ایک محفل سجی رہبر پرتاپ گڑھی کے نام

 

اظہار حسن ندوی

صدر بازار، پرتاپ گڑھ

 

جناب ماسٹر غياث الدین ندوی صاحب کے دولت کدے پر مشہور شاعر جناب رہبر پرتاپگڑھی کے اعزاز و شان میں 03؍ نومبر 2024 بروز یک شنبہ ایک مجلس الہدی ایجوکیشنل اینڈ چریٹبل ٹرسٹ کے زیر اہتمام منعقد ہوئی، جس میں رہبر صاحب کے علاوہ شعرا میں جناب ڈاکٹر آفتاب جونپوری صاحب ، جناب خورشيد عنبر پرتاپگڑھی صاحب، جناب عالم آزاد صاحب، جناب ڈاکٹر ناگیندر صاحب اور جناب رویندر اجنبی صاحب وغیرہ شریک محفل ہوئے۔

پروگرام کا آغاز مشہور قاری جناب محمد یاسین ندوی صاحب کی تلاوت قرآن پاک سے ہوا اور نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم قاری انظر فلاحی صاحب نے پیش کیا۔

خیر مقدمی کلمات آج کی محفل کے میزبان جناب ماسٹر غياث الدین ندوی صاحب نے سامعین کے سامنے رکھا۔

تشکر اور خیر مقدمی کلمات کے بعد جناب مولانا محمد شعیب ندوی صاحب، راقم الحروف ( اظہار حسن ندوی ) اور جناب سلمان غوری صاحب نے چند باتیں جناب رہبر پرتاپ گڑھی کے تعلق سے سامعين کے گوش گزار کیں۔

جناب سلمان ریاض قاسمی صاحب نے ایک مبسوط اور طويل مقالہ جناب رہبر پرتاپگڑھی کی تعلیم، شخصیت اور ان کی شاعری پر پیش کیا ، جسے سامعین نے کافی پسند کیا۔

نماز عشا کے وقفے کے بعد دوبارہ پروگرام کا آغاز جناب رہبر پرتاپ گڑھی کی نعت سے ہوا۔

ایک طرف رہبر صاحب نعت رسول پڑھنے میں مگن تھے تو دوسری طرف سامعين درود پاک میں گم تھے۔

اس کے بعد نوجوان شاعر رویندر صاحب، اور ڈاکٹر ناگیندر صاحب اور عالم آزاد صاحب کو بالترتيب دعوت سخن دی گئی، ان سبھی شعراء کو سامعین نے خوب داد و تحسين سے نوازا۔

اس محفل کی صدارت کی ذمہ داری جہاں ڈاکٹر آفتاب جونپوری صاحب نے بحسن خوب نبھایا وہیں جناب خورشید عنبر صاحب نے اپنی بے مثال نظامت کے ذریعے لوگوں کا دل جیتنے میں کامیاب رہے۔

مہمان خصوصی کی حیثیت سے جناب سلمان غوری صاحب، جناب انور ندوی صاحب، جناب مولانا اشفاق قاسمی صاحب، جناب مولانا ابوبکر قاسمی صاحب اور راقم الحروف ( اظہار حسن ندوی) وغیرہم رونق محفل رہے۔

دوران پروگرام چائے بسکٹ اور مٹھائی وغیرہ سے حاضرين کی ضیافت بھی کی گئی۔

راقم الحروف کو چوں کہ ایک پروگرام میں شرکت کرنا تھا؛ اس لئے دوران پروگرام نہ چاہتے ہوئے بھی رخصت ہونا پڑا جس کی وجہ سے کچھ بڑے شعرا اور جن کے اعزاز میں آج کی یہ محفل سجائی اور سنواری گئی تھی ان کے کلام سننے سے محروم رہ گیا جس کا مجھے کافی افسوس اور قلق ہے۔

Comments are closed.