نگاہِ شوق کی حیرانیوں کو کیا کہیے! تحریر: الیاس ثمر قاسمی

آج اس وقت میری حیرت و تعجب کی انتہا نہ رہی جب معروف عالمِ دین، ماہرِ فلکیات، شارحِ متونِ احناف، ترجمانِ علماءِ دیوبند حضرت مولانا ثمیرالدین صاحب قاسمی دامت برکاتہم (مقیم: مانچسٹر، انگلینڈ) کی اچانک میرے غریب خانہ پر تشریف آوری ہوئی، میں حضرت ہی سے ملاقات کی غرض سے گھر سے نکلنے کی تیاری میں تھا کہ اچانک دروازے پر قدرے بلند آواز سے دستک ہوئی مولوی الیاس! جیسے ہی میں نے دروازہ کھولا تو دیکھا کہ حضرت مولانا کھڑے ہیں۔ یوں اچانک دیکھ کر مجھے جو خوشی ہوئی وہ بیان سے باہر ہے، اور اس وقت میرا پورا وجود اس شعر کا مصداق تھا کہ

ع کبھی ہم ان کو کبھی اپنے گھر کو دیکھتے ہیں

 

سلام و معانقہ کے بعد اندر تشریف لائے اور نانی جان سے —جو مولانا کی بڑی بہن ہوتی ہیں— انتہائی عاجزی کے ساتھ قدرے جھک کر سلام و مصافحہ کیا اور کھڑے کھڑے کچھ دیر گفتگو کرتے رہے، پھر یوں ہی خالی چارپائی پر آکر بیٹھ گئے؛ چوں کہ اچانک تشریف آوری ہوئی تھی؛ اسی لیے کچھ اہتمام بھی نہیں تھا۔

واضح رہے کہ مولانا کا اس طرح اچانک اپنے رشتہ داروں اور عزیزوں کے گھر پہونچ جانا پرانی ادا ہے، وہ جب بھی انگلینڈ سے اپنے وطن تشریف لاتے ہیں تو اسی طرح باری باری سے سب کے ہاں جانا ضروری سمجھتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ملاقات کرنا میری ذمہ داری ہے اور میں قبل از وقت اطلاع کر کے کسی پر اپنی ذمہ داری تھوپنا نہیں چاہتا کہ میری وجہ سے بلا وجہ تکلف میں پڑیں گے۔ واقعی مولانا انتہائی سادگی پسند انسان ہیں، ہٹو بچو کی صدائیں انہیں پسند نہیں ہے، بےجا تام جھام اور تکلف کی ان کے ہاں کوئی گنجائش نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج 75 سال کی عمر میں بھی اپنے بھتیجے کے ساتھ موٹر سائیکل پر علاقہ کے دینی مدارس کا دورہ کر رہے ہیں۔

وہ فرماتے ہیں کہ: ”مولویوں سے مجھے محبت ہے؛ کیوں کہ وہ انتہائی کم پیسے میں دین کی بڑی خدمت انجام دے رہے ہیں۔“

علیک سلیک کے بعد دیر تک میری نانی جان سے گفتگو کرتے رہے اور ان کی طبیعت کا پوچھتے رہے، اسی بیچ میرے دونوں بچوں (بیٹی امامہ ثمر اور بیٹا ثمامہ) سے لاڈ پیار بھی کرتے رہے۔

جلد ہی دستر خوان پر ماحضر پیش کردیا گیا اور بات کرتے ہوئے ناشتے سے فارغ ہوئے، ہم نے کھانے کو کہا کہ تو فرمایا کہ آج جلدی میں ہوں، کئی جگہ ٹائم دے دیا ہے اور وہ سب منتظر ہیں، پھر آؤں گا تو ان شاءاللہ کھانا بھی کھاؤں گا۔

چلتے ہوئے میں نے کہا کہ حضرت الفلاح انٹرنیشنل اسکول بھی دیکھتے چلیے، حضرت بخوشی تشریف لائے اور تقریبا پانچ منٹ تک آفس میں بیٹھے رہے اور اسکول کی سرگرمیوں سے واقفیت حاصل کی، کام کو دیکھ کر خوشی کا اظہار فرمایا، اس بیچ ہمارے لکھے ہوئے کچھ پرنٹیڈ مضامین اور مقالے کو بھی دیکھا اور اس پر اظہارِ مسرت کے ساتھ دعاؤں سے بھی نوازا۔

Comments are closed.