بھارت بند: وکیلوں نے صدر جمہوریہ کو بھیجا میمورنڈم

پسماندہ نہایت پسماندہ اور دیگر پچھڑے طبقات کا ریزرویشن کوٹہ بحال کرنے کا مطالبہ
دیوبند،21؍ اگست(سمیر چودھری؍بی این ایس)
پسماندہ اورنہایت پسماندہ برادریوں کو ملنے والے ریزرویشن میں ترمیم اور چھیڑ چھاڑ کرنے سے ناراض بھارت بند کے اعلان کے تحت آج ملک کے پورے حصوں میں وکلا اور بھیم آرمی نے سڑکوں پر آکر اپنی سخت ناراضگی کا اظہار کیا اور عدالتوں میں اپنے کاموں کو بند رکھا۔ تفصیل کے مطابق دیوبند سول کورٹ کے وکلا ، بھیم آرمی اور بار ایسوسی ایشن نے اپنی شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ایس ڈی ایم کے توسط سے صدر جمہوریہ ہند دہلی کے نام ایک میمورنڈم بھیجا۔ وکلا نے اپنی شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بابا صاحب ڈاکٹر بھیم رائو امبیڈکر کی زبردست جدوجہد کی بدولت او بی سی ، پسماندہ طبقات اورنہایت پسماندہ طبقات کے لئے ہندوستانی آئین کی دفعہ 340 دفعہ 341اور دفعہ 342میں ریزرویشن دینے کا قانون شامل کیا گیا ہے۔ اس ریزرویشن کی بنیاد دفعہ (4) 15و (4) 16میں سماجی اور تعلیمی پسماندگی درج ہے جس کے تحت پسماندہ طبقات کے لئے 15فیصد اورنہایت پسماندہ طبقات کے لئے 7.5فیصد نیز دیگر او بی سی طبقات کے لئے 27فیصد ریزرویشن مقرر ہے۔ اسی اعتبار سے ان سب کو تعلیم اور ملازمتوں میں ریزرویشن دیا جارہا ہے ، لیکن آج تک کسی سرکاری محکمہ میں یہ کوٹہ پورا نہیں کیا گیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ یکم اگست کو عدالت عظمی نے مرکزی حکومت کو احکامات دیئے تھے کہ پسماندہ اور نہایت پسماندہ طبقات کو ملنے والے ریزرویشن کا صوبائی حکومتیں سروے کرائیں اور ان طبقات میں کریمی لیئر کا نفاذ کریں اور ریزرویشن کی درجہ بندی بھی کریں۔ میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ اس حکم نامہ سے پسماندہ اور نہایت پسماندہ طبقات کو کافی نقصان ہوگا اور سماج میں ذات برادری کے نقطہ نظر سے ٹکرائو شروع ہوجائے گا اور آپس میں نفرت اور تعصب پیدا ہوںگے اور ملک کی سالمیت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوںگے اور فیصلہ کے نفاذ کے باوجود مستحق لوگوں کو اس کا فائدہ نہیں پہنچے گا۔ یہی وجہ ہے کہ عدالت عظمی کے فیصلہ سے ان طبقات میںعدم تحفظ پیدا ہوگیا ہے ، لہٰذا ان حالات کے تناظر میں تنظیم کے قومی صدر چندرشیکھر آزاد کی اپیل پر پورے ملک میں پرامن احتجاج کیا جارہا ہے اور میمورنڈم دیئے جارہے ہیں۔ میمورنڈم میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ذات برادری پر مبنی رائے شماری کرائی جائے ۔ پسماندہ ، نہایت پسماندہ اور دیگر مستحق برادریوں کے ریزویشن کوٹہ کو پورا کیا جائے۔ غیرسرکاری محکموں میں بھی ریزرویشن نافذ کیا جائے اور جب تک مذکورہ طبقات کا یہ کوٹہ تمام محکموں میں پورا نہ ہوجائے تب تک اس کوا ٓئین کی 9ویں فہرست میں ڈال دیا جائے اور مطالبات کو منظور کرتے ہوئے ضروری احکامات جاری کئے جائیں۔ میمورنڈم دینے والوں میں رجنیش گوتم ایڈوکیٹ، صوبائی صدر بھیم آرمی، بار ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری بالیشور پرساد ایڈوکیٹ، سدیش پال، ایڈوکیٹ، راکیش آریہ ایڈوکیٹ، شاہ فیصل انصاری ایڈوکیٹ، راشد حسین ایڈوکیٹ ، گوتم سنگھ ایڈوکیٹ، شونند ایڈوکیٹ، ونے کمار ایڈوکیٹ، سشیل کمار ایڈوکیٹ، اوم کمار ایڈوکیٹ ، سنجے کمار ایڈوکیٹ، گلاب سنگھ ایڈوکیٹ، راجیش کمار ایڈوکیٹ، رینو کا ایڈوکیٹ، رشی پال موریہ ایڈوکیٹ ، ستیندر پالی وال ایڈوکیٹ، ورون کمار ایڈوکیٹ اورکرن پال سنگھ ایڈوکیٹ شامل رہے۔
Comments are closed.