ممبئی کے معروف سینئر مسلم لیڈر بابا صدیقی کی قاتلانہ حملے میں موت، دو افراد گرفتار، ایک فرار

 

ممبئی(ایجنسی) ممبئی کے سینئر مسلم لیڈر، معروف سماجی کارکن، چالیس سالہ طویل عرصے تک کانگریس سے وابستگی کے بعد اسی سال فروری میں این سی پی (اجیت پوار) میں شامل ہونے والے سابق ریاستی وزیر بابا صدیقی پر سنیچر کی رات تقریباً 10؍ بجے کئی راؤنڈ فائرنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں ان کی موت واقع ہوگئی. اس معاملے میں ممبئی پولیس نے دو افراد کو گرفتار کیا ہے۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق گولیاں اُن کے سینے اور پیٹ پر لگیں۔ فائرنگ میں شدید زخمی ہونے کے سبب انہیں لیلا وتی ہسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دے دیا۔ ہسپتال کےایک سینئر ڈاکٹر نے ان کی موت کی تصدیق کردی ہے۔ اس معاملے میں باندرہ کی نرمل نگر پولیس نے 2؍ افراد کو حراست میں لیاہے۔

بابا صدیقی پر تین نامعلوم افراد نے اس وقت فائرنگ کی جب وہ باندرہ ( ایسٹ) کھیر نگر سے گزر رہے تھے۔ واضح رہے کہ بابا صدیقی کے فرزند ذیشان صدیقی اسی حلقہ سے رکن اسمبلی ہیں اور فائرنگ ذیشان صدیقی کے آفس کے قریب ہی ہوئی ہے۔ ا س علاقہ میں صدیقی خاندان کا کافی اثر و رسوخ ہے۔ ایسے میں برسراقتدار پارٹی کے لیڈر کا سنسنی خیز قتل بہت سے سوال کھڑے کرتا ہے۔ این سی پی( اجیت پوار) کے لیڈروں نے عین دسہرے کے موقع پر ہونے والی اس واردات کی شدید مذمت کی ہے اور پولیس سے باریکی سے جانچ کرنے اور قصورواروں کو فوراً گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ذرائع کےمطابق 15؍ دن قبل ہی انہیں جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی تھی جس کے سبب انہیں وائے کٹیگری کی سیکوریٹی دی گئی تھی۔ اس کے باوجوداُن پر فائرنگ ہوئی۔ اس سلسلے میں این سی پی ( اجیت ) کے ریاستی صدر سنیل تٹکرے نے حملہ آوروں کو فوراً گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ کانگریس کے ترجمان سچن ساونت نے بھی اس پر ردعمل ظاہر کیا اور کہاکہ یہ خوفناک واردات ہے، ممبئی اور ریاست میں لاء اینڈ آرڈر کی حالت کتنی دگرگوں ہے اس کا اندازہ اس واردات سے لگایا جاسکتا ہے کیونکہ بابا صدیقی برسراقتدار پارٹی کے لیڈر ، سابق رکن اسمبلی اور سابق وزیر تھے، اگر ان کے ساتھ ایسا ہوسکتا ہے تو عام آدمی کا کیا حال ہو گا۔

وزیر اعلیٰ شندے نے اس سانحہ پر کہا کہ ’’ممبئی پولیس کمشنر نے مطلع کیا ہے کہ تین میں سے دو حملہ آوروں کو حراست میں لےلیا گیا ہے، ان میں ایک ہریانہ اور دوسرا یوپی سے ہے۔ ممبئی کرائم برانچ اس کی جانچ کر رہی ہے، تیسرے فرار ملزم کی تلاش ابھی جاری ہے۔‘‘.

Comments are closed.