عشق ایسی شۓ نہیں جسکو دوبارہ کیا جائے

غزل
نگار فاطمہ انصاری
یہ تو ممکن ہی نہیں تجھ سے کنارہ کیا جاۓ
عشق ایسی شۓ نہیں جسکو دوبارہ کیا جائے
کہ تمام عمرایک شخص کی تمنا میں گزاری
اب یہ واجب ہے کی کفارہ کیا جاۓ
عجیب دھن موجود ہے میری سماعتوں میں
موسیقی بن جاؤں بس زرا اشارہ کیا جائے
میرے گزرے ہوۓ ایام سے روٹھ کر
تقدیر نئ ادا سے کہتی ہے خسارہ کیا جاۓ
کب تلک صداوؤں کے سہا رے رہا جائے
کس طرہ بے وفا کے شہر میں گزارہ کیا جائے؟
Comments are closed.