اہم پیش رفت:متحدہ عرب امارات نے افغان طالبان حکومت کے سفیر کو تسلیم کر لیا

بصیرت نیوزڈیسک
تیل کی دولت سے مالا مال خلیجی ریاست متحدہ عرب امارات نے بدھ کے روز طالبان کے سفیر کی اسناد کو قبول کر لیا۔ افغانستان کے طالبان حکمرانوں کے لیے یہ اب تک کی سب سے بڑی سفارتی جیت کہی جا سکتی ہے، جنہیں ابھی تک دنیا کی کسی بھی حکومت نے با ضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔
طالبان حکمرانوں نے گزشتہ دسمبر میں بیجنگ میں اپنا پہلا سفیر بھیجا تھا، جس کے بعد طالبان کی جانب سے سفارتی سطح پر یہ اہم پیش رفت ہوئي ہے۔ یہ تازہ پیش رفت اس بات پر بھی بین الاقوامی تقسیم کو واضح کرتی ہے کہ آخر کابل کی طالبان حکومت سے کیسے نمٹا جائے۔
کابل میں طالبان کی وزارت خارجہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں بدرالدین حقانی کی تعیناتی کے بارے میں خبر کی تصدیق کی۔ البتہ وزارت نے حقانی کے بارے میں مزید معلومات کی درخواستوں کا کوئی جواب نہیں دیا۔
واضح رہے کہ بدرالدین حقانی نام کے ایک سفیر اس سے قبل بھی متحدہ عرب امارات میں طالبان کے ایک ایلچی کے طور پر کام کر چکے ہیں، تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ آیا یہ وہی ہیں یا کوئی دوسری شخصیت۔
بدرالدین حقانی کا تعلق قائم مقام وزیر داخلہ سراج الدین حقانی سے نہیں ہے، جنہوں نے گزشتہ جون میں متحدہ عرب امارات کے رہنما شیخ محمد بن زید النہیان سے ملاقات کی تھی۔ تاہم اطلاعات ہیں کہ ان کا تعلق انہیں کی ٹیم سے ہے۔
واضح رہے کہ سراج الدین حقانی طاقتور حقانی نیٹ ورک کے موجودہ لیڈر ہیں، جنہیں مغربی ممالک نے دہشت گرد قرار دے رکھا ہے۔ ہلاکت خیز حملوں میں ملوث ہونے کے الزام میں وہ امریکہ کو مطلوب ہیں اور کئی پابندیوں کی فہرست میں بھی شامل ہیں۔
مغربی ممالک سے پوری طرح الگ تھلگ رہنے کے باوجود، افغانستان کی طالبان قیادت نے بڑی علاقائی طاقتوں کے ساتھ دوطرفہ تعلقات استوار کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
گزشتہ ہفتے ہی ازبک وزیر اعظم عبداللہ اریپوف نے کابل کا دورہ کیا تھا، جو کابل پر تین سال قبل طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے کسی بھی غیر ملکی اہلکار کا اعلیٰ ترین سطح کا دورہ تھا۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ طالبان کے زیر انتظام افغانستان کو سرکاری طور پر تسلیم کرنا اس وقت "تقریباً ناممکن” ہے جب تک ملک کی خواتین اور لڑکیوں پر پابندیاں عائد ہیں۔
اس دوران ایک الگ پیش رفت میں بدھ کے روز اقوام متحدہ کے مقرر کردہ حقوق کے ماہر نے طالبان کے اس فیصلے کی مذمت کی، جس میں انہوں نے افغانستان میں انسانی حقوق کی صورت حال پر اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی رچرڈ بینیٹ کو ملک میں داخل ہونے سے روک دیا تھا۔
واضح رہے کہ خصوصی نمائندے رچرڈ بینیٹ افغانستان میں انسانی حقوق کی صورتحال کے حوالے سے خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ طالبان کے سلوک پر اکثر تنقید کرتے رہے ہیں۔
کابل میں وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ بینیٹ کی سرگرمیاں افغانستان اور افغان عوام کے مفادات کے لیے نقصان دہ ہیں۔

Comments are closed.