زردصحافت کے اس دورمیں ملک کو محبت کا پیغام سنانے کے لیے نئے چینلوں کے قیام کی ضرورت:ملی کونسل

آل انڈیا ملی کونسل بہار کے میڈیا سیل کی میٹنگ میں صحافیوں اورعلماء کا اظہار خیال
پھلواری شریف:28/ستمبر(پریس ریلیز)
آل انڈیا ملی کونسل بہار کے میڈیا سیل کے اراکین کی ایک آن لائن نشست گزشتہ جمعرات کو ہوئی، جس کی صدارت کونسل کے نائب صدر مولانا ابوالکلام شمسی قاسمی نے کی۔اس سیل کے کنوینر ڈاکٹر نوالسلام ندوی نے نظامت کی اوراپنے فتتاحی گفتگو میں سیل کی اغراض ومقاصد کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس دورمیں میڈیا اورذرائع ابلاغ کی اہمیت کسی صاحب نظر سے پوشیدہ نہیں ہے، میڈیا کی طاقت تسلیم شدہ ہے، ہمارے ملک میں آج میڈیا بے کردار ہوگئی ہے، جھوٹی خبریں نشرکرنا، ایسے مباحثے کرواناجس سے ملک کی پر امن فضا متاثرہوتی ہے، اور نفرت پھیلتی ہے، آج کی میڈیا اوربطورخاص الکٹرونک میڈیا کی پہچان بن گئی ہے، اس لیے آل انڈیا ملی کونسل چاہتی ہے کہ ذرائع ابلاغ میں ایسے نمائندے ہو ں، جو مسلمانوں کی اوراسلام کی صحیح ترجمانی پیش کریں، اسی سلسلے میں آج کی یہ نشست رکھی گئی ہے۔واضح ہو کہ اس میٹنگ کے دوایجنڈے تھے، ایک کا تعلق وقف بل 2024ء سے تھا جب کہ دوسرے کا تعلق صحافت میں مسلمانوں کی نمائندگی سے تھا۔جب کہ مولانا انیس الرحمن قاسمی نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وقف بل کے خلاف ایک منظم تحریک کی ضرورت ہے،جس میں ملک کے ہر طبقہ سے تعلق رکھنے والے سنجیدہ افراد کو شامل کرنا چاہیے،انہوں نے صحافت میں مسلمانوں کی حصہ داری پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صحافت جمہوریت کا چوتھا ستون ہے،یہ ستون آج بہت کمزورہو چکا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ صحافی حضرات احساس ذمہ داری اورجوابدہی کے ساتھ اپنی ذمہ داری ادا کریں۔اورنوجوان نسل کی صحافت کی صحیح تربیت دی جائے،اس سلسلے میں جھوٹے بڑے ورک شاپ کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ انوار الہدیٰ ایڈیٹر ہمارا نعرہ نے کہا کہ وقف بل 2024ء ایک خبرناک بل ہے، جس کا مقصد مسلمانوں کو معاشی سطح پر ہراساں کرنا ہے، اس بل کے پاس ہونے سے مسلمانوں کی لاکھوں ایکڑ جائیداد غیر محفوظ ہو جائے گی۔اوراس بل کو روکنے کے لیے وزیر اعلیٰ نتیش کمارپر ہر سطح پر دباؤ بنانا چاہیے۔اس موقع پر ملی کونسل بہار کے نائب صدر مولانا ابوالکلام شمسی قاسمی نے کہا کہ مجوزہ وقف بل2024ء پوری طرح وقف املاک کوتباہ کردے گا، یہ بل ملک میں بسنے والے کڑوں مسلمانوں کے مذہبی تشخص پر حملہ ہے، اس بل کے ذریعہ حکومت مسلمانوں کو نہ صرف ہراساں کررہی ہے، بلکہ ان کی املاک پر قبضہ کرنے کا منظم لائحہ عمل ہے، تیارکرچکی ہے، اس کو قانونی جامہ پہنانے کی کوشش کررہی ہے، اس بل کے خلاف پوری قوت سے اتحاد کے ساتھ آوازبلند کرنے کی ضرورت ہے، اورہر سطح احتجاج کرناناگزیر ہے۔ ملی کونسل بہار کے ایک اورنائب صدر مشہور شیعہ عالم دین مولانا سید امانت حسین جنرل سکریٹری مجلس ائمہ وعلماء وخطباء نے اس بل کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حکومت سے بلاتاخیر اوربلا شرط واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے، انہوں نے وزیر اعلیٰ بہار نتیش کمار سے مطالبہ کیاکہ اس بل پر اپنا موقف واضح کریں،کیا وہ اس بل کے سلسلے میں مسلمانوں کے موقف کی تائید کرتے ہیں یا بی جے پی کے ساتھ کھڑے ہیں جیسا کہ ان کے رکن پارلیامنٹ للن سنگھ کے پارلیامنٹ کی گئی تقریری سے واضح ہوتا ہے۔جب کہ صحافت میڈیا کے ایڈیٹر محفوظ عالم نے کہا کہ آج کے دورمیں شوشل میڈیا ماحول سازی میں بہت اہم کرداراداکرتا ہے، مسلمانوں اوربطورخاص مسلم نوجوانوں کو شوشل میڈیا کا صحیح استعمال سکھلانا چاہیے۔میڈیا سیل کے نائب کنوینر رضاء اللہ قاسمی نے کہا ضرورت اس بات کی متقاضی ہے کہ مختلف اخبارات کے مدیروں کے ساتھ ایک خصوصی میٹنگ کی جائے اوروہ منظم اندازمیں وقف بل کے خلاف اداریے لکھیں۔مفتی سہیل احمد قاسمی نے وقف بل 2024ء کو ملک اورمسلمانوں کے لیے خطرنا قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس بل کے خلاف منظم اورکھل کرتحریک چلانے کی ضرورت ہے۔حکومت کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر بات کی جائے اوراس سلسلے میں کسی طرح لجاجت اورمعذرت خواہانہ اندازسے بچا جائے،نتیش کمار سے ملاقات کر کے ان پر واضح کردیا جائے کہ مسلمان کسی بھی قیمت پر اس بل کو قبول نہیں کرسکتے۔اگر آپ نے اس بل کا ساتھ دیا تو پھر مسلمانوں سے بھی امیدنہ رکھیں۔اس موقع پر محمدنافع عارفی کارگزارجنرل سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل بہار نے کہا کہ موجودہ مرکزی حکومت ہٹلر جیسی نظریات رکھتی ہے، جمہوریت اورعوامی رائے کا وہ احترام نہیں کرتی، وقف بل کو اگر روکنا ہے، تو بند کمروں سے نکل کر سڑکوں پر اپنا احتجاج درج کراناپڑے گا،اوریہ کام مشکل ضرور ہے، لیکن ناممکن نہیں ہے، سڑکوں پر طویل جدو جہد ہی اس بل کو واپس کرواسکتی ہے، انہوں نے ریاست بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان پر بھروسہ کرنا مشکل ہے، وہ پہلے بھی مسلمانوں کے مخالف قانونوں کی حمایت کرچکے ہیں، ا نہوں نے تین طلاق،سی اے اے قوانی جیسے قوانی کا حوالہ دیا، جب کہ انہوں نے صحافت اورمسلمانوں کے ایجنڈے پر گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ زردصفحات پر اس سیلاب کو روکنے کے لیے ضروری ہے کہ اس کا متبادل تیا رکیا جائے،کیوں کہ ٹی وی چینلوں کا مقابلہ کرنے لیے ہمیں اسی درجہ کا چینل کھولنا پڑے گا،انہوں نے سرمایہ داروں سے اپیل کی کہ وہ اس میدان میں سرمایہ کاری کریں اورایسے چینل شروع کریں جو انصاف پر مبنی رپورٹنگ کرے۔اس نشست کا آغاز مولا نا نجم الہدیٰ قاسمی کی تلاوت قرآن پاک سے ہوا، جب کہ نشست کے شرکاء میں مولا نا سید محمد عادل فریدی، مفتی جمال الدین قاسمی اورمفتی فیضان احمد قاسمی،محفوظ وغیر ہ کے نام قابل ذکر ہیں۔
Comments are closed.