Baseerat Online News Portal

حج، کیوں اور کیسے کریں؟ (پہلی قسط) مولانابدیع الزماں ندوی قاسمی چیرمن انڈین کونسل آف فتویٰ اینڈ ریسرچ ٹرسٹ بنگلور ، کرناٹک

حج اسلام کا ایک رکن ہے اور ہر استطاعت والے مسلمان پر زندگی میں ایک بار فرض ہے، ارشاد الٰہی ہے:

’’اور لوگوں کا یہ حق ہے کہ جو بیت اللہ تک پہنچنے کی استطاعت رکھتا ہو وہ اس کا حج کرے اور جو اس حکم کی پیروی سے انکار کرے گا تو اللہ تمام دنیا والوں سے بے نیاز ہے۔‘‘

(آل عمران: 79)

ارشاد نبوی ہے:

’’لوگو! تم پر حج فرض کیا گیا ہے، لہٰذا حج کرو۔‘‘ (مسلم)

نیز فرمایا:

’’اسلام یہ ہے کہ تم گواہی دو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بیشک محمدؐ اللہ کے رسول ہیں اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور رمضان کے روزے رکھو اور بیت اللہ کا حج کرو اگر وہاں تک پہنچنے کی استطاعت رکھتے ہو۔‘‘ (مسلم)

حج زندگی میں صرف ایک مرتبہ فرض ہے، اس سے زیادہ کی توفیق ہو تو نورعلی نور، لیکن پہلے حج کے سوا بقیہ سب حج نفلی ہوں گے۔ چنانچہ حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

لوگو! اللہ نے تم پر حج فرض کیا ہے۔‘‘ یہ سن کر حضرت اقرع بن حابسؓ کھڑے ہو گئے اور عرض کیا: ’’یا رسول الله صلی الله علیہ وسلم ! کیا ہر سال؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں ہاں کہہ دیتا تو (ہر سال کے لئے) واجب ہو جاتا اور اگر واجب ہو جاتا تو تم نہیں کر پاتے، نہ استطاعت رکھتے۔

حج ایک بار فرض ہے جو اس سے زیادہ کرے وہ نفل ہے۔ (احمد، نسائی، دارمی)

حج مبرور:

حج مبرور کی بڑی فضیلت ہے،

رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا ارشاد ہے:

’’حج مبرور کا ثواب جنت ہی ہے۔‘‘

(بخاری و مسلم)

حج مبرور وہ حج ہے جس میں حاجی سے گناہ نہ ہو اور تمام کام سنت کے مطابق ادا ہوئے ہوں، نیز حضرت جابررضی الله عنہ کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا گیا: ’’حج مبرور کیا ہے؟‘‘ آپ صلی صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کھانا کھلانا اور اچھی بات کرنا‘‘ (احمد، طبرانی، ابن خزیمہ وغیرہ)

حج مبرور کے اعمال میں بڑی ریاضت اور بے انتہا اخلاقی قوت کا مظاہرہ ہوتا ہے جس کا مشاہدہ حج میں کیا جاتا ہے۔

حج تمام گناہوں کا کفارہ ہے:

رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا ارشاد ہے:

’’جو اللہ کے لئے حج کرے اور اس میں جماع اور دواعئ جماع اور فسق و فجور سے بچے تو وہ گناہ سے ایسا پاک ہو کر لوٹتا ہے جیسا ماں کے پیٹ سے دنیا میں بے گناہ آیا تھا۔‘‘

(بخاری، مسلم)

حج بڑا مبارک عمل ہے‘ اس لئے اس کے فضائل بھی بہت ہیں‘ یہاں حج کے فضائل کی احادیث کا ترجمہ و خلاصہ درج کیا جاتا ہے:

۔۔۔ ایمان اور جہاد کے بعد سب سے افضل عمل حج مبرور ہے۔ (بخاری و مسلم)

۔۔۔ حج مبرور کا ثواب جنت ہی ہے۔

(بخاری و مسلم)

۔۔۔ حج پچھلے گناہوں کی معافی کا ذریعہ ہے۔ (مسلم)

۔۔۔ سچا حاجی حج کے بعد اس طرح گناہوں سے پاک ہو کر واپس ہوتا ہے جیسے اسی دن پیدا ہوا ہے۔ (بخاری و مسلم)

۔۔۔ بوڑھے، کمزور مرد اور عورت کا حج و عمرہ جہاد کے برابر ہے۔ (نسائی)

۔۔۔ حج اور عمرہ فقر و فاقہ اور معصیت کو اس طرح ختم کر دیتے ہیں جس طرح بھٹی لوہے، سونے اور چاندی کے میل کو ختم کر دیتی ہے۔ (ترمذی)

۔۔۔ بیت اللہ کی طرف حاجی اور اس کی سواری کا اُٹھنے والا ہر قدم حاجی کے ایک گناہ کو مٹاتا ہے اور ایک درجہ بلند کرتا ہے۔ (بیہقی)

۔۔۔ حج اور عمرہ کرنے والے لوگ اللہ کے مہمان ہیں‘ اللہ کی دعوت پر بیت اللہ آتے ہیں جب یہ دُعا مانگیں گے اللہ قبول کرے گا۔ (نسائی)

۔۔۔ حاجی کی دُعا اپنے حق میں قبول ہوتی ہے اور جس کے لئے حاجی دُعا کرے اس کے لئے بھی قبول ہوتی ہے۔ (مستدرک حاکم)

۔۔۔ حج اور عمرہ کی راہ میں مرنے والوں کو قیامت تک حج اور عمرہ کا ثواب ملتا رہے گا۔ (ابویعلیٰ)

۔۔۔ حج کی راہ میں مرنے والا حاجی حشر کے میدان میں احرام کے اندر لبیک کہتا ہوا اٹھے گا۔ (بخاری و مسلم)

۔۔۔ حج کا ثواب تکلیف اور خرچ کے مطابق ملتا ہے۔ (مستدرک حاکم)

۔۔۔ ماہ رمضان میں عمرہ حج کے برابر ہے۔ (بخاری و مسلم)

Comments are closed.