ہو گئے وہ خفا بات ہی بات میں

غزل
از قلم: اسما کرن
ہو گئے وہ خفا بات ہی بات میں
جانے کیا کہہ دیا ہم نے جذبات میں
رکھ دیا میں نے دل اسکے ہی ہاتھ میں
کس قدر عاجزی ہے ، مری ذات میں
رازِ دل یہ سنبھالا تھا، ہم نے بہت
ہم سے چھپ نا سکا، اِس ملاقات میں
وقت تھا سخت اور آزمائش کڑی
کوئی اپنا نہ تھا ایسے حالات میں
مجھکو اپنا بنا لے تُو ، اک حاشیہ
تُو جو پلٹے تو، رک جائے صفحات میں
رخ ابھی ہے کہاں ، منزلوں کی طرف
دل ہے الجھا ابھی کچھ سوالات میں
میرا بن جائے تُو ، اور کیا چاہیے
دے دوں یہ زندگی، تجھکو خیرات میں
یا خدا مجھ پہ کردے تو کچھ تو کرم
مانگتی ہوں دعا یہ عبادات میں
پڑگئی عشق میں اب ہے "اسماء کِرن ”
جاۓگی جان ، لگتا ہے سوغات میں
#اسماءکِرن
Comments are closed.