دارالقضاء کورٹ کا معاون ہے مخالف نہیں!قاضی محمد فیاض عالم قاسمی
ممبئی (پریس ریلیز)
دارالقضاء کورٹ کامخالف نہیں، بلکہ معاون ہے، ہم دارالقضاء کےذریعہ کورٹ میں زیرالتواء مقدمات کے بوجھ کو کم کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہارقاضی محمدفیاض عالم قاسمی قاضی شریعت دارالقضاء ناگپاڑہ ممبئی نے المعہدالعالی الاسلامی حیدرآباد میں منعقدہ دوروزہ قضاء ورکشاپ کے دوران کیا۔ قاضی صاحب نے کہا کہ فی الحال کورٹ میں 5450000(پانچ کروڑ پینتالیس لاکھ)مقدمات زیر التواء ہیں، جب کہ سال 2019ء میں سوا چارکروڑ تھے۔ سالانہ 4208875(بیالیس لاکھ آٹھ ہزار آٹھ سو پچھتر) ماہانہ 350740،تین لاکھ پچاس ہزار سات سو چالیس ، اور یومیہ 11531(گیارہ ہزاپانچ سواکتیس )مقدمات اضافہ ہورہے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ آندھراپردیش کے چیف چسٹس وی وی راؤ کے مطابق ان مقدمات کو حل کرنے میں کورٹ کو 320/سال لگیں گے۔اس پس منظر میں دارالقضاء ملک کے لئے خداکی بڑی نعمت ہے،جہاں پر مسلمانوں کے معاملات کم وقت میں باہمی رضامندی سے حل کردیاجاتاہے۔ انھوں نے تشویش کااظہارکیاکہ یہ معاملات بھی کورٹ میں جائیں توکورٹ کابوجھ مزید بڑھ جائے گا۔
کیمپ کی سرپرستی ملک کے معروف عالم دین حضرت مولاناخالد سیف اللہ رحمانی نے کی،آپ نے صدارتی خطاب میں کہا کہ یہ دارالقضاء کانظام سو سال سےمنظم طریقہ سے چل رہاہے۔الحمدللہ ا س سے لاکھوں لوگوں خاص طورپر عورتوں نے استفادہ کیاہے۔ دارالقضاء مظلوموں کے لئے مداواکرتاہے اورانھیں کم وقت میں انصاف فراہم کرنے کی کوشش کرتاہے، اس معاملہ میں دارالقضاء کامیاب ہے۔ کیمپ کی نظامت مفتی اعظم ندوی صاحب نے کی ہے ، انھوں نے کہا کہ نظام قضاء فریضہ محکمہ ہے یعنی یہ نظام قیامت تک باقی رہے گا، اس میں تعطل نہیں ہوسکتاہے۔
واضح رہے کہ قاضی محمدفیاض عالم قاسمی نے دو روزہ تربیت قضاء پروگرام میں المعہدالعالی الاسلامی حیدرآباد کے طلبہ کو نظام قضاء کی ضرورت واہمیت، درخواست ، بیان تحریری ، حلفیہ بیان لکھنے، صلح نامہ اور خلع نامہ بنانے، اورفیصلہ کرنے کا طریقہ بتایا۔جب کہ قاضی عمیر صاحب قاضی شریعت دارالقضاء حیدرآباد نے سماعت کا طریقہ سکھایا، اس پروگرام میں معہد اور اطراف مدارس کے طلبہ نے شرکت کی.
Comments are closed.