کیرلا میں واقع دار الہدی اسلامک یونیورسٹی کے ڈپارٹمنٹ آف اسلامک اکنامکس اینڈ فائنانس کے طلبہ اور اساتذہ کا انڈین سینٹر فار اسلامک فائنانس کا تعلیمی دورہ

بتاریخ 28 اکتوبر 2024 بروز سوموار کیرلا سے دار الہدی اسلامک یونیورسٹی کے ڈیپارٹمنٹ آف اسلامک اکنامکس اینڈ فائنانس سے تقریبا 38 طلبہ اور ساتھ میں دو ٹیچرز تشریف لائے جس میں ڈاکٹر جعفر ہدوی اور مولانا مسعود رضوی ہدوی شامل تھے۔
آنے کی خبر انہوں نے دو ہفتے پہلے ہی ICIf کے جنرل سیکریٹری جناب ایچ عبدالرقیب صاحب کو بذریعہ لیٹر دے دی تھی کہ ان کےانسٹی ٹیوشنل وزٹ میں انڈین سینٹر فار اسلامک فائنانس بھی شامل ہے جہاں آکر وہ
انڈین سینٹر اور اسلامک فائننس کی ایکٹیوٹیز، انڈیا میں اسلامک بینکنگ لانے کی جدو جہد میں انڈین سینٹر آف اسلامک فائنانس کا حصہ اور دیگر چیزیں جانناچاہتے ہیں۔
ایچ عبدالرقیب صاحب نے ان کے اس اکیڈمک وزٹ کو قبول کرکے ان کو ویلکم کہا اور آنے کی دعوت دی۔
یہ پروگرام ساڑھے دس بجے سے لے کر ایک بجے تک جاری رہا۔
پروگرام کا آغاز مفتی شہباز عالم ندوی کی تلاوتِ قرآن پاک سے ہوا۔
اس کے بعد ڈاکٹر جاوید احمد خان صاحب سابق پروفیسر جامعہ ملیہ اسلامیہ اور چئیرمین انڈین سینٹر فار اسلامک فائننس نے اپنے استقبالیہ کلمات میں ICIf کی کارکردگی، اس کے مقاصد، انڈیا میں اسلامی بینکاری کے حوالے سے مواقع، چیلنجز اور اس راہ میں حائل رکاوٹوں کے تعلق سے مفید باتیں طلبہ کے سامنے رکھیں، ساتھ ہی اسلامک بینکنگ میں استعمال ہونے والے پروڈکٹس کو انڈیا میں استعمال کرنے کے حوالے سے بھی بات کیں۔ اسی طرح انہوں نے طلبہ کو اس فیلڈ میں کام کرنے اور کیس اسٹڈی کے طور پر اپنے پی جی کے تھیسز کو موجودہ موضوعات سے متعلق کرنے کا مشورہ دیا۔
اس کے بعد نائب امیر جماعت اسلامی ہند اور سہولت مائیکرو فائنانس کے صدر ٹی عارف علی صاحب جو خصوصی طور پر ICIF کی طرف سے اس پروگرام کے لئے مدعو تھے کہ وہ خود بھی کیرلا سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہوں نے بھی طلبہ کے سامنے چند مفید باتیں رکھیں۔ چنانچہ انہوں نے ICIF کے مقاصد اور جماعت اسلامی کی اس سلسلے میں کوششوں اور درپیش چیلنجز پر باتیں کیں۔ ساتھی انہوں نے سہولت مائیکرو فائنانس اور NBFC (این بی ایف سی) پر بھی تفصیل سے طلبہ کو بتایا کہ انڈیا میں اس سلسلے میں کیا مواقع ہیں اور سہولت مائیکرو فائنانس کیا کچھ کر رہی ہے اور کیا کچھ انہوں اب تک حاصل کیا ہے۔ اس کے بعد انہوں نے تمام طلباء کا شکریہ ادا کیا اور جماعت کے کیمپس میں ان تمام طلبہ کا استقبال کیا۔
ریڈیینس کے مینیجر جناب خالد ندیم صاحب نے دو اہم کتابوں کا تعارف پیش فرمایا، جس میں ایک کتاب کے مصنف ہندستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے اسلامی معاشیات کے ماہر اور فیصل ایوارڈ یافتہ ڈاکٹر نجات اللہ صدیقی صاحب مرحوم کی شخصیت ہے۔ کتاب کا نام ہے: “essays on Islamic economics and finance”
دوسری کتاب نصاب کے طرز پر تیار کی گئی بہت ہی اہم اور عمدہ کتاب “Islamic capital Market finance” کے نام سے ہے، یہ کتاب ڈاکٹر ابو الحسن صاحب کی ہے جو کہ کنگ فہد عبدالعزیز یونیورسٹی میں معاشیات کے پروفیسر اور اس سے پہلے انگلینڈ کے اسٹین فورڈ یونیورسٹی میں لیکچرر رہے ہیں۔
