جھارکھنڈمیں فرقہ پرستوں کی شکست،اور کلپنا سورین

امجدصدیقی
جھارکھنڈکےاسمبلی انتخابات کے بعدنتائج کا اعلان ہوتےہی امن وجمہوریت پسند طبقے میں ایک طرح کی امید جاگی ہے، ورنہ تومہاراشڑا سمیت پورے ملک کی سیاسی صورت حال بدسےبدتر ہوتی جارہی تھی،جھارکھنڈکی اکثریت گرچہ غیر تعلیم یافتہ ہےمگرسیاسی شعورکے معاملےمیں مہاراشٹرا جیسی صنعتی اورذہین ریاست کوبھی مات دے دی ہے! بی جے پی اور اس جیسے زعفرانی ٹولوں نےجھارکھنڈ کی پرامن فضا کو بھگوائی نعروں سے مکدرکرنے کی ہرممکن کوشش کی تھی،لیکن امن پسندعوام نے نہایت ہی سوجھ بوجھ اورسیاسی شعورسے اتنا زورداردھچکا دیا کہ اب پانچ سالوں تک جھارکھنڈ کےکسی روڈپہ بھی یہ ٹولے اپنے صاحب ومصاحب کے ساتھ نظرنہیں آئیں گے۔ ملک کے وزیر اعظم،کئی ریاستوں کے وزراءاعلی،اورمرکزی وزیرکےساتھ مسلم مخالف ذہنیت نے پورےجھارکھنڈمیں زہریلے بیانات سے فرقہ پرستانہ ماحول بنانے میں کوئی کسرنہیں چھوڑی تھی، بی جے پی کےسب سے بڑےتشہیرکاراورمسلم مخالف بیانات کےلئے مشہورآسام کےوزیراعلی ہیمنت بسوا شرمانےجھارکھنڈکی فضاکو بھگواآلوداورمسلم مخالف بنانےمیں جی توڑ محنت کی تھی جس میں کہیں کہیں کامیاب ہوتے بھی دکھ رہے تھے،مگر انڈیا اتحاد اور جے ایم ایم کی اسٹارپرچارک محترمہ کلپنا سورین کی بے باکی،حاضرجوابی اور سنجیدہ گفتگو نے ان بھگوازدہ اور اسلاموفوبیامریضوں کی ساری محنت پرپانی پھیردیا!اگرمجھ سےکوئی پوچھے کہ اس بار کےالیکشن کےنتیجے کا کون سا پہلوآپ کےلئے سب سےخوش کن ہے؟تو میرا جواب ہوگا کہ دومرحلےمیرے لئے بڑے مسرت آمیزاورقلب وذہن کو فرحت بخشنے والے ہیں ایک مرحلہ جب ذہن میں آتا ہےکہ ہیمنت بسوا شرماکواس کے بیانات اور ہندوتوافکر اوراس کےمسلم مخالف نظریہ عروج کوجھارکھنڈ کی عوام نےدوٹکے کی اہمیت نہیں دی،دوسرامرحلہ جب کلپنا سورین جیسی تعلیم یافتہ،ذہین،اورقابل خاتون کی تشہیری مہم کے ساتھ وہ خود کامیاب ہوجاتی ہیں،ایک اورمسلم مخالف ،کبرورعونت سے آراستہ بی جے پی ذہنیت کی شکست نے مجھے مسرور تو کیا لیکن میں اس کا تذکرہ یہاں کرنا خلاف تہذیب سمجھتا ہوں ۔ کلپنا سورین سیاسی نہیں تھیں اور نہ ہی سیاست میں کبھی دلچسپی دکھائی تھی لیکن اچانک وزیراعلی ہیمنت سورین کی گرفتاری کےبعدسیاسی گلیاروں میں جس شجاعت وبہادری اورتفہیم وشعور کےساتھ قدم رکھا وہ جھارکھنڈکی سیاست کا یادگاراور زریں باب ہے،محترمہ کلپنا سورین کی تقریریں نہ صرف مدلل ومبرہن اور سنجیدہ اسلوب وزبان میں ہوتی ہیں بلکہ مشاہداتی تاثرات پرمبنی ہوتی ہیں، بی جے پی اور اس کے اتحادیوں نےگھسپیٹیوں ” کا نعرہ بڑے زور وشور سے لگایا تھا اور یہی نعرہ اور ماحول جے ایم ایم اورکانگریس کےلئے دردسربنتا جارہا تھا لیکن اچانک کلپنا سورین کی دھماکہ دارانٹری اورعلم وشعورسےآراستہ انٹریو نے بی جے پی اوراس کی آئی ٹی سیل کی نیندیں اڑادی تھیں،کلپنا سورین کے سیاسی اسٹیجوں کی خود اعتمادی،زبان وبیان پر کامل گرفت،مخالفین کی تقریروں کا دندان شکن جواب،بی جے پی پروپیگنڈوں کا راست متبادل اورسامعین وحاضرین کی نبض شناسی نےحزب مخالف کو شکست سے دوچارکردیا ہے۔ کلپنا سورین کی یہی ذہنیت اوریہی سیاسی نظریہ رہا تو مستقبل میں ان کا سیاسی کیرئرکسی پارٹی ونشان کا محتاج نہیں رہے گا!
بی جےپی کی نظریاتی سیاست اورسیاسی نظریہ دونوں ہندوتوا اورمسلم مخالفت پر ٹکے ہوئے ہیں،اورجوحریف سیاسی نبض شناس ہوں گے وہ بی جے پی کوپہلی ہی گیند پہ کلین بولڈکرنےمیں کامیاب ہوجائیں گےجس طرح سے کلپنا سورین نے بی جےپی کےقدآور،سیاسی دنیا کے قدیم ترین اورتجربہ کارلیڈروں کواپنی سیاسی بصیرت،جمہوری شعوراورتحریکی جذبوں سے ناکام کیا ہے !
ادھرآ ستمگر ہنر آزمائیں
تو تیرآزما ہم جگرآزمائیں۔
امیدکہ صاحب اقتدارعوام کی امیدوں پہ کھڑے اتریں گے!
27/11/24
Comments are closed.