محبت میں وہ ہم سے بے زار ہو گئے

غزل

نگار فاطمہ انصاری

محبت میں وہ ہم سے بے زار ہو گئے

گلے شکوے بھی اب بےشمار ہو گئے

دست قلم چھوٹا ہے کچھ اس طرح

رہبر بھی جب میرے فریب کار ہو گئے

وہ نہ ٹھیرے میری بزم سود فراموش میں

پھر یو ہوا کہ ،ہم بھی خزاں میں بہار ہو گئے

لڑکپن سے خواہش تھی سمندری سفر کی جانا

پھر تیری آنکھیوں میں ڈوبے اور گناہگار ہو گئے

شمع ۔اے۔ حیات اب تیری فرقت میں

قلب وجگر بھی میرے داغدار ہو گئے

ساری بات تھی تیرے حسن کی جانا

اور ہم خاک۔ اے مزار ہو گئے

عرصے تک تنہاں دیکھ کر چاند کو

نقش ۔اے۔ غم میرے نگار ہو گئے

 

 

 

 

 

Comments are closed.