ان دو کتابوں کے تعارف کے بعد ڈاکٹر جعفر ہدوی صاحب (ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ، اسلامی اکنامکس اینڈ فائننس) نے دارالہدی یونیورسٹی کا تعارف، مختلف شعبہ جات کے تعلق سے معلومات نیز اپنے یہاں ڈیپارٹمنٹ آف اسلامک اکنامکس اینڈ فائنانس کے سیلیبس، کورس کریکلم، نیز پی جی میں طلبہ سے لکھوائے جانے والے تھیسز اور کیس اسٹڈیز کے تعلق سے تفصیل سے بتایا، اور پھر ICIF کا شکریہ بھی ادا کیا۔
پروگرام کی نظامت کرتے ہوئے مفتی شہباز عالم ندوی نے بھی اسلامی معاشیات کے طلبہ کے سامنے چند باتیں کہیں، جس میں اسلامی معاشیات، اور اس کے ساتھ ساتھ ٹریڈیشنل معاشیات کو سمجھنے، پڑھنے اور اس کے پورے سسٹم کو جاننے کی اہمیت پر اختصار کے ساتھ روشنی ڈالی۔
نیز بینکنگ اور اسلامک بینکنگ کے حوالے سے ہمیں کیا کرنا چاہیے اور کیا کچھ کر سکتے ہیں، حلال، حرام اور سود وغیرہ کے تعلق سے ہم کیسے لوگوں کو آگاہ کر سکتے ہیں نیز سرمایہ کاری (انویسٹمنٹ) کی اہمیت، انڈیا میں اسٹاک مارکیٹ میں مواقع، میوچول فنڈ میں سرمایہ کاری کے فوائد اور لوگوں کو بچت اور سیونگ کرنے کی اہمیت اور فوائد کے تعلق سے بھی میں نے چند مفید بات رکھیں۔
اس کے بعد ہم نے ملیشیا اور دوسرے ممالک میں اسلامی معاشیات کے میدان میں آگے کریئر بنانے اور اس فیلڈ میں پڑھائی کا سلسلہ مزید جاری رکھنے اور اسی طرح وہاں ایڈمیشن لینے اس کے پروسیس اور scholarships کے تعلق سے بھی اپنی جانکاری طلبہ کے سامنے شئیر کیں۔
اس کے بعد انڈیا میں اجتماعی نظام زکوۃ (collective system of zakat) کے تعلق سے بھی چند باتیں رکھیں کہ ICIF کے جنرل سیکرٹری جناب ایچ عبدالرقیب صاحب کا اصل مقصد اور کوششوں کا محور اس نظام کو درست کرنے کی اہمیت اور اس کے لئے پوری جدو جہد بھی ہے وہ ہمیشہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ انڈیا میں اجتماعی نظام زکوۃ کا سسٹم ہر جگہ اور ہر اسٹیٹ میں موجود ہونا چاہیے کہ اگر یہ نظام پوری طرح مسلمانوں نے نافذ کر لیا تو انڈیا کے مسلمانوں سے غربت دور ہو سکتی ہے اور معاشی حالت بہتر ہو سکتی ہے۔
جب کہ انفرادی طور پر زکوۃ دینے میں ہم آج سے 10 سال پہلے جتنے غریب تھے آج بھی اتنا ہی غریب اور ہماری معاشی حالت اتنا ہی ابتر ہے وجہ وہی ہے کہ ہمارا پیسہ منظم طریقے سے نہ لوگوں تک پہنچ رہا ہے اور نہ ہی تقسیم ہو رہا ہے وغیرہ وغیرہ۔ اسی طرح اور بھی دیگر باتیں ہوئیں جس میں معاشیات و مالیات کے میدان میں مین پاور، افراد کی کمی، رجال سازی اور لیڈرشپ پر چند مفید باتیں ہوئیں۔
اس کے بعد میں نے ڈاکٹر جاوید احمد خان صاحب کو concluding ریمارکس اور ووٹ آف تھینکس کے لیے دعوت دی۔ جس میں انہوں نے ICIf کی طرف سے تمام طلبہ اور ساتھ میں آئے اساتذہ کا شکریہ ادا کیا۔
ساتھ میں تمام طلبہ کے درمیان ICIf کی طرف سے ICIf کی ایکٹیویٹیز، milestone of icif اسی طرح سیونگ اور انویسٹمنٹ پر ایک پیج میں تیار کردہ پمفلٹ تقسیم کیے گئے۔
Comments are closed.