بنگلہ دیش بحران:سابق وزیراعظم خالدہ ضیاء کے بینک کھاتے بحال کرنے کا حکم

بصیرت نیوزڈیسک
بنگلہ دیش میں گزشتہ روز ٹیکس حکام نے ملک کی سابق وزیر اعظم اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کی رہنما خالدہ ضیا کے بینک اکاؤنٹس کو بحال کردینے کا فیصلہ کیا۔ واضح رہے کہ سن 2007 میں اس وقت کی حکومت نے ان کے تمام بینک اکاؤنٹس کو سیل کرنے کا حکم دیا تھا۔
اس سلسلے میں نیشنل بورڈ آف ریونیو (این بی آر) کے سینٹرل انٹیلیجنس سیل (سی آئی سی) کی جانب سے پیر کے روز بنگلہ دیش بینک (بی بی) کو خالدہ ضیا کے تمام بینک اکاؤنٹس کو فعال کرنے کے لیے ایک خط بھیجا گیا۔
حکام کے مطابق این بی آر کے نئے چیئرمین عبدالرحمن خان نے عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس سے مشاورت کے بعد خالدہ ضیا کے بینک اکاؤنٹس کو فعال کرنے کا فیصلہ کیا۔
سن 2007 میں نگراں حکومت کے دور میں سابق وزیر اعظم خالدہ ضیا کے بینک اکاؤنٹس کو سیل کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ بعد میں انہوں نے اپنے وکیل کے ذریعے درخواست کی، تو انہیں اپنے اخراجات چلانے کے لیے ڈھاکہ میں واقع ایک بینک سے ہر ماہ ایک مخصوص رقم نکالنے کی اجازت دی گئی تھی۔
بینک کھاتے کھولنے کا تازہ ترین اقدام ملک میں ایک عوامی بغاوت کے بعد سامنے آیا ہے، جب پانج اگست کو خالدہ کی دیرینہ سیاسی حریف شیخ حسینہ کا تختہ الٹ دیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی بنگلہ دیش میں عوامی لیگ کی 15 سالہ حکمرانی کا خاتمہ ہوا اور نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی قیادت میں عبوری حکومت نے آٹھ اگست کو حلف اٹھایا۔
79 سالہ خالدہ ضیاء کو شیخ حسینہ کے بھارت فرار ہونے کے بعد جیل سے رہا کر دیا گیا تھا۔
خالدہ ضیا مارچ سن 1991 سے مارچ 1996 تک اور پھر جون 2001 سے اکتوبر 2006 تک بنگلہ دیش کی وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دیں۔
اس دوران بنگلہ دیش کے عبوری رہنما محمد یونس نے اپنی حکومت کے پہلے پالیسی خطاب میں ملک میں پناہ حاصل کرنے والی روہنگیا برادری کی حمایت کرنے اور بنگلہ دیش میں کپڑے کی تجارت کو برقرار رکھنے کا وعدہ کیا ہے۔
اتوار کے روز سفارت کاروں اور اقوام متحدہ کے نمائندوں کے سامنے اپنی ترجیحات کا تعین کرتے ہوئے، یونس نے عہد کیا کہ ان کی حکومت’’بنگلہ دیش میں پناہ لینے والے لاکھوں روہنگیا لوگوں کی مدد جاری رکھے گی۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ’’ہمیں روہنگیا کی انسانی بنیادوں پر کارروائیوں اور ان کی اپنے آبائی وطن میانمار میں سلامتی، وقار اور مکمل حقوق کے ساتھ واپسی کے لیے بین الاقوامی برادری کی مسلسل کوششوں کی ضرورت ہے۔‘‘
بنگلہ دیش میں تقریباً 10 لاکھ روہنگیا آباد ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر سن 2017 میں فوجی کریک ڈاؤن کے بعد ہمسایہ ملک میانمار سے فرار ہو کر یہاں پہنچے تھے۔
Comments are closed.