہوگی کہ بہاری عوام گجراتی، ملیالم اور مراٹھی زبان بولنے والوں کو بھی اچھے سے سن کر تالیاں بجارہے ہیں بھلے انہیں ووٹ دینا ہو یا نہ دینا ہو۔

Comments are closed.