نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم  از:ضیا فاروقی مرحوم

وہ شبیہ کوئے رسول تھی جو متاع دیدہ وری رہی 

کبھی چشم نم پہ ٹہر گئی کبھی طاق جاں پہ دھری رہی  

 

مرے برگ جاں کو تو کھا گئیں یہ غم حیات کی دیمکیں 

مگر آب عشق رسول سے مری شاخ زیست ہری رہی 

 

مری زندگی کا کوئی بھی پل مری دسترس میں کہاں رہا 

مگر اک جبین نیاز تھی وہی سوز غم سے بری رہی 

 

تھا جو ربط عشق رسول سے تو کٹی حیات اصول سے 

نہ جنوں میں چاک قبا ہوئی نہ خرد کی بخیہ گری رہی

 

وہی فکروفن ہوا معتبر جو زبان حق سے ادا ہوا

جو نبی کے نام سے کی گئی وہی بات سب سے کھری رہی 

 

یہ جو نعت کہنے کا شوق ہے یہ ہے آبشار سکون کا

سو اسی سے صرف سخن نہیں مری روح میں بھی تری رہی

 

وہ جو لطف عام ہے آپﷺ کا وہی کام آیا مرے ضیا 

مرے شہر جاں کی گلی گلی اسی روشنی سے بھری رہی

Comments are closed.