حضرت مولانا کاکا سعید عمریؒ علم وعمل کے پیکر، اتحاد کے داعی اور اسلام کےایسے دردمند مبلغ تھے ، جنھوں نے کبھی اپنی دعوتی محنتوں کی کوئی تشہیر نہیں کی

حیدرآباد (پریس نوٹ)

——————————-

حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے معروف عالم دین حضرت مولانا کاکا سعید عمریؒ کی وفات پر گہرے رنج کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایک مثالی شخصیت تھے، وہ علم وعمل کا حسین امتزاج تھے، انھوں نے تعلیم کے میدان میں بڑی محنت کی، ان کے زیر اہتمام جامعہ دارالسلام عمرآباد کو بڑی ترقی حاصل ہوئی، اس جامعہ کا بنیادی مقصد دینی اور عصری تعلیم کا امتزاج اور مسلک ومشرب کی سطح سے اوپر اٹھ کر دین اور علم دین کی خدمت کرنا ہے، انھوں نے ہمیشہ اپنے آپ کو اسی راہ پر قائم رکھا اور اس سلسلے میں انتہا پسند نقطۂ نظر رکھنے والے حضرات کی کوئی پرواہ نہیں کی، ان کی زندگی کا ایک اہم پہلو برادراان وطن میں دعوت اسلام کا کام تھا، انھوں نے جامعہ دارالسلام کے بعض نو مسلم فضلاء کے ذریعہ تبلیغ اسلام کے کام کو ایک تحریک بنا دیا اور اہم بات یہ ہے کہ ہمیشہ تشہیر اور کریڈٹ حاصل کرنے سے گریز کیا، ملک بھر میں ان کی اس داعیانہ کوشش کا فیض پہنچا، انھوں نے اس حقیر کو جامعہ کے کئی سالانہ جلسوں میں صدارت کا اعزاز بخشا اور ہم نے دیکھا کہ ہمیشہ انھوں نے جامعہ کے ذمہ دار کی حیثیت سے فضلاء کو اسی موضوع کی طرف توجہ دلایا، وہ اتحاد ملت کے بہت طاقت ور داعی تھے، وہ اپنی نجی مجلس اور عوامی محفل دونوں میں اتحاد ملت کے نقیب تھے، وہ اس وقت آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سنیئر نائب صدر تھے اور بورڈ کی تمام تحریکوں میں پوری دلچسپی کے ساتھ شریک رہتے تھے، ان کی وفات یقیناََ ملت اسلامیہ کے لئے بڑا حادثہ ہے، ضرورت ہے کہ علماء اور قائدین ان کی زندگی سے اعتدال وتوازن اور جذبۂ اتحاد کا سبق حاصل کریں، دعاء ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور بلند درجات سے نوازے۔

Comments are closed.