جانِ من! پہلے والا حال کہاں

 

اسماء کرن

جانِ من! پہلے والا حال کہاں
دل کا نظارۂ جمال کہاں

کوئی خنجر ہے جو چبھو رہا ہے
اسکے ہونٹوں پہ ہے سوال کہاں

اب تو تنہائی سے لگاؤ ہے
اب کہاں ہجر ،اور وصال کہاں

یہ جو اتراتا ہے محبت میں
کچھ بھی اس میں ترا کمال کہاں

تجھے کھویا ہے ملنے سے پہلے
دور ہوگا بھلا وبال کہاں

مات کھا جاؤ کھیل میں نہ کہیں
کام آتی ہے الٹی چال کہاں

درگزر سے بڑھا ہے حوصلہ بھی
اس کے چہرے پہ ہے ملال کہاں

جب سے توڑا کسی نے دل میرا
راس آئے بھی ماہ و سال کہاں

بے غرض جس طرح رہی ہے”کِرن”
ایسی مل سکتی ہے مثال کہاں

#اسماءکِرن

Comments are closed.